مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ اپنی منزل اسلام آباد پہنچ گیا

مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ایکسپریس وے کے ذریعے اپنی منزل اسلام آباد پہنچ گیا۔

[pullquote]لائیو اپ ڈیٹس[/pullquote]

8:33PM— بلاول بھٹو زرداری آج اور مولانا فضل الرحمان کل جلسے سے خطاب کریں گے۔

8:25PM— مولانا فضل الرحمان کا قافلہ کرال چوک، فیض آباد پہنچے گا جہاں سے قافلہ آئی جے پی روڈ سے نائنتھ ایونیو پر داخل ہوگا اور نائنتھ ایونیو سے ہوتا ہوا جلسہ گاہ پہنچے گا۔

8:20PM— جے یو آئی کا آزادی مارچ ایکسپریس وے سے اسلام آباد میں داخل ہوگیا

8:17PM — امیر مقام کی قیادت میں خیبر پختونخوا سے مسلم لیگ ن کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا۔

8:00PM — مولانا فضل الرحمان کا قافلہ ٹی چوک پہنچ گیا، مولانا کا ایکسپریس وے سے اسلام آباد جانےکااعلان، قافلے کے شرکاء کو بھی ایکسپریس وے سے اسلام آباد جانےکی ہدایت کردی۔

[pullquote]عوامی نیشنل پارٹی اسفند یار کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ گئی[/pullquote]

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اسفند یار ولی کی قیادت میں آزادی مارچ میں شرکت کیلئے اسلام آباد کے این 9 گراؤنڈ پہنچ گئی۔

اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے آج 31 اکتوبر کو جلسے کی تاریخ تھی جس کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا تھا، کوئی پہنچے یا نہ پہنچے اے این پی پہنچ گئی۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ اپوزیشن میں کوئی گڑ بڑ یا اختلاف نہیں ہے، جلسے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کرنا تھا، رہبر کمیٹی نے ہمیں نہیں بتایا کہ آج جلسہ نہیں ہوگا ، ہمیں آج کا بتایا گيا تھا اور ہم اپنے کارکن لے کر پہنچ گئے ہیں اور آج ہی اپنا احتجاج ریکارڈ کرائيں گے۔

[pullquote]بلاول بھی آج ہی اسلام آباد میں آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کریں گے[/pullquote]

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری طے شدہ شیڈول کے مطابق آج ہی اسلام آباد میں آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کریں گے۔

ترجمان چیئرمین پیپلزپارٹی مصطفٰی نواز کھوکھر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی دعوت پر بلاول بھٹو زرداری نے 31 اکتوبر کا دن فری رکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک موجود کنفیوژن کے بعد بلاول بھٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج ہی جلسہ گاہ جائیں گے۔

ترجمان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا کل کا رحیم یار خان کا جلسہ بھی شیڈول کے مطابق ہوگا۔ کل کوشش کی جائے گی کہ اپوزیشن کے جلسے میں شرکت کی جائے۔

[pullquote]شہباز شریف بھی آزادی مارچ میں شریک ہوں گے[/pullquote]

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اسلام آباد میں آزادی مارچ میں شریک ہوں گے۔

ذرائع مسلم لیگ ن کا بتانا ہے کہ شہباز شریف آج دوپہر لاہور سے اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں شریک ہوں گے اور جلسے سے خطاب بھی کریں گے۔

[pullquote]ن لیگ کا جلسہ منسوخ ہونے کا دعویٰ[/pullquote]

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ آج اسلام آباد میں جلسہ گاہ پہنچے گا لیکن سانحہ تیز گام ایکسپریس کی وجہ سے آج کا جلسہ کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

مریم اونگزیب نے مزید بتایا کہ آج کا جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ مشترکہ اپوزیشن نے کیا ہے اور اب آزادی مارچ کا جلسہ کل جمعے کے بعد کیا جائے گا۔

[pullquote]آزادی مارچ تنازع کا شکار![/pullquote]

مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا ’آزادی مارچ‘ گوجر خان سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے سے قبل ایک تنازع کا شکار ہو گیا۔

اس مارچ میں شامل حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبل نے اعلان کیا کہ لیاقت پور میں ٹرین حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے ’آزادی مارچ‘ کے تحت جمعرات کی رات اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ جمعے کے روز تک ملتوی کیا جا رہا ہے۔

اس بیان کے فوراً بعد جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے ان اطلاعات کو ’افواہیں‘ قرار دے کر مسترد کیا اور کہا کہ مارچ اور جلسہ اپنے پروگرام کے مطابق ہو گا۔

تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ مارچ کے شرکا جمعرات کی رات اسلام آباد پہنچیں گے اور جمعے کی دوپہر طے شدہ پروگرام کے تحت جلسہ اسلام آباد میں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نہ کانٹے دار تاریں نہ کنٹینرز ہمیں روک سکتے ہیں، چھوٹے چھوٹے راستے بھی بند ہیں، اس طرح تصادم بھی ہو سکتا ہے۔

’ہم نے ان سے کہا کہ اگر ہم پچھلے تین چار دن سے سہی چل رہیں تو اب ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘

[pullquote]مولانا فضل الرحمان کی تردید[/pullquote]

بعدازاں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں مارچ بھی ہو گا اور جلسہ بھی ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پرُ عزم اور پر سکون رہتے ہوئے آگے بڑھیں گے اور مقاصد حاصل کریں گے، مارچ مارچ ہوتا ہے اور مارچ میں دھرنا اور جلسہ سب کچھ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ تیز گام میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، تحقیقات کرائی جائیں کہ سانحہ تیز گام حادثہ ہے یا دہشتگردی ہے۔

[pullquote]مارچ کی کوئی گھبراہٹ نہیں، جو ڈرگیا وہ مر گیا: وفاقی وزیر داخلہ[/pullquote]

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ وہ آزادی مارچ پر بالکل نہیں گھبرائے ہوئے کیونکہ جو ڈر گرگیا وہ مر گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعجاز شاہ نے کہا کہ جو بھی قانون توڑے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہوگا، میں اس اچھے ماحول کو خراب نہیں کرنا چاہتا لیکن جو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانون کی عملداری کے لیے ایکشن ہوگا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر تصادم ہوا تب بھی دوبارہ وزیراعظم عمران خان ہی ہوں گے۔

[pullquote]اسلام آباد میں نجی اسکولز بند[/pullquote]

آزادی مارچ کےجلسے کے لیے ایچ نائن میں میٹر و ڈپو گراؤنڈ میں تیاریاں کی گئی ہیں اور مختلف شہروں سے کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد میں نجی اسکولز کل بھی بند رہیں گے جب کہ اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی بھی دو روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شیڈولڈ امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ راولپنڈی کے تمام سرکاری و نجی اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بھی آج بند رہیں گی جب کہ جڑواں شہروں کے درمیان آج میٹرو بس سروس بھی بند رہے گی۔

[pullquote]حکومت کی حکمت عملی بھی تیار [/pullquote]

آزادی مارچ سے متعلق حکومت نے حکمت عملی بھی تیار کرلی ہے جس کے تحت مارچ کے جلسہ گاہ پہنچنے تک کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کی جائے گی، دھرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اپوزیشن رہنماؤں سے بات کرے گی اور معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہو گا۔

گزشتہ روز کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پورا پاکستان اپنا فیصلہ منوائے گا،جس امانت کو لوٹا گیا تھا ہم اس کے لیے نکلے ہیں، عوام دوبارہ ووٹ دے کر صحیح حق دار کا انتخاب کریں گے، موجودہ نااہل حکومت ملک کو معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی، اب بھی موقع ہے ناجائز حکومت اقتدار سے دست بردار ہوجائے۔

[pullquote]آزادی مارچ کے شرکاء کے بیچ میں میٹرو بس رواں دواں[/pullquote]

گزشتہ روز مینار پاکستان لاہور سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر بڑا جلسہ عام کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

مینار پاکستان پر دلچسپ مناظر دیکھنے میں آئے کہ مارچ کے شرکاء قائدین کا خطاب سنتے رہے اور اس دوران میٹرو بس سروس بھی چلتی رہی۔

مارچ کے شرکاء میٹرو بس کی سڑک کے کنارے بیٹھے رہے اور درمیان سے بسوں کے لیے راستہ خالی رکھا جس کے باعث بسیں مسافروں کو لاتی اور لیجاتی رہیں۔

[pullquote]وزیراعظم نے وزرا کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا[/pullquote]

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزرا کو دھرنے کے دنوں میں اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا اور ہدایت کی ہےکہ آزادی مارچ کے پس پردہ مقاصد میڈیا پر بے نقاب کیے جائیں۔

[pullquote]اسلام آباد کئی شاہراہیں بند[/pullquote]

آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے جب کہ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات ہیں۔

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے جس کے تحت شہر میں ڈرون استعمال کرنے پر بھی پابندی ہے۔

[pullquote]فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟[/pullquote]

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے