سویٹزر لینڈ کے ماہرین نے زخموں کے لیے ہلدی کی پٹی تیار کرلی

جنیوا: مشرقی تہذیب میں چوٹ اور درد دور کرنے میں ہلدی کو کثرت سے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اب سائنس بھی اس کی معترف ہوگئی ہے اور سویٹزر لینڈ کے ماہرین نے ہلدی سے بنی پٹی (ڈریسنگ) بنائی ہے جو زخموں کو تیزی سے مندمل کرسکتی ہے۔

ہلدی باورچی خانے کے علاوہ دیگر کئی کاموں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ اس کے کئی استعمال ہیں مثلاً درد دور کرنے، چہرے کی تازگی، اور دیگر کاموں کے لیے بھی ہلدی ایک بہترین شے ہے۔ اب سویٹزر لینڈ کے ماہرین نے ہلدی سے بنی ایک پٹی بنائی ہے جو بہت تیزی سے زخموں کو ٹھیک کرسکتی ہے۔

ایمپا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے ایک ایسا فوم تیار کیا ہے جو کہنے کو تو ایک قسم کا پالیمر ہے لیکن وہ ازخود حیاتیاتی طور پر گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔ ماہرین نے اس پر تھری ڈائمینشنل خردبینی ساختیں بنائی ہیں اور اس پر ہلدی میں پائے جانے والے ایک اہم مرکب ’سرکیومِن‘ کو شامل کیا ہے۔

جب سرکیومن سے بھرے اس فوم کا ایک ٹکڑا زخم کے اندر رکھا گیا تو ماہرین نے ایک حیرت انگیز بات نوٹ کی۔ زخم کے اندر جگہ کو بھرنے والے خلیات تیزی سے آگے بڑھے اور جلد اور گوشت کی بافتوں یعنی ٹشوز کو جوڑنے لگے۔

دوسری جانب زخم کی تکلیف اور جلن میں کمی واقع ہوئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ زخم بھرنے کے بعد اس کا نشان بھی بہت ہلکا ہی رہ گیا۔ اس دوران خراش کی وجہ بننے والے کیمیکل بھی کم دیکھے گئے۔ دھیرے دھیرے پالیمر گھل کر ختم ہوگیا اور سرکیومن نے تیزی سے زخموں کو مندمل کردیا۔

سائنسدانوں کے مطابق اس طرح کی پٹیوں اور ڈریسنگ سے ذیابیطس کے ایسے زخم اور ناسوروں کا علاج کیا جاسکتا ہے جو بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے