امریکہ کی پلان “ون” اور پلان “ٹو” کے تحت چین تک زمینی رسائی…

Narendra Modi’ fb update 26/08/2019

پانچ اگست 2019 تاریخ میں ایک سیاہ دور کے آغاز کے لئے ایک سیاہ دن کے طور پر جانا جائے گا جب ہندوستان نے اپنی فوج کے اضافی دستوں کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کیا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔ ستر سال سے زائد کا وقت بیت چکا ہے جب کشمیر میں ظلم و بربریت کے دور کا آغاز ہوا تھا۔

کشمیری جھکے، بکے، اور نہ ہی ایسا کرنے والی قوم ہے، انڈیا کے اس ظلم کے باوجود ان کے اندر ایک نیا ولولہ، ایک نیا جذبہ جنم لے رہا ہے, جیسے ہی بھارت کی موجودہ حکومت دوسری بار ایک واضح برتری کے ساتھ منتخب ہوئی اس نے آغاز سے ہی جحاریت کو پروان چڑھایا۔ آج پچیسواں دن ہے کہ کشمیر کے عوام کرفیو کی بدترین حالت میں زندگی گزار رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے، حالات کیسے بھی ہوں بدل جاتے ہیں۔ عالمی جنگ اوّل و دوم جب شروع ہوئی تھی تو اس کے رکنے کے آثار کم دکھائی دیتے تھے، یوں لگتا تھا جیسے اب دنیا ہی ختم ہو جائے گی۔

ہٹلر نے جرمنی میں سفاکی کا مظاہرہ کیا تو میزولینی نے اطالوی سرزمین پر _____ دوسری جنگ عظیم کے بعد جہاں یورپ میں امریکہ نے بڑے امدادی پیکج دے کر یورپ کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی تو اس سے قبل جنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی امریکن کمپنیوں کا تھا جہاں فیکٹریوں میں مزدور دن رات کام کرکہ یورپ میں اسلحے کی ضرورت کو پورا کرتے تھے۔

آہستہ آہستہ امریکہ نے اپنے آپ کو سپر پاور کے طور پوری دنیا میں تسلیم کروایا اور اس کی وجہ اس کا ہر میدان میں باقی کی دنیا میں سبقت رکھنا تھا۔ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم گرائے اور اس کی بڑھتی ہوئی اور طاقتور معیشت کو تباہ کر دیا. اسی کی دہائی میں یو ایس ایس آر ( روس) جو اس وقت کی دوسری بڑی طاقت تھی کو امریکہ نے افغانستان اور پاکستان کی مدد سے ٹکڑوں میں تقسیم کر کہ رکھ دیا۔

اس جنگ میں لاکھوں افغانی باشندوں نے ہجرت کی اور پاکستان سمیت پڑوسی اور دوسرے ممالک میں جا بسے۔ اس سرد جنگ کا خمیازہ پاکستان آج تک بھگت رہا ہے۔

اب چین دنیاے طاقت (امریکہ) کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن رہا ہے اور امریکہ کسی طور چاہتا ہے کہ اس کو بھی روس کی طرح ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے. اور اس کی طاقت کے گھمنڈ کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے. اس مقصد کے حصول کے لئے امریکہ نے پہلے افغانستان سے ہو کر پاکستان کے راستے چین پر نظر رکھنے کی کوشش کی مگر اس میں کوئی زیادہ کامیابی امریکہ کے ہاتھ نہ آ سکی سوائے اس کے کہ اس نے افغانستان سے ہو کر اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا اور اس کو کسی کے سامنے لانے سے پہلے ہی سمندر برد کر دیا۔ کون مرا؟ کس کو سمندر برد کیا گیا؟ یہ ایک لمبی بحث ہے اور اس کے لئے اتنا ہی کہہ دوں کہ پاکستان میں گم شدہ افراد Missing persons کی ایک لمبی فہرست ہے۔ اور کسی کو بھی فرضی اسامہ بنا کر مار دیا گیا ہو گا.

افغانستان میں طویل عرصہ رہ کر امریکہ کو آپ ہدف تک کامیابی ہوتی ہوئی جب نظر نہیں آئی تو اس نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کا تو کہہ دیا مگر اس نے اس خطے سے نکلنے کا پھر بھی ارادہ نہیں کیا۔ کشمیر چونکہ ستر سال سے زائد عرصے سے ایک گرم موضوع رہا ہے اور یہ تین ملکوں کے بیچ بٹا ہوا ہے تو امریکہ نے بھارت کو اکسایا کہ وہ کشمیر کی مخصوص حیثیت کو ختم کرئے اور اس طرح جب کشمیر بھارت کا حصہ بن جائے گا تو امریکہ اپنی افواج لداخ میں اتار کر چین پر براہ راست نگرانی کر سکے گا اور یہ امریکہ کا “پلان ون” کہلاتا ہے۔

اور اگر کوئی دوسری صورت پیدا ہوتی ہے جس کے تحت لداخ میں امریکی مداخلت سے باز رہتے ہیں یا امریکہ کہ فوج کو کسی مداخلت یا اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس صورت میں وہ” پلان ٹو “کے تحت وہ بھارتی ریاست آسام سے ہو کر تبت کے راستے چین پر کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔

اس کو قدرتی آفت کہیں یا کوئی سوچا سمجھا منصوبہ کہ بھارت کی ریاست آسام میں بھی ان دنوں حالات بہت کشیدہ ہیں۔ بھارت نے وہاں کے بسنے والوں کی شہریت تک منسوخ کر دی ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان کی مشرقی سرحد (کشمیر سمیت ) بھارت میں حالات بہت زیادہ کشیدہ ہو جائیں گے۔ بھارت نے جہاں آٹھ نو لاکھ فوج کشمیر میں داخل کی ہوئی ہے وہیں وہ اپنی ایک ریاست آسام میں فسادات پھوٹنے پر وہاں بھی فوج کی مدد سے حالات قابو میں لانے کی کوشش کرے گا۔ جو بظاہر آسان نظر نہیں آتا۔ بھارت کا جنوب مشرقی ایشیا میں ایک بہت ہی طاقتور قوت بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو پائے گا۔ اگر بگڑتے حالات پر قابو نہ پایا گیا تو بھارت نے جو جنگ کشمیر کے مسلمانوں کے خاتمے کے لئے شروع کی ہے اس میں وہ خود بھی جھلسے گا اور خطے میں امن کی صورت حال کو تباہ کرے گا۔

فرانس میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور امریکی صدرٹرمپ کی جی سیون ممالک کے اجلاس میں شرکت اور مودی کی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم فیس بک پر اپلوڈ کی جانے والی تصویر سے یہ واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے کہ دونوں کی خوشی کی انتہا کیا ہے…

Narendra Modi’ fb update 26/08/2019

بھارتی پنجاب کے سکھ “خالصتان”الگ ملک کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ اور اگر بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑے تو پاکستان کے مشرق میں بہت سی جغرافیائی تبدیلیاں ہوتی نظر آتی ہیں۔ امریکہ, بھارت کی مدد سے چین کو توڑنے کی کوشش کرے گا تاکہ اس کے مقابلہ میں کوئی دوسری سپر پاور دنیا کے نقش پر نہ ابھر سکے۔ حال ہی میں امریکہ نے اپنی کمپنیوں کو چین سے نکلنے کا بھی نوٹس دے ہے۔ امریکہ نے اپنے مفادات کے لئے جیسے افغانستان کی سر زمین کو باردود کا ڈپو بنا دیا تھا ایسے ہی مشرق میں وہ چین کے خاتمے کے لئے کسی اور بارودی ڈپو کی تلاش میں ہے۔ خواہ وہ” آسام ہو یا لداخ”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے