سانحہ چونیاں: رکشے کے ٹائر کے نشان سے ملزم کی گرفتاری کی کہانی

سانحہ چونیاں کے ملزم سہیل شہزاد کو پولیس نے تحقیقات کے دوران انتہائی مہارت سے گرفتار کیا۔

چونیاں میں چار بچوں کا زیادتی کے بعد قتل پولیس کے لیے معمہ بن چکا تھا جس کے بعد بالآخر سخت محنت کے بعد ملزم کو ٹریس کر لیا گیا۔

تفتیشی افسران کے مطابق مقتول بچوں کی باقیات والی جگہ سے رکشے کے ٹائروں کے نشانات ملے تھے جس پر چونیاں میں 248 رکشہ ڈرائیوروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، انہی میں ملزم سہیل شہزاد بھی تھا جو کچھ عرصہ قبل کرائے پر رکشا لے کر چلاتا رہا تھا۔

سفاک ملزم سہیل شہزاد کو 29 ستمبر کو ڈی این اے کے لیے تھانے بلایا گیا جس پر ملزم نے لاہور فرار ہونے کی کوشش کی اور ایک مسافر وین میں سوار ہو گیا، پولیس اہلکاروں نے اسے ڈھونڈ نکالا اور وین سے اتار کر تھانے لے آئے۔

ڈی این اے سیمپل لینے بعد ملزم کو شخصی ضمانت پر چھوڑ دیا گیا اور 2 دن بعد ڈی این اے مثبت آنے پر ملزم سہیل شہزاد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف 8 سال پہلے بھی چونیاں میں ہی بچے سے زیادتی کا مقدمہ درج ہوا تھا جس پر اسے سزا بھی ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغواء کیا گیا جن میں فیضان، علی حسنین، سلمان اور 12 سالہ عمران شامل ہیں، ان کی لاشیں جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ بچوں سے زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔

اس واقعے کے بعد چونیاں شہر میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تھانے پر حملہ کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں کے اغواء، زیادتی اور پھر قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے