پیر : 07 اکتوبر 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]شمالی مشرقی شام سے امریکی فوجی انخلاء شروع ہو گیا[/pullquote]

شمال مشرقی شام میں ترک دستوں کی طرف سے کرد ملیشیا کے خلاف عنقریب شروع ہونے والے عسکری آپریشن سے قبل امریکا نے اس علاقے سے اپنا فوجی انخلاء شروع کر دیا ہے۔ اس انخلاء کی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس اور انقرہ میں ترک صدر ایردوآن نے بھی آج پیر کے روز تصدیق کر دی۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ ترک شامی سرحد کے قریب انقرہ کے دستوں کی فوجی کارروائیوں کی نہ تو حمایت کرتا ہے اور نہ ہی ان کا حصہ بنے گا۔ صدر ایردوآن کے بقول ترک فوجی دستے اب کسی بھی وقت شمال مشرقی شام میں داخل ہو جائیں گے۔

[pullquote]حوثیوں کی جنگ بندی پیشکش: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے باہمی مشورے[/pullquote]

یمنی خانہ جنگی میں حوثی باغیوں کی طرف سے جنگ بندی کی پیشکش کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ حکام نے آپس میں عسکری نوعیت کے مشورے کیے ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمنی جنگ میں حوثیوں کے خلاف عسکری اتحاد میں شامل دو اہم ترین ممالک ہیں۔ اس سے قبل ریاض میں سعودی حکومت نے ایران نواز حوثی باغیوں کی فائر بندی پیشکش پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ اس سلسلے میں ابوظہبی میں ہونے والی مشاورت میں سعوی نائب وزیر دفاع پرنس خالد بن سلمان اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے حصہ لیا۔

[pullquote]ہتھیاروں کی برآمدات: جرمنی ایک نئے ریکارڈ کی طرف گامزن[/pullquote]

جرمنی اپنے ہتھیاروں کی برآمدات کے حوالے سے ممکنہ طور پر اس سال ایک نیا ریکارڈ قائم کر دے گا۔ جرمن اسلحے کی برآمدات میں پچھلے برس کے مقابلے میں سال رواں کے پہلے نو ماہ کے دوران پچھہتر فیصد اضافہ دیکھنے میں آ چکا ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ بات جرمن حکومت کی طرف سے وفاقی پارلیمان میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں بتائی گئی۔ اس سال جنوری سے ستمبر تک دفاعی شعبے میں جرمن برآمدات کی مالیت تقریباﹰ چھ اعشاریہ چار بلین یورو ہو چکی تھی۔ اندازہ ہے کہ اس سال ایسی برآمدات کی مجموعی مالیت کا وہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا، جو دوہزار پندرہ میں قائم ہوا تھا۔ تب ان برآمدات کی سالانہ مالیت سات اعشاریہ نو بلین یورو کے قریب رہی تھی۔

[pullquote]ہسپانوی امدادی تنظیم نے شیر خوار سمیت چوالیس تارکین وطن کو بچا لیا[/pullquote]

اسپین کی ایک امدادی تنظیم ’اوپن آرمز‘ کے کارکنوں نے کھلے سمندر سے چوالیس ایسے تارکین وطن کو بچا لیا، جو یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساحلوں کی طرف سے سفر میں تھے۔ ان تارکین وطن میں ایک شیرخوار بچہ بھی شامل ہے۔ اٹلی کے شہر میلان سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ تارکین وطن لکڑی کی ایک غیر محفوظ کشتی پر سوار تھے۔ انہیں اتوار چھ اکتوبر کی رات اطالوی جزیرے لامپےڈُوسا کے ساحلوں سے قریب پچاس کلومیٹر دور سمندر میں ریسکیو کیا گیا۔

[pullquote]ایران میں گرفتار شدہ روسی صحافی پر جاسوسی کا الزام نہیں، تہران حکومت[/pullquote]

تہران حکومت نے کہا ہے کہ ایران میں گرفتار کی گئی روسی خاتون صحافی ژُولیا ژُوزِک پر جاسوسی کا کوئی الزام نہیں ہے۔ ایک حکومتی ترجمان نے پیر کے روز بتایا کہ اس روسی شہری کو ویزا قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے حراست میں لیا گیا اور اس کے خلاف مقدمے کی فوری سماعت جاری ہے۔ اس روسی صحافی کی حال ہی میں ایران میں گرفتاری کے بعد گزشہ جمعے کے روز روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں تعینات ایرانی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا تھا۔ اس خاتون صحافی کو تہران سے گرفتار کیا گیا تھا۔

[pullquote]بھارتی سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو جنگلات کاٹنے سے روک دیا[/pullquote]

بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹر کی حکومت کو ممبئی شہر کے ایک میٹرو لائن منصوبے کے لیے ایک گھنے جنگلاتی علاقے میں درخت کاٹنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے آج پیر کے روز حکم دیا کہ اس منصوبے پر کام کے دوران درخت کاٹنے کا عمل کم از کم بھی اکیس اکتوبر کو اس مقدمے کی اگلے سماعت تک کے لیے روک دیا جائے۔ اس منصوبے کے خلاف شہری بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس میٹرو منصوبے کے تحت ممبئی شہر کے شمالی حصے کو جنوبی حصے سے جوڑا جانا ہے۔ جنگل کاٹنے کا کام گزشتہ جمعے کے روز شروع کیا گیا تھا۔

[pullquote]افغان حکومت نے متعدد طالبان قیدی رہا کر دیے[/pullquote]

افغان طالبان کے مطابق کابل حکومت نے ان کے کئی زیر حراست ساتھیوں کو رہا کر دیا ہے۔ رہا کیے جانے والوں میں طالبان تحریک کے کئی سابق ’شیڈو گورنر‘ بھی شامل ہیں۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب حال ہی میں طالبان کے ایک وفد نے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ اسلام آباد میں ایک ملاقات کی تھی۔ طالبان کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی کے بدلے انہوں نے تین بھارتی انجینئروں کو بھی رہا کر دیا ہے۔ طالبان کے اس بیان کی آخری خبریں آنے تک کابل اور نئی دہلی میں کسی بھی حکومت نے تصدیق نہیں کی تھی۔

[pullquote]ٹرمپ کا یوکرائن اسکینڈل: ایک اور اطلاع دہندہ سامنے آ گیا[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کے یوکرائنی ہم منصب زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو سے متعلق اسکینڈل میں اب ایک اور اطلاع دہندہ نے حکام سے رابطہ کر لیا ہے۔ اس شخص کے وکیل کے مطابق یہ بھی امریکی انٹیلیجنس کا ایک اہلکار ہے، جسے اس بارے میں براہ راست معلومات حاصل ہیں کہ صدر ٹرمپ نے یوکرائنی صدر زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کیا کچھ طے کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر زیلنسکی سے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے سیاسی حریف اور سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف یواکرئن میں چھان بین کرائیں۔ انہی الزامات کے پس منظر میں امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ٹرمپ کے ممکنہ مواخذے کے لیے باقاعدہ چھان بین بھی شروع کی جا چکی ہے۔

[pullquote]عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو بارہ ہو گئی[/pullquote]

عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شہری ہلاکتوں کی تعداد اور زیادہ ہو گئی ہے۔ پولیس کے مطابق صرف دارالحکومت بغداد میں ان احتجاجی مظاہروں کے دوران مزید پانچ افراد ہلاک اور پندرہ دیگر زخمی ہو گئے۔ یوں گزشتہ منگل کے دن ان مظاہروں کے آغاز سے اب تک عراق میں مارے جانے والوں کی مجموعی تعداد ایک سو بارہ ہو گئی ہے۔ ان میں سے ایک سو چار مظاہرین تھے اور آٹھ ملکی سکیورٹی اہلکار۔ عراق میں غربت اور کرپشن کے باعث ان حکومت مخالف عوامی مظاہروں میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں بارہ سو کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

[pullquote]پرتگال میں پارلیمانی انتخابات حکمران سوشلسٹوں نے جیت لیے[/pullquote]

پرتگال میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمران سوشلسٹوں کو ایک بار پھر کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔ لزبن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے اور موجودہ وزیر اعظم انٹونیو کوسٹاس کی حکمران جماعت چھتیس اعشاریہ سات فیصد ووٹ لے کر باقی تمام سیاسی جماعتوں سے آگے ہے۔ اس مرتبہ سوشلسٹوں کو چار سال پہلے ہونے والے الیکشن کے مقابلے میں تقریباﹰ ساڑھے چار فیصد زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ یوں نئی پارلیمان میں سوشلسٹ پارٹی کے ارکان کی تعداد اب چھیاسی سے بڑھ کر کم از کم بھی ایک سو چھ ہو جائے گی۔ قدامت پسندوں کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نئی پارلیمان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہو گی۔ اس پارٹی کو تقریباﹰ اٹھائیس فیصد عوامی تائید حاصل ہوئی۔

[pullquote]تحفظ ماحول کی تحریک کے عالمگیر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے[/pullquote]

تحفظ ماحول کی تحریک Extinction Rebellion نے کرہ ارض پر ماحول کے تحفظ کے لیے اپنے عالمگیر ماحولیاتی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز آج پیر کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہوا۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اس تحریک کے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ایک بہت مصروف شاہراہ کو دھرنا دے کر ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ اس تحریک کے کارکنوں نے جرمن دارالحکومت برلن میں بھی معمول کی ٹریفک کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس تحریک کی طرف سے آج ہی لندن، پیرس، میڈرڈ، ایمسٹرڈم، نیو یارک اور بیونس آئرس سمیت دنیا کے درجنوں بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

[pullquote]کوسووو میں پارلیمانی الیکشن کی فاتح دونوں بڑی اپوزیشن جماعتیں[/pullquote]

کوسووو میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے جیت لیے ہیں۔ پریشٹینا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان انتخابات میں ڈالے گئے تقریباﹰ تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں ’وَیٹے وَین دوسِیے‘ اور ایل ڈی کے کو چھبیس اور پچیس فیصد ووٹ ملے۔ حکمران جماعت پی ڈی کے کو صرف اکیس فیصد عوامی تائید حاصل ہوئی۔ اس پارٹی نے اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے نئی پارلیمان میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ملکی الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات میں عوامی شرکت کا تناسب چوالیس فیصد رہا، جو دو ہزار سترہ کے الیکشن کے مقابلے میں ڈھائی فیصد زیادہ تھا۔

[pullquote]شمالی شام میں ترک فوجی دستوں کا داخلہ عنقریب متوقع[/pullquote]

امریکا نے ترکی اور شام کی درمیانی سرحد سے اپنے فوجی دستے پیچھے ہٹا لیے ہیں۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا کہ اس کی وجہ شمالی شام میں ترک فوجی دستوں کا داخلہ ہے، جو عنقریب متوقع ہے۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن ترک دستوں کی اس کارروائی میں کوئی عسکری مدد نہیں کرے گا، جو ایک ایسے علاقے میں کی جا رہی ہے، جو کرد ملیشیا وائی پی جی کے کنٹرول میں ہے۔ اس بارے میں امریکی فوجی دستے ترک شامی سرحد سے پیچھے ہٹائے جانے سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلد ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات بھی کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے