پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کے امکانات کم ہوگئے

چین کی صدارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کا اجلاس پیرس میں جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے 8 ماہ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر بھرپور توجہ سے کام کیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں جانے کے خدشات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔

پاکستانی وفد پاکستان پر 27 اعتراضات سےمتعلق عملدرآمدکی رپورٹ اتوار کواجلاس میں جمع کرا چکا ہے۔16 اور 17اکتوبر کو غور و خوض کے بعدپاکستان کے اسٹیٹس کا فیصلہ ہوسکے گا۔

ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے 4 اہداف پر کام باقی ہے چار اہداف میں پاکستان کو پراسیکیوشن بہتر بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔

پاکستان کو صوبوں اور وفاق کے درمیان منی لانڈرنگ سے متعلق بہتر کو آرڈینیشن بھی قائم کرنی ہے۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا وفد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پیرس میں موجود ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا یہ چین کی سربراہی میں پہلا اجلاس ہے جس میں سعودی عرب رکن کی حیثیت سے شریک ہے جب کہ پاکستان اور ایران ایف اے ٹی ایف کے ایجنڈے پر سرفہرست ہیں۔

ذرائع کےمطابق پاکستان نے پچھلے پیرس اجلاس سے اب تک بہت پیش رفت کی ہے اور پاکستان کی کارکردگی اور 4 ممالک کے تعاون کے ساتھ اسےبلیک لسٹ نہ کیے جانے کا امکان ہے۔

یورپین کمیشن کاکہنا ہےکہ پاکستان کی کارکردگی کو ٹیکنیکل بنیادوں پر دیکھا جائیگا۔

[pullquote]فنانشل ایکشن ٹاسک فورس[/pullquote]

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے