جمال خاشقجی کی گمشدگی: برطانیہ اور امریکہ کا سعودی کانفرنس کے بائیکاٹ پر غور

سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ، سعودی عرب میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں۔

جمال خاشقجی سعودی حکومت کے ناقدین میں سے تھے جو استنبول میں سعودی قونصل خانے سے دو اکتوبر سے لاپتہ ہیں۔

استنبول میں حکام کا خیال ہے کہ سعودی ایجنٹوں نے ان کا قتل کر دیا ہے لیکن ریاض ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب اس کا ذمہ دار ہے تو وہ اسے اس کی ‘سزا’ دیں گے۔

جمال خاشقجی کے ساتھ جو ہوا اس کے نتیجے میں کئی سپانسرز اور میڈیا ہاؤسز نے رواں ماہ ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس سے خود کو علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سفارتی ذرائع نے بی بی سی کے جیمز لینڈیل کو بتایا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ سٹیو منوشین اور برطانوی بین الاقوامی وزیر تجارت لیام فوکس کی اس کانفرنس میں شرکت مشکوک ہے۔

کانفرنس کا انعقاد مملکت کے شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ہے تاکہ وہ ملک میں اپنے اصلاحات کے ایجنڈے کو فروغ دے سکیں۔

برطانیہ کی بین الاقوامی تجارت کے شعبے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کانفرنس والے ہفتے کے لیے ڈاکٹر فوکس کے پروگرام ابھی حتمی طور پر تیار نہیں ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ صحافی خاشقجی کا قتل سعودی ایجنٹوں نے کیا ہے تو اس صورت میں امریکہ اور یورپی سفارتکار مذمت کے ایک مشترکہ بیان کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔

جبکہ جمال خاشقجی کی منگیتر نے کہا ہے کہ اگر ان کا قتل ہوا ہے تو صرف زبانی سرزنش کافی نہیں ہوگی۔

انھوں نے نیویارک ٹائمز میں لکھا کہ ‘اگر ہم لوگ جمال کو کھو چکے ہیں تو صرف زبانی مذمت کافی نہیں ہوگی۔ کسی بھی سیاسی لحاظ سے قطع نظر جن لوگوں نے ان کو ہم سے چھینا ہے انھیں اس کا قصور وار ٹھہرا کر قانون کے تحت پوری سزا دی جائے۔’

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ سنیچر کو جمال کا یوم پیدائش تھا۔

انھوں لکھا کہ ‘جب آپ کا کوئی عزیز اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو آپ کے لیے دوسری دنیا زیادہ ڈراؤنی اور بہت دور نہیں لگتی ہے۔ اس کے بغیر یہاں تنہا رہ جانا ہی سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ سعودی عرب کا ہاتھ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت میں ہے تو وہ اسے ‘سخت سزا’ دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ بہت پریشان اور ناراض ہوں گے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا کہ امریکہ، سعودی عرب کے ساتھ کیے جانے والے بڑے فوجی معاہدے منسوخ کرے گا۔

انھوں نے کہا: ‘میرے خیال میں ایسا کرنا خود کو ہی سزا دینا ہوگا۔۔۔ اگر وہ ہم سے نہیں خریدیں گے تو روس یا چین سے خریدیں گے۔’

ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر داخلہ کے بیان کے باوجود سعودی عرب ابھی تک جانچ میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔ وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز نے کہا کہ وہ ‘پوری سچائی’ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔

ترکی کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ ترک حکام کو قونصل خانے میں داخلے کی اجازت دیں۔

ایک ترک سکیورٹی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ترک حکام کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ ریکارڈنگز دیکھی یا سنی ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ جمال خاشقجی پر تشدد کرتے ہوئے لوگوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں قتل کرنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا۔

ایک اور ذرائع نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ‘آپ عربی بولتے ہوئے ایک آواز اور آوازیں سن سکتے ہیں۔ آپ سن سکتے ہیں کہ کیسے ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، تشدد کیا جا رہا ہے اور انھیں قتل کیا جاتا ہے۔’

ترکی کے ذرائع نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کو 15 افراد پر مشتمل سعودی ایجنٹوں کی ایک ٹیم نے قتل کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے