الیکشن کمیشن،حکومت اور خطرے کی آہٹ

25 جولائی 2018 کے عام انتخابات اور پی ٹی آئی کی کامیابی کا وہ نا قابل فراموش دن جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان” کو ۔سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایسے ایسے تلخ الفاظ سننے کو ملے کہ خدا کی پناہ، بڑی سیاسی جماعتوں کا مظاہرہ جو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کی صورت میں گھنٹوں جاری رہا، اس کے چشم دید گواہوں میں ہم بھی شامل رہے. بڑے بڑے لیڈر ای سی پی کی 25 جولائی کی کارکردگی پر دھاندلی جیسے بڑے الزام کے تین حروف بھیج کر بظاہر تو اس دن روانہ ہوگئے لیکن اپنی ہر محفل میں بلکہ سب سے بڑھ کر پارلمینٹ میں ای سی پی کے آر ٹی ایس کو اپنی ہار کا موردالزام ٹھہرانا نہ بھولے اور ایک سال سے زائد عرصہ گزرانے کے باوجود بڑی سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کو کسی رقیب کی نظر سے ہی دیکھتی رہی ہیں۔

اب کچھ جماعتوں کی ستائشی نظروں نے چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کے فیصلے کو سراہا جو انھوں نے آئین کے خلاف دو نئے ممبرز کی تعیناتی کے بعد ان سے عہدے کا حلف نہ لے کر کیا اور پھر ابھی اس اقدام کی ستائش تھمی نہ تھی کہ چیف صاحب نے مریم نواز کے نائب صدر عہدے کی تقرری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست خارج کر دی اور کسی فلم میں اچانک سے سکرین پہ آنے والے پاورفل کردار کی طرح سامنے آکر سیاسی جماعتوں سے خوب داد سمیٹی.

لیکن اب لگتا یہ ہے کہ کہانی کا کلائمیکس شروع ہونے کو ہے . الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھانے والی بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی حریف پارٹی پی ٹی آئی کو کٹہرے میں آتا دیکھ کر جو دلی خوشی ملی ہے یہ تو پوچھیے مت، کیوں کہ پی ٹی آئی کی مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کا کیس یکم اکتوبرکو الیکشن کمیشن میں ڈیڑھ سال کے بعد سماعت کے لیے مقرر ہوا ہے، درخواست گزار اکبر ایس بابر کو ان کے وکیل کے ذریعے نوٹس بھیج دیا گیا ہے.

مسلم لیگی رہنماوں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کے دروازے پر آکر وزیراعظم عمران خان سے منی لانڈرنگ اور18 بے نامی اکاونٹس کا حساب پھرسے مانگا ہے، درپردہ ای سی پی کو بتایا ہے کہ ہم ایک سال سے جہاں سے سفر ختم ہونے کی صدا آئی تھی، وہیں پر کھڑے ہیں، اسی در سے ہمیں حکومت نکنے جانے کا سندیہ ہاتھ میں تھمایا گیا تھا اور اب ایسا ہی سندیہ جو مل جائے ہمارے”شریکوں” کو تو کھولتے سینوں کو قرار آجائے۔

دوسری طرف چیف صاحب کے پاس بڑا کم وقت ہے اور سامنے ایک بڑا کیس جو کہ سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر سکتا ہے، چیف صاحب کی مدت ملازمت بھی بس کچھ مہینوں کی ہے ، چیف صاحب تمام سیاسی جماعتوں کے ہیرو بن سکتے ہیں جو حق اور سچ کے ساتھ پی ٹی آئی پر منی لانڈرنگ جیسے بڑے الزام کے کیس کو تمام دباو پس پشت ڈال کر سنیں کیوں کہ یہ مشکل اور اہم ترین کیس ساری سیاسی جماعتوں کے دل کی آواز ہے ، جو کمیشن سے بس یہی تقاضا کر رہی ہیں:
سب گلِے دھل بھی سکتے ہیں
ہر سو پھول کھل بھی سکتے ہیں
جو سنا کیس بھرپور تیاری سے
اہم ثبوت مل بھی سکتے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے