نوازشریف چوہدری شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار

لاہور: نیب حکام نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار کرلیا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں کیس کی کارروائی جاری ہے۔

نوازشریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود ہے جب کہ پولیس نے عدالت کی طرف جانے والے راستے بند کررکھے ہیں، پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے گئے ہیں۔

[pullquote]دھکم پیل سے طلال چوہدری گرگئے[/pullquote]

نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تو لیگی کارکنان اور رہنماؤں کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی، کارکنان نے احاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی جس نے کارکنان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

کئی کارکنان کمرہ عدالت کے اندر بھی جا پہنچے جہاں انتہائی بدنظمی پیدا ہوگئی اور دھکم پیل کے باعث کمرہ عدالت میں رکھی ٹیبل بھی ٹوٹ گئی۔

ٹیبل ٹوٹنے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نیچے آگرے۔

عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی۔

احتساب عدالت میں کیس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو نیب تفتیشی افسر نے نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔

کارروائی کے موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نوازشریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نوازشریف کو گرفتار کیا گیا۔

[pullquote]نیب پراسیکیوٹر کے دلائل[/pullquote]

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2016 میں نوازشریف سب سے زیادہ شئیر ولڈر پائے گے، نوازشریف چوہدری شوگر مل اور شمیم شوگر مل میں شئیر ہولڈر تھے، 1992 میں چودھری شوگر مل قائم کی گی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف 1992 میں 43 ملین شئیرز کے مالک تھے، چوہدری شوگر مل میں مریم نواز، شہباز شریف سمیت دیگر افراد شئیر ہولڈر تھے، میاں نوازشریف نے 1992 میں اتنے شئیرز کیسے حاصل کیے یہ نہیں بتایا گیا، نوازشریف کو 1 کروڑ 55 لاکھ روپے1992 میں بیرون ملک کی ایک کمپنی نے فراہم کیے، اس بیرون ملک والی کمپنی کا مالک کون ہےآج تک معلوم نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی چوہدری شوگرملز میں گرفتاری کی منظوری دی۔

نیب لاہور کے ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز میں نوازشریف مرکزی ملزم ہیں جن سے نیب حکام تفتیش کرنا چاہتے ہیں، نیب لاہور کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سے نوازشریف جیل میں تفتیش کے دوران تعاون نہیں کرتے جس وجہ سے گرفتاری ضروری ہے۔

نوازشریف کیلئے نیب ڈے کیئر سینٹر کو سب جیل کا درجہ دیا جائے گا جب کہ سکیورٹی کیلئے اضافی نفری تعینات رہے گی۔

ذرائع کے مطابق نیب نےسابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے درخواست دے رکھی ہے،، شریف خاندان پر چوہدری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

دوسری طرف لاہور کی احتساب عدالت لاہور نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر حافظ اسد اعوان نے درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، نیب کو چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش کرنی ہے، جیل کا قیدی ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف تفتیش کیلئے نیب آفس پیش نہیں ہو سکتے، لہٰذا عدالت جیل میں میاں نواز شریف سے تفتیش کی اجازت دے۔

عدالت نے نیب کی درخواست پر میاں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے