جب کلسٹر بم کا حملہ پہلی بار دیکھا!

یہ بات غالباً 1998ء یا 1999ء کے ستمبر کی ہے ، ہم اپنے علاقے وادی گریز (قمری ، منی مرگ ، کلشئی ) ضلع استور گلگت بلتستان کے گائوں کی مسجد میں نماز عشاء پڑھ رہے تھے اور نماز میں مصروف تھے کہ اچانک ایک خوفناک ’’شوں‘‘ کی آواز آئی ،جو اس پہلے کی بمباری سے مختلف تھی ، اس پہلے ایک بڑا گولہ گرتا اور ایک ہی خوفناک آواز آتی تھی ۔

اس علاقے میں 1971ء کے بعد پہلی بار ایل او سی پر بمباری کاسلسلہ غالباً 3 اکتوبر 1997ء کوہوئی اور اس کے بعد 2003ءتک یہ سلسلہ تسلسل جاری رہا اور کچھ وقفے کے بعد میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔نماز کے دوران جب ’’شوں ‘‘ کی آواز آئی اور پھر ایک سے 2 سیکنڈ میں ایک خوفناک انداز میں تر تراہٹ (آتش بازی کے مماثل مگر خوفناک)آواز آئی اور یہ آواز 8سے 10سیکنڈ تک جاری رہی اور لگا کہ پوری مسجد منہدم ہورہی ہے،جس محسوس یہ ہورہا تھاکہ جو بھی ہے وہ فضا میں پھٹا ہے۔

نماز میں قرات ذرا لمبی ہم نے دانستہ صرف اس لئے کی کہ اب مرنا ہی تو پھر مسجد میں نماز کی حالت میں ہی کیو ں نہ موت آئے ۔باہر لوگوں کے محفوظ مقام (قریب ہی کے جنگل میں تھا)طرف کی جانے کا شور تھااس دوران ہمارے تایاجی (عبدالصبور ناصر)جو جماعت میں کھڑے تھے نے اچانک نماز توڑ کراپنی زبان میں کہاکہ ’’نوس تومی جلٹ والئ ہوں۔۔یعنی یہ اپنے لئے قبر کھود رہاہے‘‘۔ یہ ایک بدعا ہے اور تایا جی نے بھی بے ساختہ کہا تھا۔

نماز کے بعد ہر ایک دوسرے سے پوچھ رہا تھا کہ یہ کیا تھا مگر کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اگلے دن قریبی گائوں کے لوگوں سے رابطہ ہوا تو انکشاف ہوا کہ پہلی بار بھارتی افواج نے ایک نیا بم استعمال کیا ہے۔ جو ایک کھلونا بم ہے اور ’’ایک طرف گرجا گھر میں لگی عام گھنٹی اور دوسری طرف عام گرینڈ کے مماثل ہے‘‘اور جس جانب گرنیڈ کے مماثل ہے اس جانب ایک ڈوری یا کپڑے کی پتلی سی پٹی لگی ہے اور یہی خطرناک ہے(کلسٹربم کی اور بھی اقسام ہیں)۔ اس زمانے میں اس کو عام لوگ کھلونا بم ہی کہتے تھے ۔

معلوم ہوا کہ یہ ایک بڑے بم میں فٹ ہوتے ہیں اوروہ بڑا بم فضا میں پھٹ جاتاہے اور پھر یہ چھوٹے چھوٹے بم زمین پر گرتے ہیں ، ان میں سے کچھ پھٹے ہیں اور کچھ نہیں پھٹے ہیں ۔ جو نہیں پھٹتے ہیں وہ مستقل خطر ہ ہوتے ہیں ، کیونکہ جو بھی چیز اس سے ٹچ کرے گی اس کی جان خطرے میں ہوگی۔ اس بم سے علاقے میں کئی افراد زخمی اور ایک بچی شہید ہوئی ، جبکہ بڑی تعداد میں جانوروں کو نقصان ہوا۔ اس وقت ہمیں یہ اندازہ نہیں تھاکہ یہ کلسٹر بم ہے ، مگر اب جب اخبارات اور ٹی وی پر تصاویر دیکھیں تو پتا چلاکہ یہ بم تو ہمارے علاقوں میں 2019ء میں ہی نہیں بلکہ 1998ء یا 1999ء میں استعمال ہوئے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے