میں نے چار بچوں کی گفتگو سنی جو من و عن لکھ رہا ہوں ۔ سوچنے کا کام آپ پر چھوڑتا ہوں ( رازداری کی وجہ سے بچوں کے نام اور مقام فرضی ہیں)
ماجد (نو سال) اور مسکان (سات سال): ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ جو بچوں کو یہ سکھاتا ہے کہ تمام انسان ایک جیسے ہیں ۔ سب کا احترام کرنا چاہئے اور ہر چیز کی بنیاد محبت ہے ۔ گھر میں نماز کی پابندی کی جاتی ہے ۔ قرآن کی تلاوت ہوتی ہے۔ بچے اسلام اآباد کے انگریزی میڈیم سکول میں پڑھتے ہیں۔
راشد (دس سال) : ہزارہ کمیونٹی (افغانستان ) سے تعلق رکھتے ہیں ۔ پیدائش پاکستان میں ہوئی ہے ۔ دیکھنے میں معتدل گھرانہ ہے (یعنی جس طرح عام گھرانے ہوتے ہیں) ۔ یہ بھی انگریزی میڈیم سکول میں پڑھتا ہے
صلہ (بارہ سال) : نسبتا ایک سخت مذ ہبی اہل تشیع گھرانہ ہے ۔ جہاں پردے اور نماز کی سخت پابندی ہے ۔ ایک عام پاکستانی سکول میں پڑھتی ہے ۔
گفتگو:
گفتگو کا آغاز مسکان کی بات سے ہوتا ہے ۔ جو سب سے پوچھتی ہے کہ تمہیں بابا پسند ہیں یا مما ۔ ہر ایک اپنی اپنی پسند بتاتا ہے ۔
مسکان: میرے سکول میں ایک دوست ہے جس کو اپنی مما اچھی نہیں لگتی ۔ لیکن اپنے بابا بہت اچھے لگتے ہیں ۔ مسکان نے حیران ہو کر پوچھا کہ آپ کو مما کیوں پسند نہیں ہے ؟ تو اس نے جواب دیا ۔ کیونکہ وہ شیعہ ہیں ۔ او خود کو مارتی ہیں ۔ بابا سنی ہیں ۔ اسلئے مجھے پسند ہیں (بچی کی عمر آٹھ سال ہے) ۔ مسکان سب سے پوچھتی ہے کہ تمہیں پتہ ہے کہ شیعہ کیا ہوتے ہیں ؟
راشد : (جو زرا دفاعی انداز احتیار کرتا ہے ۔اگرچہ کسی بچے کو معلوم نہیں کہ شیعہ کون ہوتے ہیں ) یار شیعہ مذہب میں لوگوں کی نماز اور ہوتی ہے اور سنی لوگوں کی نماز اور ہوتی ہے ۔
ماجد : کیوں کیوں یہ مذہب کیا ہوتا ہے ۔ سب کا مذہب ایک ہی ہے ۔ صرف عبادت کے طریقے الگ الگ ہوتے ہیں
مسکان: لیکن شیعہ لوگ تو اچھے نہیں ہوتے وہ خود کا مارتے ہیں ۔
راشد : سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور زرا روہانسا ہو کر بولا ۔ چھوڑو میں بتاتا ہی نہیں ہوں
صلہ : اس سارے معاملے کو سن کر خاموش رہتی ہے