امریکہ نے ترکی سے جمال خاشقجی کے ’قتل‘ کے شواہد مانگ لیے

امریکہ نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ اسے وہ ریکارڈنگ فراہم کرے جس کے بارے میں کہا جا رہا کہ اس میں ٹھوس ثبوت ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے ترکی سے وہ ریکارڈنگ مانگی ہے، اگر اس کا وجود ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی وہ سعودی عرب کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ خاشقجی کو آخری مرتبہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں دو ہفتے قبل دیکھا گیا تھا۔

ترک حکام کا دعویٰ ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا ہے، جبکہ سعودی حکام تاحال اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

ترک سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں مزید شواہد ملے ہیں کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ نے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے پہلے لکھا گیا ان کا آخری کالم شائع کیا ہے۔

[pullquote]ٹرمپ کی پوزیشن کیا ہے؟[/pullquote]

سعودی عرب واشنگٹن کا ایک اہم اور قریبی اتحادی رہا ہے تاہم جمال خاشقجی کی گمشدگی نے ٹرمپ انتظامیہ کو مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔

امریکی صدر نے ترکی سے ریکارڈنگ مانگنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’میں اس حوالے سے پر اعتماد نہیں ہوں کہ آیا ریکارڈنگ موجود ہے، شاید ہے، شاید نہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی رپورٹ کی توقع ہے جو اس وقت سعودی عرب اور ترکی میں موجود ہیں۔

امریکی صدر نے مزید کہا ’اس ہفتے کے اختتام تک سچ سامنے آ جائے گا۔‘

انھوں نے ان تجاوز کو مسترد کر دیا کہ وہ سعودی عرب کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ’نہیں، قطعی نہیں، میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ہو کیا رہا ہے؟‘

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر ترک صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کا مقصد ترک میڈیا میں آنے والے ان الزامات پر بات کرنا تھا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل گیا گیا ہے۔

جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ ترک سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں مزید شواہد ملے ہیں کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور سعودی حکام کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل نہیں کیا گیا اور وہ عمارت سے نکل گئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بارے میں ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوشوغلو نے کہا ہے کہ ’یہ ملاقات فائدہ مند اور باثمر رہی ہے۔‘

منگل کو امریکی وزیر خارجہ نے ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی سربراہان صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی میں ملوث ہونے کی ’شدید مذمت‘ کرتے ہیں۔

اسی معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا۔

جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے تو وہ اسے ‘سخت سزا’ دیں گے۔

تاہم دو دن پہلے انھوں نے اپنے سخت موقف میں ‘نرمی’ لاتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکومت اس بات سے بالکل لاعلم ہے کہ خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا اور اس کے ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے سعودی عرب کا دورہ کیا۔

[pullquote]تحقیقات کیسے جاری ہیں؟[/pullquote]

تحقیات کے دوران ترکی میں سعودی قونصل خانے کی 200 میٹر دور واقع رہائش گاہ کی بھی تلاشی لی۔

خاشقجی کی گمشدگی کے روز کئی سعودی سفارتی گاڑیاں قونصل خانے کی عمارت سے نکل کر رہائش گاہ کی طرف گئیں۔

روئٹرز نے ایک ترک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ انھیں قتل سے متعلق ‘ٹھوس شواہد ‘ ملے ہیں تاہم کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس صوتی ثبوت موجود ہیں جن سے خاشقجی کے قتل کے اشارے ملتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے