نیا پاکستان کی مہنگی تعلیم

آج سے چھ ماہ قبل موجودہ وزیر اعظم عمران خان جو اس وقت پاکستان کی تیسری بڑی جماعت کے لیڈر تھے انہوں نے 29 اپریل 2018 کو مینار پاکستان پر منعقد ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے گیارہ نکاتی پلان دیا تھا جس میں ایک اہم نکتہ تعلیمی شعبہ کے حوالے سے تھاموجودہ وزیر اعظم نے اس وقت پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام اور سستی تعلیم دینے کا وعدہ کیا تھا اور قوم کو یہ بھی بتایا تھا کہ 5 سے 16 سال کے عمر بچوں کو تعلیم دینا ریاست کی زمہ داری ہوتی ہے اور انہوں نے یہ بھی وعدہ فرمایا تھا کہ امیر اور غریب کے بچے ایک ساتھ تعلیم حاصل کریں گے اور تمام طلباء کو سستی تعلیم دیں گے اور ڈھائی کروڑ پاکستانی بچے جو اسکول نہیں جاتے انہیں اسکول بھیجا جائے گا اور ایک تعلیمی ایمرجینسی پورے ملک میں نافذ کی جائے گی الیکشن ہوئے اور عمران خان الیکشن جیتے اور وزیر اعظم منتخب ہوئے اور پنجاب میں بھی حکومت قائم کردی۔

پنجاب 11 کروڑ کی آبادی کا صوبہ ہے اور یہاں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہاں بھی لاکھوں بچے غربت یا مالی بدحالی کی وجہ سے اسکول نہیں جا پاتے اور تعلیم نہیں حاصل کر پاتے ہیں۔تبدیلی سرکار نے دعوی کیا کہ وہ تعلیمی میدان میں اصلاحات لائیں گے اور تعلیم کو غریب طالب علم تک کی دسترس حاصل ہوگی 16 اکتوبر کو پنجاب حکومت نے مالی سال کے باقی آٹھ ماہ کا بجٹ پیش کیا اور تعلیمی شعبہ کے لئے 373 ارب روپے مختص کئے۔

سب لوگوں نے حکومت کے اس اقدام کی تعریف کی مگر حکومت نے اگلے ہی دن ایک نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جس کے تحت صوبے کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں بشمول کالجز اور یونیورسٹیز کی فیسوں میں 150 گنا تک اضافہ کر دیا اور یہاں سے ریوینیو پیدا کرنے کے لئے اہداف بھی مقرر کئے ہیں اب آپ لوگ خود سوچیں کہ آپ ایک دم 150 گنا فیس بڑھا دیں گے تو بے چارے طالب علم کا کیا بنے گا جو اتنی محنت اور لگن سے پڑھ رہا ہے اور تعلیم حاصل کر رہا ہے۔اگر اس کے مالی حالت ایک دم فیس میں اضافہ کا بوجھ نہ  سکیں تو پھر اس کی تعلیم کا کیا بنے گا اور اگر وہ مالی حالت کی وجہ سے حصول تعلیم منقطع کر دیتا ہے تو اس کا زمہ دار کون ہوگا؟ جو لوگ پرائیوٹ اداروں کی فیس افورڈ نہیں کر سکتے وہ سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔

مگر ایک دم جھٹکے کو وہ برداشت نہیں کر پائیں گےکچھ ہفتے قبل جامعہ پشاور میں بھی فیسوں میں اضافہ ہوا تو طلباء نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس ان طلباء کو مجرم سمجھ کر چڑھ دوڑی اور بدترین لاٹھی چارج کیا،تشدد کیا اور کئی طالب علم گرفتار بھی ہوئے۔ان کا قصور اتنا تھا کہ انہوں نے فیس میں اضافے کے خلاف آواز بلند کی تھی میرا وزیر اعظم اور حکومت سے سوال ہے کہ آپ نے تبدیلی کی بہت باتیں کی ہیں اور عوام نے خاص طور پر نوجوانوں نے آپ کو ووٹ اسلئے دیا ہے کہ تاکہ آپ ان کے مسائل حل کر سکیں اور واقعی تبدیلی لے آئیں مگر آپ بدلے میں کیا دے رہے ہیں؟مہنگی تعلیم۔پاکستان میں آگے ہی شرح خواندگی کم ہے۔آپ تعلیم مہنگی کر کے آپ شرح خواندگی گرانا چاہتے ہیں؟غریب طبقہ جو بڑی مشکل سے کما کر اور اپنا پیٹ کاٹ کر کے اپنے بچے پڑھا رہا ہے۔آپ غریب کے بچے پر تعلیمی دروازے بند کرنا چاہ رہے ہیں؟

امیر آدمی کو سرکاری تعلیمی اداروں میں فیس بڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس کے بچے نجی تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں اس فیصلے سے جو متاثر ہوئے ہیں وہ غریب اور مڈل کلاس لوگ ہیں اب وہ ایک بار ضرور سوچیں گے کہ وہ اپنے بچے کو تعلیم دلوائے یا نہیں؟

پنجاب میں چار تعلیمی وزراء ہیں۔وفاق میں شفقت محمود صاحب وزیر تعلیم ہیں۔کیا آپ نے اب تک کوئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیاہے؟ آپ وزیر اعظم ہاؤس کو ضرور یونیورسٹی بنائیں مگر سرکاری اداروں میں پڑھنے والے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند نہ کریں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے