2017 کے بعد سے نجی اسکولوں کی فیسوں میں کیا گیا اضافہ کالعدم قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں سے متعلق درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ نے نجی اسکولز ایسوسی ایشن کو سالانہ پانچ فیصد سے زائد فیس نہ بڑھانے کا حکم دیا تھا جب کہ سات فیصد تک فیس بڑھانے والے اسکولوں کو اسپیشل کیس کے طور پر ریگولیٹری باڈی کے پاس جانے کا بھی حکم دیا تھا جب کہ نجی اسکولز ایسوسی ایشن نے عدالت کے فیصلے کو پہلے رضا کارانہ طور پر قبول کیا جسے بعد میں چیلنج کردیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی جس کا 69 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجازلحسن نے تحریر کیا ہے جب کہ فیصلے میں جسٹس فیصل عرب نے اختلافی نوٹ تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ فیسوں میں 5 فیصد اضافے کی حد مقرر کرنا مناسب نہیں، فیسوں میں سالانہ 8 فیصد اضافہ کرنا زمینی حقائق سے مطابقت رکھتا ہے۔

عدالت کا فیسوں کو جنوری 2017 کی تاریخ تک منجمد کرنے کا حکم
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں 2017 کے بعد کیا گیا اضافہ کالعدم قرار دیا گیاہے اور نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 کی تاریخ تک منجمد کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ نجی اسکولوں نے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا، نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی، فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی، نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں۔

فیس سے متعلق شکایات کے ازالے کیلئے کمپلینٹ سیل بنایا جائے: عدالت
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اسکولوں کی فیس کی ری کیلکولیشن کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی، متعلقہ اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی، والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے، ریگولیٹرز اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ اسکول فیس سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے کمپلینٹ سیل بنایا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے