جمعرات : 31 اکتوبر 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]کشمير ميں متنازعہ بھارتی اقدام پر عملدرآمد شروع[/pullquote]

بھارت کے زير انتظام کشمير ميں آج عوام ہڑتال کر رہے ہیں۔ بھارت نے کشمير کی خصوصی آئينی حيثيت کے خاتمے کا اعلان اگست کے اوائل ميں کيا تھا اور آج سے اس پر باقاعدہ عملدرآمد شروع ہو رہا ہے۔ کشمير ميں اب جموں اور کشمير انتظامی امور کے لحاظ سے دو مختلف خطے ہيں جن کا انتظام براہ راست وفاقی حکومت چلائے گی۔ مقامی لوگوں نے آج جمعرات کو احتجاجاً کاروبار بند رکھے ہوئے ہيں اور دفاتر بھی بند ہیں۔ پوليس کی بھاری نفری تعينات ہے اور مختلف مقامات سے احتجاجی مظاہروں اور پھتراؤ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہيں۔

[pullquote]شمالی کوريا کی جانب سے تازہ ميزائل تجربات[/pullquote]

جاپانی اور جنوبی کوريائی حکام نے دعوی کيا ہے کہ شمالی کوريا کی جانب سے سمندر ميں مبينہ طور پر دو ميزائل داغے گئے ہيں۔ يہ تجرباتی ميزائل جمعرات کو سہ پہر کے وقت جزيرہ نما کوريا اور جاپان کے درميان سمندری علاقے ميں داغے گئے۔ پيونگ يانگ کے ايسے تجربات عموماً علی الصبح کيے جاتے رہے ہيں۔ تازہ ميزائل تجربات ايک ايسے موقع پر کيے گئے، جب امريکا اور شمالی کوريا کے درميان مذاکراتی عمل تعطلی کا شکار ہے۔

[pullquote]امريکی وزير خارجہ کی چينی کميونسٹ پارٹی پر تنقيد[/pullquote]

امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے چين کی کميونسٹ پارٹی پر تنقيد کی ہے۔ نيو يارک ميں ’ہڈسن انسٹيٹيوٹ‘ نامی تھنک ٹينک کے ايک عشائيے ميں پومپيو نے کميونسٹ پارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ يہ پارٹی ايسے طريقہ ہائے کار استعمال کر رہی ہے جو امريکا کے ليے چيلنجز پيدا کر رہے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ بيجنگ حکومت عالمی سطح پر ايک قائدانہ کردار کے حصول کے ليے سرگرم ہے۔ امريکی وزير خارجہ کے بقول چين کا اس معاملے پر کبھی نہ کبھی سامنا کرنا پڑے گا۔ پومپيو نے واضح کيا کہ امريکا کے چينی عوام کے ساتھ تاريخی روابط ہيں اور وہ اس ’دوستی‘ کی قدر کرتے ہيں۔ امريکی وزير خارجہ نے واضح کيا کہ کميونسٹ پارٹی اور چينی عوام کو يکساں طور پر نہيں ليا جا سکتا۔

[pullquote]آفرين ميں کار بم حملہ، متعدد افراد ہلاک[/pullquote]

شام کے شمال مغربی شہر آفرين ميں آج جمعرات کو کيے گئے ايک کار بم حملے ميں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور تيس ديگر کے زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکا ترک حمايت يافتہ باغی گروپوں کے زير کنٹرول شہر کی ايک مصروف مارکيٹ ميں ہوا۔ فوری طور پر سامنے آنے والی ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے سے مارکيٹ کو شديد نقصان پہنچا ہے اور اس کے بيشتر حصے ميں آگ دو پہر تک لگی ہوئی تھی۔

[pullquote]جرمن چانسلر کا دورہ بھارت[/pullquote]

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل دو روزہ دورے پر آج بھارت پہنچ رہی ہيں۔ اس دورے میں وفاقی کابينہ کے کئی ارکان بھی چانسلر کے ہمراہ ہيں۔ جرمن اعلٰی قيادت کے اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ ميرکل وزير اعظم نريندر مودی سے بھی ملاقات کريں گی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس دوران کم از کم بيس معاہدوں پر دستخط کيے جائيں گے۔ دونوں ممالک کے وزراء کئی شعبوں ميں تعاون بڑھانے کے ليے تبادلہ خيال کريں گے۔ پھر جمعے کو ايک مشترکہ پريس کانفرنس ميں تفصيلات اور پيش رفت سے آگاہ کيا جائے گا۔

[pullquote]ترکی نے راس العين سے شامی فوجی گرفتار کر ليے[/pullquote]

ترکی نے کہا ہے کہ شامی فوج کے اٹھارہ اہلکاروں کی رہائی کے ليے روس کے ساتھ بات چيت جاری ہے۔ ترک وزير دفاع ہولوسی آکار نے اس بارے ميں بيان آج جمعرات کو ديا ہے۔ ان فوجيوں کو شامی سرحد کے قريب راس العين سے گرفتار کيا گيا تھا۔ قبل ازيں ترکی کے حمايت يافتہ باغيوں نے شامی فوجيوں کو گرفتار کرنے کا کہا تھا۔ واضح رہے کہ شمالی شام ميں ترک فوجی آپريشن جاری ہے اور راس العين وہ شہر ہے جو اس کارروائی سے شدید متاثر ہے۔

[pullquote]افغانستان ميں امريکی حمايت يافتہ مليشيا سرگرم[/pullquote]

افغانستان ميں امريکی حمايت يافتہ نيم فوجی دستے خفيہ کارروائيوں ميں مشتبہ افراد و شہريوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہيں۔ يہ انکشاف ’ہيومن رائٹس واچ‘ نے آج جمعرات کو کيا ہے۔ ادارے کے مطابق امريکی انٹيليجنس ايجنسی کے حمايت يافتہ يہ مليشيا گروپ رات گئے کارروائيوں اور جبری گمشدگيوں ميں ملوث ہيں۔ ايچ آر ڈبليو کے مطابق ان مليشياز کو جواب دہی اور نا انصافیوں کے خلاف کارروائی کا کوئی خوف نہيں اور يہ بلا جھجک کام کر رہے ہيں۔ ادارے نے پچھلے دو برسوں کے دوران چودہ متاثرہ افراد کے شواہد اکھٹے کيے ہيں۔ ان مسلح گروپوں کی کئی کارروائيوں ميں شہری بھی ہلاک ہوئے۔

[pullquote]بغدادی کی ہلاکت، آپريشن کی ويڈيو جاری[/pullquote]

امريکی حکام نے ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو نشانہ بنانے کے ليے فوجی آپريشن کی تصاوير اور ويڈيوز جاری کر دی ہيں۔ امريکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل کينتھ مک کينزی نے بدھ کی شب اس آپريشن کی تفصيلات سے آگاہ کيا۔ انہوں نے تصديق کی کہ بغدادی کی باقيات کو ہلاکت کے چوبيس گھنٹوں کے اندر اندر سمندر بُرد کر ديا گيا تھا۔ مک کينزی کے مطابق بغدادی کو ايک زير زمين سرنگ ميں ہلاک کيا گيا تھا۔ امريکی جنرل نے البتہ کہا کہ يہ ايک کامياب آپريشن تھا مگر داعش ابھی ختم نہيں ہوئی ہے۔

[pullquote]جاپان ميں شوری قلعہ آگ کی زد ميں[/pullquote]

جاپان ميں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا شوری نامی معروف قلعہ آتش زدگی سے متاثر ہوا ہے۔ سياحوں ميں انتہائی مقبول اس قلعے ميں جمعرات کو علی الصبح آگ بھڑک اٹھی، جس سے اس کے کئی حصے متاثر ہوئے ہيں۔ حکام نے بتايا کہ انہيں آگ کی اطلاع مقامی وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درميانی شب دو بج کر سينتاليس منٹ پر ملی۔ آگ بجھانے والا عملہ آج صبح تک ريسکيو سرگرميوں ميں مصروف تھا۔

[pullquote]چِلی کی جانب سے عالمی ماحولیاتی کانفرنس کی میزبانی سے معذرت، بون تیار[/pullquote]

چِلی کی جانب سے عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے انعقاد سے معذرت کے بعد جرمن شہر بون نے اس اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے حکومتی ترجمان نے کہا کہ 2017ء میں بھی ایک متبادل کے طور پر بون میں عالمی کلائمٹ کانفرنس کا انعقاد ہو چکا ہے۔ اس وقت بحرالکاہل کے چھوٹے سے جزیرے فیجی میں یہ اجلاس ہونا تھا۔ چلی کی حکومت نے شدید داخلی بحران کی وجہ سے اقوام متحدہ کی تحفظ ماحول کی یہ کانفرنس کرانے سے معذرت کر لی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے اہم ترین اجلاسوں میں سے ایک ہے اور اس میں دنیا بھر سے وفود شریک ہوتے ہیں۔

[pullquote]عرب اور کرد فورسز کو مشترکہ دشمن کا مِل کر مقابلہ کرنا چاہیے، اسد[/pullquote]

شامی صدر بشارالاسد نے شامی ڈیموکریٹک فورسز کو ترکی کا مل کر مقابلہ کرنے کی پشکش کی ہے۔ دمشق میں وزارت دفاع کے مطابق کُردوں اور عربیوں کا ایک مشترکہ دشمن ہے لہٰذا انہیں متحد ہو کر لڑنا چاہیے۔ ڈیموکریٹک فورس ’ایس ڈی ایف‘ میں ایک بڑی تعداد کُرد ملیشیا تنظیم وائی پی جی کے جنگجوؤں کی ہے۔ ترکی نے شمالی شام میں وائی پی جی کے خلاف نو اکتوبر سے عسکری کارروائی شروع کی رکھی ہے۔ انقرہ حکومت وائی پی جی کو کالعدم باغی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی پی کے کے کا بازو قرار دیتی ہے۔

[pullquote]ٹوئٹر نے سياسی اشتہارات بند کرنے کا فيصلے کر ليا[/pullquote]

مائکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر نے اپنے پليٹ فارم پر تمام سياسی اشتہارات پر پابندی کا اعلان کيا ہے۔ کمپنی انتظاميہ کے مطابق اس فيصلے کا مقصد اليکشن کے دوران غلط معلومات کے تبادلے کو روکنا ہے۔ دوسری جانب فيس بک نے اپنے پليٹ فارم پر سياست دانوں کی اشتہاری مہمات جاری رکھنے کا فيصلہ کيا ہے، چاہے ان ميں غلط بيانی ہی کيوں نہ کی گئی ہو۔ ٹوئٹر کے اس فيصلے سے نہ صرف کئی سياستدان اور پارٹياں بلکہ غير سرکاری تنظيميں بھی متاثر ہوں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے