بدھ: 22 جنوری 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]امریکی سینیٹ نے مواخذے کی کارروائی کا طریقہٴ کار طے کر لیا[/pullquote]

امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کا طریقہٴ کار تقریبا تیرہ گھنٹے کی بحث کے بعد طے کر لیا ہے۔ چیمبر آف کانگریس نے ری پبلیکن پارٹی کی اکثریت کے ساتھ اپنے ابتدائی بیانات کے لیے پراسیکیوٹرز اور دفاع کو وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ آنے والے ہفتوں میں سینیٹ یہ فیصلہ کرے گی کہ گواہوں کو سنا جائے یا نہیں۔ صدر ٹرمپ کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کے امور میں رکاوٹ کھڑی کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

[pullquote]چین: وائرس سے نو مریض ہلاک[/pullquote]

چینی شہر ووہان میں پراسرار وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد چار سو چالیس بتائی جا رہی ہے۔ آج بدھ کے روز طبی حکام نے بتایا ہے کہ نمونیا کا باعث بننے والے وائرس سے اب تک نو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لی بِن کے مطابق تمام ہلاکتیں ووہان شہر میں ہوئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ وائرس انسان سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ حکام نے اس پراسرار وائرس پر قابو پانے کے سلسلے میں ہنگامی اقدامات لیے ہیں، جس میں ہوائی اڈوں، ٹرین اسٹیشن اور شاپنگ سینٹرز پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ شامل ہے۔ امریکا میں بھی اس پراسرار وائرس سے متاثر ہونے والے ایک مریض کی اطلاع ہے۔

[pullquote]لیبیا میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے، اقوام متحدہ[/pullquote]

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے شمالی افریقی ملک لیبیا میں امن بحالی کے سلسلے میں عالمی رہنماؤں کے عزم اور وعدوں کی تعریف کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹیرش نے لیبیا میں قیام امن کے سلسلے میں کیے گئے وعدوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے متحارب حکومتوں سے برلن سمٹ کے فیصلوں کو ”پوری طرح تسلیم“ کرنے پر زور دیا ہے۔ سیکریٹری جنرل نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”اس سمٹ میں جو وعدے کیے گئے ہیں، وہ لیبیا میں پائیدار قیام امن کے لیے راہ ہموار کریں گے۔“ لیبیا سن 2011ء میں ڈکٹیٹر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے بحران کا شکار ہے۔

[pullquote]لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل[/pullquote]

نامزد لبنانی وزیراعظم حسن دیاب نے حکومت تشکیل دے دی ہے۔ ابن کی کابینہ میں بیس وزرا شامل ہیں۔ یہ کابینہ سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ ماہرین پر مشتمل ہے۔ وزیراعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک میں آزاد عدلیہ، غبن شدہ فنڈز کی بازیابی اور غیر قانونی مراعات حاصل کرنے والوں کے خلاف عوامی مطالبے پورے کرنے کی کوشش کرے گی۔ صدر مشیل عون نے دسمبر میں امریکی یونیورسٹی آف بیروت کے پروفیسر حسن دیاب کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ سابق وزیراعظم سعد الحریری کے لبنان میں اکتوبر سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران مستعفی ہو چکے ہیں۔ لبنان کو سیاسی بدامنی، معاشی اور مالی بحران کا سامنا ہے۔

[pullquote]ماحولیاتی تبدیلیاں پناہ کا سبب بن سکتی ہیں، اقوام متحدہ[/pullquote]

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے پہلی مرتبہ یہ فیصلہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث فرار ہونے والے افراد سیاسی پناہ کے دعوے کے حقدار ہوسکتے ہیں۔ اس کمیٹی کے پینل نے یہ اعلان منگل کے روز کیا، تاہم انہوں نے کیریباتی کے پناہ گزینوں کے مقدمے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ وسطی بحر اوقیانوس میں واقع چھوٹے سے ملک کیریباتی کے ایک رہائشی نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جزیرے پر واقع اپنا گھر ڈوب جانے کے خدشے سے نیوزی لینڈ میں پناہ کی درخواست دی تھی۔ ویلنگٹن کی ایک عدالت نے سن 2015 میں یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے ملک بدری کے احکامات جاری کیے تھے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے اس فیصلے کا بظاہر کوئی قانونی اثر نہیں پڑے گا لیکن مستقبل میں پناہ کے متلاشی اس کا حوالہ دے سکیں گے۔

[pullquote]کولمبیا میں حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپیں[/pullquote]

کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا کی شاہراہوں پر حکومت مخالف مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم چار افراد زخمی ہوگئے، جن میں سے تین پولیس اہلکار تھے۔ منگل کے روز بوگوٹا سٹی ہال میں 20 مظاہروں کی اطلاع دی گئی، جن میں سے بیشتر کو پر امن بتایا گیا۔ تاہم دو مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئیں۔ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں عام ہڑتال کی صورت میں اس وقت ہوا جب ملکی صدر ایوان ڈوکے کی حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات متعارف کی گئی تھیں۔ مظاہرین ملازمتوں کی عدم دستیابی اور مالی بدعنوانی اور منشیات سے متعلق پرتشدد واقعات کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ اکیس نومبر کو شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک پانچ سو کے قریب افراد زخمی جبکہ چار ہلاک ہوچکے ہیں۔Anti-government protests returned to the streets of Colombia on Tuesday as riot police clashed with demonstrators that saw at least four people injured, three of which were police officers.Protests against President Ivan Duque’s government first broke out in November last year in what began as a general strike but soon evolved into discontent over Duque’s economic reforms, a lack of jobs, corruption and drug-related violence.Bogota city hall reported up to 20 demonstrations across the capital on Tuesday, most of which were described as peaceful, though at two, riot police clashed with "violent hooded men.”The mayor of Bogota, Claudia Lopez, who took office on January 1, has set up a protocol to try to prevent clashes during demonstrations. Four people have died and roughly 500 have been injured since they began on November 21.Protests also took place Tuesday in cities including Cali, Medellin and Barranquilla.

[pullquote]وينزويلا: خوآن گوآئيڈو کے دفتر پر خفیہ اداروں کا چھاپہ[/pullquote]

وينزويلا میں حزب اختلاف کے رہنما خوآن گوآئیڈو کے دفاتر پر خفیہ سروس کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر چھاپہ مار ہے۔ اپوزیشن کے ایک رہنما نے اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا دعوی کیا کہ انٹیلیجنس سروس کے ایجنٹوں نے منگل کے روز اپوزیشن لیڈر کے دفاتر پر چھاپہ مارا ہے۔ کراکس میں انہوں نے بتایا کہ چند پولیس اہلکار اور نقاب پوش انٹیلی جنس اہلکار خوآن گوآئيڈو کے دفتر کے باہر دیکھے گئے تھے۔ ملکی قومی اسمبلی کے رہنما گوآئیڈو اس وقت سوئٹزلینڈ کے شہر ڈاووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم میں شریک ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے