2014ءسے اب تک پاکستان میں پھانسیوں کی ٹرپل سینچری

pakپاکستان میں سزائے موت پر پابندی ختم ہونے تک اب تک پھانسی پانے والوں کی تعداد300سے زائد ہوگئی۔

یاد رہے پشاور کے ایک سکول پر گزشتہ برس ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت نے موت کی سزا پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک اہم عہدیدار نے بتایا کہ2014ءکے بعد سے پھانسی پر عائد غیر اعلانیہ پابندی ختم کرنے کے بعد رواں برس کے دوران پھانسی پانے والوں کی تعداد تین سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

اہل کار کے مطابق اب تک 311 افراد کو عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔واضح رہے پاکستان سمیت کئی اور ممالک میں موت کی سزا کے اعداد وشمار کو کسی حد تک خفیہ رکھنے کا رواج ہے۔

آزاد ہیومن رائٹس کمیشن کے ترجمان زمان خان نے بھی حکومتی اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چار نومبر تک دی گئی موت کی سزا کی تعداد 297 تھی اور اس کے بعد مزید سترہ افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

2014 میں پشاور کے ایک سکول پر خون ریز دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد پر6سال سے عائد غیر اعلانیہ پابندی کو ختم کر دیا تھا۔

اِس طرح اب تک 300 سے زائد افراد کو موت کی سزا دے کر پاکستان ایسی سزا دینے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے مقام پر آ گیا ہے۔

پہلی پوزیشن پر چین اور دوسری پر ایران ہے۔ وزراتِ قانون کے اعداد و شمار کے مطابق مختلف جیلوں میں سات ہزار سے زائد مجرمین کو عدالتوں کی جانب سے موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور ان کی سزا کا عمل مختلف مرحلے پر ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے