بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں ۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی

اسلام آباد: عالمی اصلاحی جماعت کے زیر اہتمام میلاد مصطفے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، صاحبزادہ سلطان احمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں ، کشمیر اور بھارت کے اندر جو ہو رہا ہے وہ آنے والے وقت کی نشاندہی کررہا ہے ، آج نصیرالدین شاہ جیسے دو قومی نظریے کی بات کررہے ہیں، آج قائداعظم کے نظریہ سے اختلاف کرنے والے بھی اتفاق کررہے ہیں ، پاکستان ہی بھارت کے مسلمانوں کے لئے امید کی کرن ہے، لیکن آج ہم بھارت کا مقابلہ کرنے کی بجائے اندرونی خلفشار میں الجھ چکے ہیں ، آج معصوم بچوں سے زیادتی کے واقعات تسلسل سے سامنے آرہے ہیں ، بچوں سے زیادتی کے واقعات کا تدارک قرآن کریم سے رہنمائی کر کے کیا جائے۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی کہتےہیں کہ قرآن کریم برائی و فحاشی سےدور رہنے کا حکم دیتا ہے، عصر حاضر میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے اجتماعی ذمہ داری نبھانی ہوں گی ، معاشرے میں نکاح کو آسان بنانے کے لئے جہیز سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا، بیٹی کو وراثت میں حصہ دینا لازم ہے، اس کو معاشرے میں عام کرنا ہو گا ، تصوف کا اصول اپنے باطن کی اصلاح ہے-

عالم اسلام کے لئے کٹھن وقت ہے اس سے نکلنے کے لئے ہمیں کوشش کرنی ہے۔ ایک بار پھر اکھنڈ بھارت کی بات ہو رہی ہے ، اس کے آگے ایک بار پھر قائداعظم محمد علی جناح کی طرح دیوار بن کے کھڑا ہونا ہے اور مسلم تشخص کو برقرار رکھنا ہو گا، نہ صرف ہندوستان بلکہ برما، فلسطین، مشرق وسطی اور ہمارے ملک میں داخلی مسائل سے چھٹکارا پانے کے لئے غور و فکر کرنا ہوگا، خصوصا عصر حاضر میں معاشرے میں معصوم بچوں سے زیادتی کے واقعات تسلسل سے بڑھ رہے ہیں ، تو ان سے بچنے کے لئے ہمیں قومی ذمہ داری کو نبھانا ہو گا، اور اس سے بچنے کے لئے ہمیں قرآن سے رہنمائی لینا ہو گی ، قرآن ہمیں فحاشی، برائی، زنا کے نزدیک نہ جانے اور اپنی نگاہوں کو جھکا کر رکھنے کا حکم دیتا ہے، قرآن کی اس رہنمائی سے ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہے ، ان خیالات کا اظہار ، دربار عالیہ حضرت سلطان باھوؒ سے وابستہ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے زیر اہتمام جناح کنونشن سنٹر اسلام ا ٓباد میں منعقدہ ”سالانہ میلاد مصطفے ﷺ و حق باھوؒ کانفرنس“ سے تنظیم کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ سلطان احمد علی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، جبکہ کانفرنس کی صدارت اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی صاحب نے کی، صاحبزادہ سلطان احمد علی نے اس موقع پر مزید کہا کہ قرآن کا فلسفہ یہ کہتا ہے کہ برائیوں سے دور رہو اور ان کے نزدیک بھی نہ جاؤ، اس برائی کا راستہ جنسی اشتہال ہے، جنسی اشتہال کو روکنے کے لئے جو مواد پھیلایا جا رہا ہے، اس کو روکنا ہو گا، بدی کے خاتمہ اور خیر کے فروغ کے لئے ہمیں کاوش کرنی ہے،اور یہ صرف علم سےہی ممکن نہ ہو گا بلکہ عمل کرنے سے ہی ممکن ہو گا ، کوشش عمل کا نام ہے اور اس کے لئے ہمیں اپنے سینوں اور دلوں کی طرف متوجہ ہونا ہوگا .

ایسے مواد کو روکنا ہو گا، وہ ترغیب جو مارننگ شوز، میں جو ڈراموں اور فلموں میں دکھایا جارہا ہے، جس قسم کا ادب اور لٹریچر تصنیف کیا جارہا ہے ، وہ خاندانی اقدار کو اور رشتوں کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں اور مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایسے مواد کو پھیلایا جارہا ہے ، تو ہمیں اپنی ذمہ داری کو نبھانا ہو گا اور ایسے مواد کو نہ دیکھ کر،ایسے مواد کو بلاک کر کے، اس سے بیزاری کا اظہار کرنا ہو گا۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی نے مزید کہا کہ اس وقت معاشرے میں برائی کی وجہ نکاح کا مشکل ہو جانا ہے اور نکاح کے مشکل ہونے میں سب سے بڑی مشکل جہیز ہے، ہمارے معاشرے میں بیٹی والوں کے لئے جہیز نہ دینا ممکن نہیں ، اس لئے یہ زمہ داری بیٹے والوں پر ہے کہ جہیز لینے سے انکار کریں اور ایسا اللہ کی محبت میں کریں اور بیٹی والے شرع کے عین مطابق اپنی بیٹیوں کو وراثت دیں اور ایسا اللہ تبارک و تعالی کے حکم کو پورا کرنے کے لئے کریں ، ایسے انسان سے اللہ تبارک و تعالی کو بہت پیارے ہے.

اس موقع پر حاجی محمد نواز القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوفیائے کرام نے تقویٰ کی تعلیم دی ہے اور دینِ اسلام کے احکامات پر ظاہر و باطن سے عمل پیرا ہونے کی تعلیم دی ہے، اولیائے کاملین کا طریق رہا ہے کہ قرآن کریم کو سیکھا جائے اور اسے اپنے قلوب و اذہان میں رکھا جائے، قلبی ذکر، اللہ انسان کا تعلق ، اللہ تعالیٰ سے مضبوط کرتا ہے اور انسان کو حقیقی زندگی عطا کرتا ہے، صوفیاء کے قریب کھانے کے آداب میں سے پہلی چیز رزقِ حلال ہے، کلام سے پہلے یہ تسلی کرنا ضروری ہے کہ انسان کا دل اور نیت پاک ہے، اسی طرح سونے سے قبل ضروری ہے کہ دل میں کسی مسلمان کیلئے بغض اور حسد نہ ہو اور دنیا کی محبت غالب نہ ہو، کانفرنس میں غیر ملکی سفراء ، اراکین پارلیمنٹ، یونیورسٹی طلباء و اساتذہ، وکلاء اور ہزاروں کی تعداد میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے