انٹرپول کے سابق سربراہ کو ساڑھے 13 برس قید کی سزا

چین نے انٹرپول کے سابق سربراہ کو رشوت ستانی کے الزام میں ساڑھے 13 برس قید کی سزا سنادی۔

عالمی سطح پر جرائم کے تدارک اور مختلف ممالک کی پولیس کے درمیان روابط کی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہانگوی انٹرپول کے پہلے چینی سربراہ تھے اور وہ 2018 میں فرانس سے واپس چین آتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔

بعدازاں چین نے اس بات کی تصدیق کی کہ مینگ ہانگوی کو صدر شی جن پنگ کی بد عنوانی کے خلاف چلائی گئی مہم کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

دوران تفتیش مینگ نے 20 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا اعتراف کیا۔ 56 سالہ مینگ کو تیانجین کی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے بھی تقریباً 2لاکھ 89 ہزار ڈالرز کا جرمانہ کیا۔ عدالتی حکم کے مطابق مینگ فیصلے کے خلاف اپیل بھی نہیں کر سکتے۔

[pullquote]تمام عہدے اور اختیارات بھی چھین لیے گئے[/pullquote]

اطلاعات کے مطابق مینگ کو 2020 تک اس عہدے پر رہنا تھا لیکن انٹرپول کے مطابق جب ان کی اہلیہ نے ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تو اس کے چند روز بعد انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

چینی حکام نے بعد میں تصدیق کی کہ انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان سے رشوت سے متعلق شکوک وشبہات پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ مینگ نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے نا صرف عہدے کا غلط استعمال کیا بلکہ کمیونسٹ پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے اور اہل خانہ کے شاہانہ طرزِ زندگی کے لیے ریاست کے پیسے کا غلط استعمال بھی کیا۔

پارٹی کے منتظمین سینٹرل کمیشن فار ڈسپلن (سی سی ڈی آئی) کے مطابق تحقیقات شروع ہونے کے بعد میںگ کی نا صرف پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی بلکہ تمام سرکاری عہدے بھی واپس لے لیے گئے تھے۔

گزشتہ برس مینگ نے دورانِ مقدمہ اپنے جرم کا اعتراف کیا جبکہ ان کی زوجہ کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کی بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کے ذریعے اب تک 10 لاکھ افراد پکڑے جاچکے جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مہم کو سیاسی حریفوں کو خاموش رکھنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے