ایمیزون جنگلات کی آگ سے کاربن مونوآکسائیڈ کا غیرمعمولی اخراج

واشنگٹن: ناسا کےماہرین نے کہا ہے کہ 7 اگست سے شروع ہونے والی ایمیزون کے جنگلات میں آتشزدگی کے بعد کاربن مونو آکسائیڈ گیس کا خوفناک اخراج دیکھا گیا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ایمیزون جنگلات کی آگ اب ایک چیلنج بن چکی ہے اور ناسا نے ایٹماسفیئرک انفراریڈ ساؤنڈر (اے آئی آر ایس) کے ذریعے یہ ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ یہ حساس آلات ناسا نے ایکو سیٹلائٹ پر لگائے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ فضائی آلودگی، فضائی درجہ حرارت سمیت دیگر اہم معلومات جمع کرتی ہے۔

ناسا کے مطابق 8 سے 22 اگست کے درمیان 18 ہزار میٹر یا 5500 میٹر بلندی تک کاربن مونو آکسائیڈ کےآثار ملے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگل کی آگ نے فضا میں غیرمعمولی طور پر کاربن مونو آکسائیڈ خارج کی ہے جو تصویر میں سبز، پیلے اور گہرے سرخ رنگ میں نمایاں ہے۔ ہر رنگ فی ارب حصے کاربن مونو آکسائیڈ کو ظاہر کرتا ہے۔

پریس ریلیز کے متن میں لکھا ہے کہ ’ سبز رنگ کا مطلب ہے کہ فضا میں ایک ارب میں سے ایک سو حصے کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہے ۔ پیلا رنگ 120 حصے ارب بالحاظ حجم اور سرخ رنگت 160 حصے فی ارب کو ظاہر کررہا ہے جبکہ دیگر مقامات پر کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔‘

ہم جانتے ہیں کہ کاربن مونو آکسائیڈ عالمی تپش اور کلائمٹ چینج میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ایمیزون جنگلات کی ہولناک تباہی سے خارج ہونے والی یہ گیسی کئی ماہ تک فضا میں برقرار رہے گی۔ پھر تیز رفتار ہواؤں سے یہ زمین کے قریب پہنچ کر مزید نقصان کی وجہ بن سکتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے