سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ سورج کے راستے پرسفر کرتے ہوئے بڑی تعداد میں شہاب ثاقب زمین کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اگر وہ یوں ہی بڑھتے رہے تو زمین کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 2 کروڑ 60 لاکھ سال کے شہاب ثاقب کی سائیکل اتفاقیہ طور پر شہاب ثاقب کے بڑے پیمانے پر تباہی کے وقت کے ساتھ ملتی جلتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ قوت ثقل کی تقسیم کرنے والے کورٹ کلاؤڈ جو کہ نظام شمسی کے بیرونی کنارے پر موجود ہوتے ہیں یہ شہاب ثاقب کی بارش کا باعث بنتے ہیں اور انہیں زمین کی طرف روانہ کرتے ہیں۔ اس طرح شہاب ثاقب کی بارش آج سے ایک کروڑ سال قبل واقعہ ہوئی تھی۔
ماہر ارضیات پروفیسر مائیکل ریمپینو کا کہنا ہے کہ یہ سوچنا کہ لوگ زمین پر ایک انتہائی محفوظ جگہ رہ رہے ہیں کیوں کہ لاکھوں شہاب ثاقب تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یہ خطرہ زمین سے کچھ لاکھ سال دور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ دم دار ستاروں کی سرگرمی گزشتہ 20 لاکھ سال سے تیزی سے بڑھ گئی ہے جب کہ کچھ دم دار ستاروں کے مدار منتشر ہوگئے ہیں جو زمین پر شہاب ثاقب کی بارش کا باعث بن سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شمسی نظام کے راستے پر سفر کرتے نظر نہ آنے والے پراسرار سیاہ ٹکڑے کہکشاؤں کے گرد جمع ہورہے ہیں اور انہیں صرف قوت کشش کے اثرات کی بنیاد پر ہی سامنے لایا جا سکتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر ریمپینو اور ان کے ساتھی پروفیسر کن کیلڈیرو نے ان اجزا کے تجزیئے کے بعد انکشاف کیا کہ زمین سے ٹکرانے والے اب تک کے 6 بڑے شہاب ثاقب کا تعلق ان ہی سے ہے جب کہ ان میں سے ایک شہاب ثاقب جو 6 کروڑ 50 سال قبل میکسیکو کے ساحل سے ٹکرایا تھا جس سے زمین پر کئی میل چوڑا اور گہرا گڑھا بن گیا تھا۔ ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان شہاب ثاقب کا بننا اور زمین کی تباہی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اسی لیے کہا جاتا سکتا ہے کہ کائناتی سائیکل کی موت اورکائنات کی تباہی کے زمین کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔