اچھے والدین بننے کے لیے یہ پانچ باتیں یاد رکھیں

اپنے بچوں کی پرورش کے دوران ہم اپنے ماں باپ کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے ہم اپنے بچوں کی پرورش اپنے ماں باپ کی طرح کرتے ہیں۔

ہوسکتا ہے ہم نے کچھ اچھی باتیں سیکھی ہوں۔ لیکن آپ یقیناً اور بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

ماہر نفسیات فلیپا پیری نے اپنی کتاب ’دا بک یو وش یور پیرنٹس ہیڈ ریڈ‘ (وہ کتاب جو آپ چاہیں گے آپ کے والدین نے پڑھی ہوتی) میں لوگوں کو اچھے ماں باپ بننے کے مشورے دیے ہیں۔

وہ اس میں بتاتی ہیں کہ آپ اچھے والدین کیسے بن سکتے ہیں تاکہ آپ کے بچے زندگی کا بہتر آغاز کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ کو اس کے لیے زیادہ کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔

ماہر نفسیات کے مطابق اچھے ماں باپ بننے کے لیے آپ ان پانچ مشوروں پر عمل کریں:

[pullquote]1. حدود کا تعین[/pullquote]

جی ہاں یہ کافی مشکل ہوگا کیونکہ ہم سب ہی اپنے بچوں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ لیکن ایک موقع پر ہم اس کی حد پار کر دیتے ہیں۔

اگر آپ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے بچوں کو کچھ زیادہ ہی آزاد رہنے دیتے ہیں تب بھی آپ کو کچھ حدود کا تعین کر لینا چاہیے۔

لیکن پیار کی حد کیسے بنائی جائے؟ اس کا جواب ’میں‘ کے اندر ہے، ’تم‘ میں نہیں۔ آپ کو اپنا کردار واضح کرنا ہوگا، نہ کہ اپنے بچوں کا۔

تو اس کا مطلب ہے آپ کو یہ کہنا ہو گا ’مجھے معلوم ہے کہ آپ رات کو بس پر سفر کرتے ہوئے دور جانا چاہتے ہیں لیکن میں ابھی اس کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہوں۔‘

والدین کو ایسے نہیں ٹوکنا چاہیے کہ ’نہیں آپ تو صرف 13 سال کے ہو، آپ ابھی بہت کم عمر ہو۔‘

کسی کو یہ پسند نہیں ہوتا کہ کوئی اور ان کے بارے میں ایسے بات کرے۔ اس لیے خود کی وضاحت کریں، نہ کہ اپنے بچوں کی۔

[pullquote]2. اپنے بچوں کے ہر موڈ کو قبول کریں[/pullquote]

ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے ہر وقت شدید خوش رہیں۔

یہ ایسا ہے جیسے ہم ان سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ کبھی انھیں مایوس نہیں دیکھ سکتے۔ اس لیے ہم انھیں کہتے ہیں: ’اداس نہ ہوں۔‘

لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم انھیں ہر قسم کا موڈ (مزاج) رکھنے کی اجازت دیں جبکہ اس دوران ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں۔

ہمیں بچوں کے تمام جذبات کو منظور کرنا چاہیے تاکہ بچے اداس ہونے یا غصہ کرنے پر مزید مایوس نہ ہوں۔

[pullquote]3. یاد رکھیں کہ آپ اپنے بچے کا عکس ہیں[/pullquote]

آپ اپنے بچے سے مماثلت رکھتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ آپ ان کا انسانی عکس ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا۔

بچوں کے ساتھ ہمارا برتاؤ ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔

اگر ہم انھیں ہمیشہ یہی کہتے رہیں گے کہ ’دیکھو آپ نے جوتے گندے کر لیے ہیں!‘ تو وہ ہمیشہ آپ کی غصے والی شکل ہی دیکھ پائیں گے۔

یہ ضروری ہے کہ آپ پہلے ان کے ساتھ ہنسی مذاق کریں اور اس کے بعد گندے جوتوں کا ذکر کریں۔

آپ کو ہمیشہ کوشش کرنی چاہیے کہ ان سے ملتے ہوئے خوشی کا اظہار کریں۔

[pullquote]4. ہر قسم کا رویہ بات کرنے کا طریقہ ہے[/pullquote]

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے بچے کے رویے میں کوئی برائی ہے تو یہ بات یاد رکھیں: ہر قسم کا رویہ بات کرنے کا طریقہ ہوتا ہے۔

بچے اس طرح کے رویے سے آپ کو کچھ بتانا چاہتے ہیں اور ان کے پاس یہ کہنے کا یہی بہترین طریقہ ہوتا ہے۔

تو آپ کو ایسے رویے کا اصل مطلب تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کے بعد ان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ جو محسوس کر رہے ہو اسے صاف الفاظ میں بلا ہچکچاہٹ کہہ سکیں۔

ہمیں ان کے تمام جذبات کو منظور کرنا چاہیے، بے شک اگر ٹھیک نہ لگتے ہوں۔

ہمیں بچوں کو اپنے جذبات کا اظہار سیکھانا چاہیے اور اس بات کی فکر نہیں کرنی چاہیے کہ ہم ان کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے۔ ہر شخص دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔

[pullquote]5. آپ کا بچہ کوئی پراجیکٹ نہیں ہے[/pullquote]

ماہر نفسیات کے مطابق ’آپ کا بچہ ایک مشق نہیں جسے آپ جلدی جلدی نمٹا دیں۔ نہ ہی یہ ایک پراجیکٹ ہے جسے آپ بہترین انداز میں مکمل کر سکیں۔‘

’آپ کا بچہ ایک انسان ہے جو اپنی انفرادیت رکھتا ہے۔‘

بچے چھوٹے ہوں یا بڑے، وہ سب سے پہلے ایک انسان ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے