پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف عدالتی اجازت نامہ ملنے کے بعد علاج کی غرض سے بیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں تاہم تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے بعض وفاقی وزراء نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
وفاقی وزیر برائے امورِ جہاز رانی علی زیدی نے ٹوئٹر پر نواز شریف کی لندن روانگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سوال کیا کہ شدید بیمار مریض کو براستہ دوحہ لندن لے جانے کی کیا منطق ہے جب کہ لاہور سے دوحہ کا سفر 4گھنٹے میں طے ہوتاہے اور دوحہ تا لندن پہنچنے میں 7 گھنٹے 40 منٹ لگتے ہیں جب کہ لاہور سے لندن کا براہ راست سفر صرف 7 گھنٹے میں طے ہوجاتاہے۔
Can anyone explain me the rationale behind taking a critically ill patient to London via Doha through an air ambulance when:
Travel time from Lahore to Doha is 4 hrs; and
Travel time from Doha to London is 7:40 hrsWhereas Travel time from Lahore to London is mere 7 hrs ??♂️
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) November 19, 2019
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے بھی ٹوئٹر پر نواز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے بعد ایک بار پھر نواز شریف ملک سے روانہ ہوگئے ۔ وہ سُوٹ پہنے ہشاش بشاش اپنے پاؤں پر جہاز کے اندر گئے اور دُعاؤں کے بجائے ان پر پھُول برسائے گئے۔
سعودی عرب کے بعد ایک بار پھر نواز شریف مُلک سے روانہ۔ سُوٹ پہنے ہشاش بشاش اپنے پاؤں پر جہاز کے اندر گئے۔ دُعاؤں کی بجائے پھُول برسائے گئے۔ ایک بار پھر پاکستانی نظام کو انگوٹھا دکھا کر چلتے بنے- pic.twitter.com/We3QdDYOBP
— Faisal Vawda (@FaisalVawdaPTI) November 19, 2019
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ ‘نواز شریف ایک بار پھر پاکستانی نظام کو انگوٹھا دکھا کر چلتے بنے’-
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’مجھے کیوں نکالا‘ سے ’خدا کیلئے مجھے نکالو‘کا سفراب اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، ایسی لیڈرشپ جب ووٹ کیلئے عزت مانگتی ہے تو دراصل جمہوری نظام کا مذاق بنتا ہے۔
“مجھے کیوں نکالا “سے “خدا کیلئے مجھے نکالو” کا سفر اب اختتام کی طرف بڑہ رہا ہے۔ ایسی لیڈر شپ جب ووٹ کیلئے عزت مانگتی ہے تو دراصل جمہوری نظام کا مذاق بنتا ہے۔ مجھے مسلم لیگ ن کے ان ورکرز سے ہمدردی ہے جو نواز شریف کو لیڈر مان کر دن رات کھجل خراب ہوتے رہے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 19, 2019
بعد ازاں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا اس طرح جانا معاشرے کی ناکامی کا تاثر گہرا ہوا ہے، ہم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا گو ہیں مگر جس طرح بھیجا گیا وہ طریقہ کار غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانا چاہیے، وہ سارے قیدی جو جیلوں میں ہیں کیا ان کا حق نہیں کہ ایک حلف نامہ دیں اور چلے جائیں۔
واضح رہے کہ 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں اور شہباز شریف کو 4 ہفتوں میں وطن واپسی کے لیے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل سروسز اسپتال لاہور میں نواز شریف کے علاج کے دوران وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت اور پارٹی کے ترجمانوں کو نواز شریف کے خلاف بیان دینے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے متعلق عدالت جو فیصلہ کرے گی اسے تسلیم کریں گے۔
گذشتہ دنوں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی بعض وفاقی وزراء کی جانب سے نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کی مخالفت کی گئی تھی۔
جن وزراء نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کی مخالفت کی ان میں فواد چوہدری، علی امین گنڈا پور ، فیصل واوڈا، شیریں مزاری اور علی زیدی کے نام سامنے آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ کابینہ ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ عدالتوں کے فیصلے کو من و عن قبول کریں گے۔