دل کا جانا ٹھہر گیا ہے ۔

ترکش میں جتنے تیر تھے سب آزما لئے ۔ ایک متخب وزیراعظم کو قانون و انصاف کی تاریخ میں پہلی مرتب اپیل کے حق سے محروم کر کے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ نگران جج مقرر کر کے وزارت اعظمیٰ سے محروم کر دیا اور سزا یافتہ بنا دیا ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین سابق صدر آصف علی زرداری کو مختلیف مقدمات میں ملوث کر کے جیل بھیج دیا لیکن ڈیل کرنے میں ناکام ہو گئے ۔ پہلے گرفتاری سے خوفزدہ کرتے تھے لیکن دونوں سیاسی جماعتوں کو ڈیل پر رضا مند نہیں کر سکے ۔ اب کیا کریں گے ؟ کیا دونوں سیاسی جماعتوں کے آواز بلند کرنے والے دیگر راہنماوں کو بھی گرفتار کریں گے ۔ اب تک جو گرفتاریاں کی ہیں ان سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ اب تک دو سال میں جو کچھ کیا ہے اس کے ثمرات سمیٹنے کا وقت آن پہنچا ہے اور پسپا ہونے کا لمحہ بھی آگیا ہے ۔

اس ملک میں بار بار کوئی جنرل عزیز ہم وطنوں کے ساتھ انتخابات جلد از جلد کرانے کے وعدے کے ساتھ آتا تھا اور پھر جاتا ہی نہیں تھا ،کبھی ساتھی جنرل ایوب خان کو جانے کا کہتے کبھی یحییٰ خان سے استعفیٰ لیا جاتا ،کبھی جنرل ضیا الحق کا جہاز فضا میں پھٹ جاتا اور کبھی جنرل مشرف کے خلاف وکلا تحریک شروع ہو جاتی ۔

اس مرتبہ کچھ نیا ہونے جا رہا ہے ۔ ملک میں کوئی مارشل لا موجود نہیں اور سامنے سول حکومت ہے ۔ وہی حکومت جس کی کامیابی پر ‘دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی گئی تھی’ وہ حکومت جو عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے آئی تھی وہ عام انتخابات جس میں چار لاکھ فوجیوں نے زمانہ امن میں انتخابات کی نگرانی کی تھی اور تین روز تک نتایج دکھانے والا الیکشن کمیشن کا سسٹم بند ہو گیا تھا ۔

منتخب حکومت اگر معاشی استحکام میں کامیاب ہو جاتی ، عوام کو ریلیف مل جاتا تو ہر چیز ٹھیک تھی ۔ ناکامی کا کوئی باپ نہیں ہوتا اور کامیابی کے بہت سارے والد بن جاتے ہیں۔ پناما سے شروع ہونے والے کھیل نے پاکستان کو اقوام عالم میں تماشا بنا دیا ہے اور اگر بائیس کروڑ پاکستانیوں کا یہ ملک یتیم ملک نہیں تو تباہی میں حصہ ڈالنے والے تمام کرداروں کی جوابدہی ہونا چاہیے ۔

ہم سمجھتے ہیں جو کچھ بھی خرابی چل رہی ہے اسی میں سے بھلائی نکلے گی ۔ کل ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنانے کے کئی سال بعد ایک جج کا ضمیر جاگا تھا اور اس نے دباو کا اقرار کر لیا تھا ۔ آج پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی بہہ چکا ہے یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا ہے ۔آپ بطاہر ففتھ جنریش وار میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں لیکن حقیقت میں آپ اس جنگ میں ہار گئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو کچھ وقت تک احمق بنایا جا سکتا ہے سب لوگوں کو ہمیشہ کیلئیے احمق نہیں بنایا جا سکتا ۔

تمام کردار بتدریج بے نقاب ہو رہے ہیں اور ملک کو نقصان پہنچانے والے ان کرداروں کی جوابدہی ہو گی اور جلد ہی ہو گی۔ جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے جنرل مشرف پر غداری کام مقدمہ درج کرایا تو وہ زوال کا آغاز تھا بھلے جنرل مشرف عدالت جاتے جاتے ہسپتال جا پہنچا اور وہاں سے بیرون ملک روانگی ہو گئی لیکن مقدمہ تو درج ہو گیا ۔

جج شوکت صدیقی کا بھرے مجمع میں یہ کہنا ”مجھے کہا گیا تھا ہماری دو سال کی محنت ختم ہو جائے گی نواز شریف کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دینا”

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیض آباد دھرنہ کیس میں ایک ادارہ کے زمہ د ار کی نشاندہی کرنا ۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کا بارہ مئی کے واقعات پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم دینا ۔

پیر سیالوی کا گزشتہ روز اعتراف کرنا انہیں دباو ڈال کر نواز شریف کے خلاف استمال کیا گیا تھا اور قوم سے معافی مانگنا ۔

سیاسی جماعتوں کا چیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا ۔

جج ارشد ملک کا مبینہ اعتراف کہ بلیک میل کر کے سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ کرایا گیا تھا ۔

چیرمین نیب کی سر سے پاوں تک چومنے کی مبینہ ویڈیو لیک ہونے کے باوجود انہیں عہدے سے نہ ہٹانا ۔

سب کی شلواروں میں ایک ہی نالا ہے ایک کی شلوار اترے گی سب ننگے ہوںگے اور سب کے ننگے ہونے کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔

یہ ملک سلامت رہے تو سب ٹھیک ہے اگر ملک کو کوئی نقصان پہنچ گیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔ ایٹم بم اور میزائلوں سے ملک سلامت رہتے تو سوویت یونین آج بھی قائم ہوتا ۔

ملکی معیشت عالمی مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھی جا چکی ہے ۔ جن نا اہلوں کو تبدیلی کے نام پر مسلط کیا تھا اور جنہوں نے کیا تھا سب کو حساب دینا ہے کیونکہ ناکامی کا کوئی باپ نہیں ہوتا ۔

جو نگران جج نواز شریف کیس کی نگرانی کیلئے تعینات کیا گیا تھا وہ بھی جوابدہ ہے اور معاملات کو اسی جگہ نہ روکا گیا ،ملک کی سیاسی قوتوں سے بات کر کے کوئی معاملہ طے نہ کیا گیا تو تبدیلی کے باقی کردار بھی بے نقاب ہوںگے ۔پاکستان چند درجن لوگوں کا ملک نہیں جو اہم ترین عہدوں پر بیٹھ کر ایک دوسرے کی منصوبہ بندی میں معاونت کرتے ہیں یہ ایک طاقتور اسلامی ملک ہے ،یہ بائیس کروڑ پاکستانیون کا ملک ہے اور یہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے اس ملک کو ،اس کے ایٹمی اثاثوں کو اور اس کی فوج کو نقصان پہنچانے والے حب الوطنی کے جتنے لباس اوڑھ لیں انہیں جواب تو دینا ہو گا اور جوابدہی کا وقت تیزی سے قریب آ رہا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے