خاشقجی کی گمشدگی: ترک پولیس کی ’جنگل میں تلاشی‘

اطلاعات کے مطابق ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کرنے والی پولیس نے تلاش کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ ان کی لاش کو قریبی جنگل یا کھیتوں میں ٹھکانے لگایا گیا ہو۔

جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتہ ہیں‌ جبکہ ترک حکام کا الزام ہے کہ انھیں قتل کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے جمال خاشقجی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتا ہے۔

رواں ہفتے سعودی قونصل خانے اور قونصل جنرل کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے نمونوں کا موازنہ جمال خاشقجی کے ڈی این اے سے کیا جائے گا۔

ترکی کا اس سے پہلے کہنا تھا کہ اس کے پاس جمال خاشقجی کے قتل کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں تاہم تاحال یہ سامنے نہیں لائے گئے۔

ترک ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے انھوں نے مشتبہ سعودی ایجنٹس کی 15 رکنی ٹیم کی شناخت کر لی ہے.

حکومت کے قریب سمجھے جانے والے ترک میڈیا نے اس مبینہ آڈیو کے بارے میں دلخراش تفصیلات شائع کی ہیں۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ریکارڈنگ میں کونسل جنرل محمد ال اُطیبی کے چلانے کی آواز سنی جا سکتی ہے۔

ترک حکومت نواز اخبار ینی شفق کے مطابق سعودی قونصل استنبول بھیجے جانے والے مبینہ سعودی ایجنٹس کو کہتے ہیں کہ ‘یہ باہر جا کر کرو۔ تم مجھے مشکل میں ڈال دو گے۔’

ترک ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے انھوں نے مشتبہ سعودی ایجنٹس کی اس 15 رکنی ٹیم کی شناخت کر لی ہے جو جمال خاشقجی کی گمشدگی کے روز استنبول آئے اور واپس گئے تھے۔

دوسری جانب سعودی عرب کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت کے بارے میں میں رپورٹس ‘بالکل جھوٹ اور بے بنیاد’ ہیں اور وہ حقائق کا کھوج لگانے کے لیے ‘تعاون کے لیے تیار ہے۔’

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی اہم تنظیموں نے بھی ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے ممکنہ قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے۔

[pullquote]عالمی ردِعمل[/pullquote]


صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد امریکی وزیرِ خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سعودی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔

جمال خاشقجی کی گمشدگی سے ریاض اور اس کے مغربی اتحادیوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔

امریکی وزیرِ خزانہ سٹیون منوچن اور برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی تجارت لیئم فاکس دونوں نے اعلان کیے ہیں کہ وہ سعودی عرب میں ایک سرمایہ کاری کے حوالے منعقدہ کانفرنس میں اب شرکت نہیں کریں گے۔

فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیوو نامی یہ کانفرنس 23 سے 25 اکتوبر تک سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جمعے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیرِاعظم عمران خان اس کانفرنس میں شرکت کے لیے منگل کے روز سعودی عرب جائیں گے۔ اس دورے میں وہ شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

اس کی میزبانی سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن محمد کر رہے ہیں اور اس کا مقصد ملک میں اصلاحات کے ایجنڈے کو مقبول کرنا ہے۔

محمد بن سلمان کا سعودی عرب کے لیے اصلاحات کے ایجنڈے کا نام ویژن 2030 رکھا گیا ہے، اس میں معاشی اور سماجی جدت کے پروگرام ہیں اور اس کا ہدف سعودی عرب کے تیل پر انحصار کو کم کرنا اور نئی نوکریاں فراہم کرنا ہے۔

سٹیون منوچن کا اس کانفرنس میں نہ آنا اسے بطور ایک اہم نقصان کے دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل انویسٹمنٹ بینک گولڈ مین سیکس نے اعلان کیا تھا کہ وہ کسی کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے نہیں بھیجیس گے۔

تاہم پیپسی اور ای ڈی ایف جیسی بڑی کمپنیاں ابھی بھی اس کانفرنس میں شریک ہوں گی۔

اس سے پہلے ہالینڈ اور فرانس کے وزرائے خزانہ اور آئی ایم ایف کے سربراہ بھی اس کانفرنس کا بائیکاٹ کر چکے ہیں۔

[pullquote]جعلی اکاؤنٹس کا استعمال[/pullquote]

ادھر سماجی روابط کی ویٹ سائٹوں پر بظاہر مشکوک بوٹ اکاؤنٹس صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل اور گمشدگی کے حوالے سے عوامی رائے کو شکل دینے میں مصروف ہیں۔

ملک کے ولی عہد محمد بن سلمان کی حمایت اور قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ مخالفت کرنے والے عربی کے ہیش ٹیگ مقبول کرنے میں اصلی صارفین کے علاوہ بوٹ نیٹ ورکس کے شواہد بھی سامنے آ رہے ہیں۔

14 اکتوبر کو عربی ہیش ٹیگ ‘ہمیں محمد بن سلمان ہر اعتماد ہے’ عالمی ٹرینڈز میں سے ایک تھا اسے ڈھائی لاکھ ٹوئیٹس میں استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ ‘ہم اپنے رہنما کے ساتھ کھڑے ہیں’ ساٹھ ہزار دفعہ استعمال کیا گیا۔

اس کے علاوہ استعمال ہونے والے ٹیگز میں ‘قوم کے دشمنوں کو ان فالو کرو’ اور ‘الجزیرہ کو بند کرو، دھوکے کا چینل’ بھی شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے