ماہرین نے پہلی مرتبہ عمررسیدگی سے لاحق ہونے والے لاعلاج نابینا پن کو دور کرنےکے لیے ایک خاص وائڈ اسکرین لینس تیار کیا ہے جسے سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا۔
یونیورسٹی آف مورسیا، اسپین کے پروفیسر پابلو آرٹل اور لندن آئی اسپتا ل فارما کے چیف میڈیکل افسر کی جانب سے تیار کیے گئے اس لینس کو ’’آئی میکس‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو حقیقت میں 2 لینس کا مجموعہ ہے۔ اس لینس کو کورنیا اور آنکھوں کے خمیدہ حصے کے درمیان لگایا جاتا ہے جسے سلکس کہتے ہیں، اس لینس کی بدولت آنکھ نہ صرف سیدھ میں ٹھیک طرح سے دیکھتی ہے بلکہ کسی وائڈ اینگل کیمرے کی طرح اطراف کے مناظر کو بھی دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ لینس روشنی جمع کرکے پورے میکیولا پر گراتا ہے۔
50 اور 55 سال سے زائد عمر کے افراد میں بڑھاپے سے وابستہ نابینا پن ایک عام کیفیت ہے جسے ’’ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں روشنی محسوس کرنے والے خلیات متاثر ہوتے ہیں اور رفتہ رفتہ پوری بصارت کم ہوجاتی ہے اور ایک منظر کی تمام تفصیلات ظاہر نہیں ہوتیں۔ لیکن اس ’’وائڈ اسکرین وژن‘‘ لینس سے اس مرض پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ دواؤں سے مرض کی رفتار کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا حتمی علاج موجود نہیں تاہم وائڈ اسکرین لینس بہت حد تک خمیدہ ہے اور اطراف سے روشنی جمع کرکے آنکھ کے حصے ’’میکیولہ‘‘ پر منظر ظاہر کرتا ہے اور اس کے آپریشن میں صرف 10 منٹ صرف ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موتیے کے آپریشن سے گزر کر آنکھ میں لینس لگوانے والے مریضوں میں بھی یہ لینس لگوایا جاسکتا ہے کیونکہ یہ بہت چھوٹا ہے اور اس کے لیے مراحل سے گزر کر لینس کو بار بار ڈیزائننگ سے گزارا گیا۔ گزشتہ برس اس لینس کو لگانے کا کامیاب تجربہ 89 سالہ خاتون میں کیا گیا جس کے بعد ان کی ختم ہوتی بصارت بہتر ہوگئی۔