میانوالی : وزیر اعظم کے حلقے کی پہلی یونیورسٹی کا قیام اور کرپشن شروع

لاہور: وزیر اعظم کے حلقہ میں بننے والی نئی میانوالی یونیورسٹی میں پہلی تعیناتی ہی ماورائے قانون ہونے کا انکشاف،ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے مبینہ مالی و اخلاقی کرپشن میں ملوث جونیئر ترین پروفیسر ڈاکٹر الیاس طارق کو قائم مقام وائس چانسلر میانوالی یونیورسٹی تعینات کر نے کی سفارش کر دی، ذرائع کے مطابق ڈاکٹر الیاس طارق نے ایچ ای ڈی حکام کیساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے فل ٹائم گورنر پنجاب چوہدری سرور کی عدم موجودگی میں قائمقام گورنر سپیکر پرویز الہی سے سمری منظور کرا لی۔

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے یونیورسٹی ونگ نے کچھ روز قبل وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کی منظوری کیلئے سمری بھجوائی، اس متنازع لسٹ میں شامل افراد میں جونیئر ترین ڈاکٹر الیاس طارق کو پہلے نمبر پر رکھا گیا جبکہ ان کے بعد لسٹ میں وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات اور وائس چانسلر جی سی یوفیصل آباد شامل تھے۔ اس سے قبل گورنر آفس نے نئی جامعات کے قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے جو طریقہ کار اپنایا اس کے تحت نئی بننے والی یونیورسٹی کا قائم مقام وائس چانسلر کسی قریبی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بنایا جاتا ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی جونیئر پروفیسر اور مبینہ کرپشن میں ملوث شخص کو نئی یونیورسٹی کا قائم مقام وائس چانسلر بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈاکٹر الیاس طارق

یونیورسٹی آف سرگودھا کے شعبہ کیمسٹری میں بطور پروفیسر کام کرنیوالے ڈاکٹر الیاس طارق سینیارٹی کے لحاظ سے اہلیت پر پورا نہیں اترتے اور اپنی سروس کے دوران ہراساں کرنے اور مالی بدعنوانی کے کئی کیسز کا سامنا کر چکے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سرگودھا یونیورسٹی کے سابقہ میانوالی کیمپس کے ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹایا گیا۔ان کی بطور پروفیسر تعیناتی میں بھی غیر قانونی طور پر ہونے کے انکشافات ہوئے ہیں،وہ سرگودھا یونیورسٹی میں پروفیسر تعینات سے ہونے سے قبل پنجاب کے شعبہ فشریزمیں کام کرتے رہے،اس وقت کی یونیورسٹی انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر اس کو بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر بھرتی کیا اور بعد ازاں سنڈیکیٹ سے حقائق چھپاتے ہوئے ڈاکٹر الیاس طارق کو پروفیسر تعینات کیا جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے طے کردہ معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے اس وقت کے ڈین فیکلٹی آف سائنسز اور چیئرمین ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی ڈاکٹر الیاس کو عہدے کیلئے انا اہل قرار دیا گیا۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹر الیاس نے2015ء میں ڈائریکٹر میانوالی کیمپس تعیناتی کے دوران فی میل سٹاف کو ہراساں کیااور جملے کسے جس پر سرگودھا یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نے”The Protection Against Harrasment of women at Workplace Act 2010“کے تحت انکوائری کی سماعت کی اور تحقیقاتی کمیٹی نے ڈاکٹر الیاس طارق کو تحقیقات کے بعد کسی بھی انتظامی عہدہ کیلئے نا اہل قرار دیا اور ان کی تنخواہ سے ایک انکریمنٹ بھی بطور سزا کم کی۔ ڈاکٹر الیاس طارق میانوالی کیمپس میں ٹھیکوں کی مد میں کک بیکس وصول کرنے، فیکلٹی ممبران کی تنخواہوں سے ہزاروں روپے کاٹنے، یونیورسٹی اکاؤنٹ، فیکلٹی ممبران اور سٹاف سے ڈنرز اور استقبالیہ کی مد میں زائد پیسے وصول کرنے کی تحقیقات میں ملوث پائے گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے علاقہ میں نمل کالج کی طرح اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کیلئے یونیورسٹی آف میانوالی بنانے کا اعلان کیا تاہم یونیورسٹی کی پہلی ہی تعیناتی میں میرٹ کی خلاف ورزی ہونے پر تعلیمی حلقوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔ ڈاکٹر الیاس طارق کی بطورقائم مقام وائس چانسلر میانوالی یونیورسٹی کی تعیناتی کی سفارش حکومت کی میرٹ پالیسی پر سوالیہ نشان ہے چھوڑ گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے