وزیرِ اعظم عمران خان کا پناہ گزینوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دینے کا عزم

وزیرِ اعظم نے کہا کہ جن افغان اور بنگلادیشی مہاجرین کے بچے بھی یہاں بڑے ہوئے ہیں، ان کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دیے جائیں گے۔

پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت افغان اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو پاکستانی شہریت دینے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔

اتوار کی شب کراچی میں دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کے حوالے سے منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شراح کے پیچھے ایک ایسا طبقہ ہے جس کے پاس روزگار کمانے کے مواقع نہیں ہیں۔

’کراچی میں سٹریٹ کرائم اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ یہاں پر انڈر پریولجڈ کلاس بڑھتی جارہی ہے۔ یہ ان پڑھ لوگ ہیں جن کو نوکریاں نہیں ملتیں، جن کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے روزگار کا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو یہاں رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش سے ڈھائی لاکھ لوگ ہیں، افغانستان کے لوگ رہتے ہیں یہاں۔ ان کے بچے بھی یہاں بڑے ہوئے ہیں، ان کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نہیں ملتے۔ یہ دو چیزیں نہ ہوں تو نوکریاں نہیں ملتیں۔ جو ملتی بھی ہیں، وہ آدھی اجرت پر۔‘

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 14 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں جن میں 74 فیصد ان افغانوں کی دوسری یا تیسری نسل ہے یا وہ پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اسلام آباد واپس جا کر سب سے پہلے اس کام پر توجہ دیں گے۔

انھوں نے کہا: ’یہ بیچارے جو بنگلہ دیش سے 40 سال سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں، ان کے بچے بھی بڑے ہوگئے ہیں لیکن ان کے پاس پاسپورٹ نہیں ہیں۔ ان کو بھی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دلوائیں گے۔ اور وہ افغان جن کے بچے یہاں بڑے ہوئے ہیں، جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں ان کو بھی دلوائیں گے۔‘

’دنیا کے ہر ملک میں ہوتا ہے، امریکہ میں پیدا ہوں تو امریکی پاسپورٹ ملتا ہے۔ ہم کیوں یہاں ان لوگوں کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ یہ انسان ہیں! یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم نے انھیں محروم رکھا ہوا ہے، جو لوگ 30، 40، 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔‘

خیال رہے کہ پاکستان میں مقیم تمام افراد کے شہری حقوق کا تعین پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت ہوتا ہے۔ اس قانون کے مطابق 1951 کے بعد سے پاکستان کی زمینی حدود میں پیدا ہونے والا ہر شخص پاکستانی شہریت کا حامل ہو گا البتہ ایسے تمام مہاجرین جن کے پاس ’پی او آر‘ کارڈ ہیں، وہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔

یہ معاملہ مسلم لیگ نواز کے دورِ حکومت میں بھی سامنے آیا تھا، جب اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے نادرا کو تمام غیر پاکستانیوں کو جاری کردہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

کراچی میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں برمی اور بنگالی رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے قیام اور برما میں حملوں کے بعد ان بنگالی اور برمی مسلمانوں نے کراچی کا رخ کیا لیکن ان کے پاس پاکستانی شہریت نہیں ہے۔

اس وقت کراچی میں بنگالی اور برمی مسلمان آبادی پر مشتمل 103 محلے ہیں۔ یہ رہائشی کسی بھی قسم کی مزدوری پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔

شہریت اور شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو جگہ جگہ پولیس ہراساں کرتی ہے اور رقم طلب کرتی ہے جو نہ دینے کی صورت میں ان کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے