حاسد کا اجلاس

ہاں تو میں تم سب کو بتارہا تھا کہ یہ عجلت میں بنی غیر فطری مخلوق پیدائشی طور پر جلدباز ہے اور ہم کو اسکی اسی فطرت سے فائدہ اٹھانا ہے۔

(ابلیس اپنے حسد میں آدم کی غیر فطری پیدائش پر اپنا تبصرہ اسی طرح کرتا تھا تاکہ اپنی خفت کم کرے اور ذریت کی نظر میں عزت بنی رہے)

لیکن یور ہائینس : قرل نے ابلیس کی بات کاٹی تو ابلیس نے انتہائی بیزاری سے اسکو ایسے دیکھا کہ جیسے من ہی من کہہ رہا ہو کہ تو بھی فطرتاً علجت میں بنی مخلوق ہی ہے۔

اسی ناگواری کے ساتھ بولا : تمیز سیکھو انسان مت بنو ہم ان سے بہتر ہیں جلدبازی ہماری نہیں آدمی کی فطرت ہے۔ بکو کیا کہہ رہے تھے۔

یور ہائینیس میں یہ کہہ رہا تھا کہ آج آپ ہم سے کچھ سچ بولنا پسند کریں گے۔

کیا مطلب تیرا مجھے میرے ہی منہ پر جھوٹا کہہ رہا ہے . (ماحول میں آتشی گرمی بڑھنے لگی )

یہ سب دیکھ کر شریجینا اٹھلاتی ہوئی اٹھی اور ابلیس کو ایک ادائے دلربائی سے دیکھا اور نشیلی آواز میں بولی : یورہائینس : اس گھونچو قرل کا مطلب تھا کہ آپ نے ہمیشہ ہم کو یہی بتایا کہ آپ کو آپ کے دشمن نے اس غیر فطری عجلت میں بنی مخلوق آدم کو سجدہ کرنے سے انکار پر معزول کردیا تھا ۔ ایسی کیا عجلت پیش آئی تھی۔ میرا مطلب آپ تو اس قدر نیک پارسا عبادت گزار اور فرشتوں کے استاد گردانے جاتے ہیں۔ اور آپ کا دشمن رحمٰن تو بڑا ہی منصف ہے ہم بھی اس کا مشاہدہ رکھتے ہیں تو ایسی کیا وجہ ہوئی تھی ۔ آپ ہم کو درست راہنمائی دیں تاکہ ہم اسی سمت میں کوئی بہتر حکمت عملی کا مظاہرہ کریں تاکہ پہلے سے بہتر نتائج حاصل ہوں۔

ہمممم : تم بات کرنا خوب جانتی ہو جننی ہو لیکن عورت پن تم میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔

چلو آج میں تم لوگوں کو بتاتا ہوں اصل وجہ تاکہ میرا مقصد مجھے مل جائے۔

(شیطان اپنے چلوں کو کس طرح اپنی بڑائی جتانے کے لئےانسان کو تو کمتر جتارہا ہوتا ہے لیکن ساتھ ساتھ غلط بیانی کرتے ہوئے اور خود کو بڑا ثابت کرنے کے لئے ﷲ رب العزت کو اپنا دشمن بتاتا ہے کیونکہ جسکا کوئی بڑا دشمن ہو تو وہ آٹو میٹیکلی خود بڑا ہوجاتا ہے).

دراصل میں نے اور میری قوم نے زمین پر بسنے والی ہر نوع کو شکست دے دی تھی اور ان کو غلام بنالیا تھا اور ہمیں پے در پے کامیابیاں ملتی گئیں ہماری قوم میں ہادی, مصلح اور راہنما بھی پیدا ہوئے لیکن ہم نے انکے پیغام کو بھی کسی نہ کسی طرح بدل دیا اور ان کی شخصیت کو بھی نیم خدا کے مافق بنادیا اور تم لوگ تو جانتے ہو پیر خود نہیں اڑتا بلکہ اسکے مرید اس کو اڑاتے ہیں۔ پس باقی کے کام بعد والوں کے لئے ہوم ورک کے طور پر چھوڑ دیا۔

( ساری ذریت خاموشی سے دم سادھے سن رہی تھی کہ آج حقیقت سے پردہ اٹھ ہی جائے گا ) لیکن میرے دل میں بھی خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی کچھ لیڈر مانا جاؤں ایسا لیڈر جو ___ یورہائینیس آپ لیڈر کمانڈر تو تھے!!!!! : قرل بولا __

ڈی این اے چیک کروا اپنا پہلی فرصت میں ۔ تو پیؤر فائر بلڈ نہیں ہے نوع عاجلہ کہیں کا ۔ بتارہا ہوں اگر اب کی مجھے ٹوکا تو تجھے روشنی میں پھینک دوں گا ۔ رحم یورہائینیس : روشنی سے پناہ چاہتا ہوں۔ آپ کنٹینیؤ کیجئے۔

ہاں تو میں بتارہا تھا کہ مجھے اس سے زیادہ کی چاہ تھی میں صرف جنوں یعنی کروبیؤں اور زمین پر بسنے والی مختلف نوع پر ہی نہیں بلکہ فرشتوں پر بھی حکومت چاہتا تھا کہ وہ میرا اور صرف میرا حکم مانیں۔ ہاں میں خالق کائینات سے مالک العالمین سے اسکا تخت چھیننا بلکہ اس پر بھی حکومت کرنا چاہتا تھا یعنی اسکے تخت سے بھی اونچا تخت چاہتا تھا۔ تب میں نے اور میرے ساتھیوں نے اسکے خلاف سازش رچی اور فرشتوں کو بہکانے کی کوششیں شروع کردی ۔ مسئلہ یہ تھا کہ ہماری پہنچ صرف پہلے آسمان تک ہی ہے جو کہ اس عاجل مخلوق پر نازل ہوئی کتاب قرآن میں بھی بتایا گیا ہے تم لوگوں نے پڑھا تو ہوگا۔

یور ہائینیس ہم کس طرح پڑھ سکتے ہیں وہ تو آپکے دشمن کی طرف جانے والے رستے کی طرف ہدایت کی کتاب ہے ۔ اگر ہم بھی اسی راہ پر چل پڑے تو!!!؟

ہاہاہا نہ نہ نہ نو مائی ڈیئر نو ۔ ناٹ ایگزیکٹلی ۔

یہ ہدایت کی کتاب ضرور ہے لیکن خدا خود فرمارہا ہے کہ اس سے ہدایت صرف انکو ملے گی جو متقی ہوں گے اور ان کو راہ کبھی نہ ملے گی جو اس کتاب میں تیڑھ ڈھونڈیں گے۔ اس لئے تم سب کو حکم دیتا ہوں کہ دشمن کی چال کو سمجھو اور اسمیں تیڑھ کرید کرید کر نکالو۔

لیکن یورہائینیس خدا تو کہتا ہے کہ اسمیں کوئی تیڑھ ہی نہیں اس لئے ہماری ہمت نہیں پڑتی۔

ارے تم لوگ واقعی اپنا ڈی این اے چیک کرواؤ بھئی ۔ ابلیس ناگواری اور بیزاری سے بولا۔ عوام میں کچھ تو کونٹراورسی پھیلی گئی ۔ گالم , گلوچ, فساد , قتل و غارت ارے ہمارا کام اسی سے نکل جاتا ہے۔ شرلی چھوڑنا تمہارا کام ہے بس۔ ڈرا مت کرو ورنہ اچھے شیطان نہیں بن پاؤ گے۔

اب غور سے میری بات سنو تاکہ تم سب کا کانسیپٹ کلیئر ہوجائے ۔

اب ابلیس ایک عالم اور سائنٹیسٹ کی طرح گویا ہوا ۔

قرآن میں ایک سورہ ملک ہے: "تبارک الذی بیدہِ الملک”

اس سورہ کو غور سے پڑھو اس سورہ میں بہت کچھ حقائق ہماری نوع کے لئے بیان ہوئے ہیں ۔ سب سے پہلے تو لفظ طاغوت دیکھو جسکا مطلب ہے سرکش قوتیں۔ پھر آتا ہے رجوم الشیاطین _ رجوم رجم سے ہے جسکا مطلب پتھر مارنا اور شیطان ش ط ن سے ہے یعنی پھٹکارا ہوا رد کیا ہوا۔( ویسے ابلیس کا مطلب جانتے ہو تم لوگ ؟ اس کا مطلب بہت مایوس ہوا کے ہیں۔)

لغت کی زبان میں ہر وہ شخص جو اپنی غلط حرکات کی وجہ سے کسی کمیؤنٹی سے یا عہدے سے نکال دیا گیا ہو وہ شیطان ہے یعنی رد کیا ہوا۔ ڈس کوالیفائی , ریجیکٹڈ .

پھر السماء الدنیا کو سقف مخفوراً یعنی محفوظ چھت کہا گیا ہے قرآن سبعہ السمٰوات کا ذکر کرتا ہے اور سائنس نے بھی سات آسمان دریافت کرلئے ہیں ۔ چار تو ہماری اس زمین کے ہی گرد ہیں اور باقی کے تین بلیک ہول تک جاتے ہیں۔

یہ سقف مخفوراً آخر کیا ہے

قرآن نے اس کو دھواں کہا اور اس کے کئی نام لئے ۔ جبکہ سائنس بھی انکو مختلف ناموں سے پکارتی ہے۔
زمین کے گرد چار تہہ ہیں-

ایک تو کرہ فضائی ہے اسمیں o2 ہے۔ یعنی آکسیجن جس میں ہم سب سانس لیتے ہیں۔

1-Troposphere
جبکہ میں بادل آکر ختم ہوجاتے ہیں۔

2- جبکہ دوسری تہہ
Startosphere
اسمیں اوزون ہے یہ آکسیجن کا ہی ایک ایٹم ہے ایک مالیکیؤل ہے اسمیں o3 ہے یہ آکسیجن کا ایک آئیسوٹوپ ہے ہم جا ہے .

3-Mesosphere
اس میں شہاب ثاقب آ کر ختم ہو جاتے ہیں۔

4-Thermosphere
اس میں سیٹلائٹس گردش کرتے ہیں۔

تم لوگ جانتے ہو زمین پر چوبیس گھنٹے میں کئی کروڑ شہاب ثاقب گرتے ہیں اگر یہ زمین سے ثکراجائیں تو سوچوں کچھ بھی نہ بچے۔ اسکو خدا ان ایٹماسفیئرز کی چار تہوں میں جلادیتا ہے۔ ان سرکش قوتوں کو زمین پر نہیں آنے دیتا اسی طرح ہماری منفی طاقتیں جو ہم اسکے خلاف استعمال کرتے ہوئے روحانی علوم کے زریعے ہماری جہاں تک پہنچ ممکن ہے ہم جاپاتے ہیں اور کوشش کرتے رہے ہیں لیکن آگے لیکن اب تک “سلطان” حاصل نہ ہوسکا ہے حتیٰ کہ کوشش کی کہ فرشتوں کو اپنے ساتھ ملالیں انکو بہکالیں کہ وحی میں رد و بدل کردیں لیکن وہ لوگ کسی طرح نہ بھٹکے نہ ہی بکے ۔ یہ بھی بڑی عجیب مخلوق ہے جبکہ ہم نے بڑے اچھے پیکجز متعارف کروائے تھے۔ بحرحال ۔

آخر کار خدا نے ہماری تمام ہی طاقتوں کو اپنے ایک القھار کارڈ کے استعمال سے ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ اور ہم میں سے رشد و ہدایت کی اور خلافت کی ذمہ داری چھین لی ہم کو رد کردیا۔ ہمارے استھان / گدی سے ہم کو نیچے پھینک دیا ۔ یعنی نئی نوع بنالی ۔ خدا چاہتا تو زمین کی اس ارتقائی مخلوق کو بھی چن سکتا تھا لیکن اسکے لئے بہت وقت لگتا ۔ خدا کا کن ہمارا ہزاروں کروڑوں سال بھی ہوسکتا ہے اگر وہ فطرت کے چکر ویؤ میں ہے ورنہ تو خدا کا کن اپنے بندے سے پلک چھپکنے کی دیری پر ملکہ سبا کا تخت اٹھوالاتا ہے اب بھلے وہ فزکس کی ٹیلیپورٹیشن ہو یا جو بھی لیکن میں خدا کے فیصلوں سے بڑا بیزار اور مایوس ہوں۔

بس ان ہی سب وجوہات کی بناپر مجھے اور میری قوم کو ریجیکٹ کردیا گیا ۔ اور اب تک مجھے اس بات پر تکلیف ہے اور شکوہ ہے اور رہے گا کہ مجھے کیوں نکالا آپ سب سے بھی میں پوچھتا ہوں بتائے آخر کیوں نکالا آپکو کوئی معقول وجہ نظر آتی ہے مجھے نکالنے کی ؟ ساری ذریت ہم آواز ہوکر بولی _ بہت ناانصافی ہے یہ ۔

بس اسی دن میں نے طے کرلیا تھا کہ میں اپنا مقصد پاکر رہوں گا۔ اقتدار اعلیٰ حاصل کرکے ہی رہوں گا ۔ اس لئے اس نوع عاجلہ سے سمپتھی حاصل کرنے کے لئے ان میں اپنی عبادت و ریاضت کے جھوٹے سچے واقعات پھیلادیئے۔ تاکہ لوگ قرآن کے الفاظ پر کبھی غور نہ کرسکیں نہ ہی علوم کی تطبیق کرسکیں نہ ہی تقابل کرسکیں۔ ایک جماعت کا دماغ بنا دیا کہ مذہب اور سائنس کو الگ رکھو ایک کو ورغلادیا دیا کہ کتب سابقہ سے کبھی رجوع مت کرو۔

اور ایک کو اکابر پرستی کی طرف لگادیا۔ اب نہ تقابل ہے نہ تطبیق اور جو یہ کام کرنا چاہئے تو میرے آڑی اسکو ایسی چونٹی بھرتے ہیں کہ وہ بغیر تال اور لے کے ہی سب کو ٹانڈوو کروادیتا ہے۔ ہاہاہا سب میری بات میں آگئے ہیں سب انجانے طور پر میرے ہی پجاری ہیں ایک دن آئے گا تم سب دیکھو گے کہ ہر جگہ میرے کلٹ ہوں گے۔

ابھی میں لوگوں کے اعمال و افکار سے جھلکتا ہوں ایک دن میں لوگوں کی زبان سے تقدس میں جھلکوں گا۔ ہاں وہ وقت دور نہیں جب اس زمین پر میری حکومت ہوگی اور وہ دن بھی دور نہیں جب میرا تخت خدا کے تخت سے اونچا ہوگا۔ بس یہ نوع عاجلہ اسی طرح میرے اشاروں پر ناچتی رہے ۔ ایک دن ہاں ایک دن ضرور۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے