پیر:25 نومبر 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]سنگاپور میں "فیک نیوز ” سے متعلق قانون پر عمل شروع[/pullquote]

سنگاپور میں حکومت نے انٹرنیٹ پر "فیک نیوز” کے نئے قانون کے تحت ایک سیاسی رہنما کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی ایک "غلط اور گمراہ کن” فیس بک پوسٹ کی تصیح کرے۔ برطانیہ اور سنگاپور کی دوہری شریت کے حامل شہری بریڈ باؤر نے اپنی فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا تھا کہ سنگاپور حکومت سرمایہ کاری کی سرکاری کمپنیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ سنگاپور میں حکمران جماعت پیپلز ایکشن پارٹی سن 1965 میں آزادی کے بعد سے مسلسل اقتدار میں ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ "فیک نیوز” سے متعلق نئے قانون کا مقصد اپوزیشن کو دبانا اور حکومت پر تنقید روکنا ہے۔ تاہم بریڈ باؤر نے حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی فیس بک پوسٹ کی تصیح کر دی۔

[pullquote]ایغوروں کو منظم طریقے سے جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، آئی سی آئی جے[/pullquote]

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خفیہ دستاویزات کے مطابق ایغور اقلیت کو منظم انداز میں ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ دستاویزات انویسٹیگیٹو صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ’ آئی سی آئی جے‘ نے چائنا کیبلز کے نام سے شائع کی ہیں۔ بیجنگ حکومت ابھی تک ان دستاویز کو مسترد کرتی آئی ہے۔ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ان دستاویزات کی مدد سے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ چین کی جانب سے شورش زدہ علاقے سنکیانگ کی ایغور نسل کے لیے قائم کردہ تربیتی مراکز اصل میں انہیں سخت نگرانی میں مرکزی دھارے سے الگ تھلگ رکھنے کے مراکز ہیں۔ ابھی تک بیجنگ کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

[pullquote]جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز[/pullquote]

وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج کی جیل میں خراب صحت پر کئی ڈاکٹروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کم از کم ساٹھ ڈاکٹروں نے وکی لیکس کے بانی کی جیل میں خراب صحت کے تناظر میں ایک کھلا خط تحریر کیا ہے۔ اس خط میں اُن کی صحت کو لاحق شدید خطرات کو بیان کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے تحریر کیا ہے کہ جیل میں اسانج کی صحت خراب سے خراب تر ہو رہی ہے اور یہ اُن کی زندگی کے لیے خطرناک صورت حال ہے۔ اسانج کو ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی پر لندن کی ایک عدالت نے پچاس ہفتوں کی سزا سنائی تھی اور وہ یہی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اُن کو امریکا کے حوالے کرنے کے مقدمے کی کارروائی اگلے سال فروری میں شروع ہو گی۔

[pullquote]خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا دن[/pullquote]

دنیا میں آج خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں حاملہ خواتین کی بڑی تعداد زچگی کے دوران زبانی اور جسمانی تشدد کا شکار ہوتی ہے لیکن ان کے ساتھ اس بدسلوکی کو بڑی حد تک نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک سروے میں، بیالیس فیصد خواتین نے بتایا کہ کہ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز میں ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، کئی خواتین نے بتایا کہ انہیں مارا پیٹا گیا، ان پر چیخنے کے علاوہ ان کا مذاق بھی اڑایا گیا۔ سروے کے مطابق جن ملکوں میں یہ رجحان نسبتا زیادہ سامنے آیا اُن میں گھانا، گِنی، نائیجیریا اور میانمار شامل ہیں۔

[pullquote]ہانگ کانگ کے انتخابات میں جمہوریت نوازوں کی بھاری جیت[/pullquote]

چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ کے بلدیاتی انتخابات میں جمہوریت نواز گروپ کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ضلعی کونسل کی چار سو باون نشستوں میں سے اکثریت پر جمہوریت نواز گروپ کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ اس طرح ضلعی کونسل کی اٹھارہ میں سے سترہ سیٹیں اس گروپ کے حصے میں آئی ہیں۔ ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح اکہتر فیصد رہی ہے جو غیرمعمولی خیال کی گئی ہے۔ انتخابات کے نتائج کا رجحان دیکھتے ہوئے انتظامی لیڈر کیری لام نے کہا ہے کہ وہ عوامی رائے کو کھلے ذہن کے ساتھ سننے کے لیے تیار ہیں۔

[pullquote]فوکوشیما کے متثرین کو مزید مدد درکار ہے، پاپائے روم[/pullquote]

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے فوکوشیما کے زلزلے اور سونامی کے متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست کی ہے۔ پوپ نے اپنے دورہ جاپان کے موقع پر کہا کہ متاثرہ خطے کے شہری ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ جیسے انہیں فراموش کر دیا گیا ہے۔ ان کے بقول یہ افراد ابھی تک آلودہ زمین اور تابکاری کے اثرات کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پوپ نے یہ بیان ٹوکیو میں 2011ء کے سونامی اور زلزلے کے متاثرین سے ملاقات کے بعد دیا۔ پوپ نے کہا کہ جاپانی پادریوں نے جوہری توانائی کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

[pullquote]اٹلی اور فرانس میں شدید بارشوں سے چار افراد کی ہلاکت[/pullquote]

اٹلی اور فرانس میں پچھلے چند روز کی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے کم از کم چار لوگ مارے گئے ہیں۔ اس بارش سے شمالی اٹلی اور جنوبی فرانس کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ بارش کا پانی اتنا زیادہ تھا کہ سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں میں داخل ہو گیا۔ اٹلی کے ایک ساحلی شہر ساوونا کے قریب ایک پُل کے گرنے سے کئی لوگ روڈ پر پھنس کر رہ گئے۔ اٹلی کے سیاحتی مقام وینس میں کچھ روز قبل سیلاب نے مشکلات پیدا کر رکھی تھیں۔ اطلاعات ہیں کہ تازہ بارشوں سے وہاں بھی سیلاب کی نئی لہر نے معمول کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے