جنوبی وزیرستان کے جنگ زدہ زبان ارمڑی کی کہانی

خیبرپختونخواکے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں محدودپیمانے پر بولی جانے والی زبان ”ارمڑی“معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور اس زبان کو اگر تحریری شکل میں عملی طو رپر نہیں لایاگیا، تو 800 سالہ قدیم یہ زبان تاریخ کاحصہ بن جائے گی۔ برکی قوم کی بولی ارمڑی زبان جنوبی وزیرستان کے علاقے کانی گرم میں بولی جاتی ہے تاہم یہ زبان دہشتگردی کے خلاف آپریشنز،گلوبلائزیشن ،تحریری طور پر نہ ہونے اوردیگرکئی وجوہات کے باعث ختم ہونے کے قریب ہے۔

[pullquote]ارمڑی زبان کاپس منظر کیاہے؟؟[/pullquote]

برکی قوم کی جانب سے بولی جانے والی ارمڑی زبان جنوبی وزیرستان کے علاقہ کانی گرم کے علاوہ پشاورکے علاقے ارمڑ، بھارتی علاقے جالندھراورافغانستان کے صوبہ لوگرمیں محدودپیمانے پربولی جاتی ہے، کچھ محققین کاخیال ہے کہ یہ زبان فارسی کی بگڑی ہوئی شکل ہے، تاہم محقق ڈاکٹرخانزیب کہتے ہیں کہ اس متعلق بہت کوشش کی گئی لیکن اس کی جائے پیدائش کے متعلق کچھ معلوم نہ ہوسکا ، تاہم بعض کتابوں میں ذکر ہے کہ یہ آرمینیاسے آئے ہوئے ایک قبیلے کی زبان تھی، جوافغانستان کے علاقے لوگرمیں قیام پذیرہواتھا۔

[pullquote]ارمڑی کو یہ نام کیوں دیاگیا؟؟[/pullquote]

محققین کے مطابق محمودغزنوی نے جب ہندوستان پر15سے زائد حملے کئے توانہیں مختلف علاقوں میں مقامی قبائل کی جانب سے لگائی گئی، سخت آگ کاسامناکرناپڑاتھا، انہیں بتایاگیاکہ لوگرکے علاقے میں مقیم برکی قبیلہ آگ بجھانے کے ماہر ہیں، محمودغزنوی نے 16ویں حملے کے دوران برکی قبیلے کے چند افراد کو ساتھ لیکر ہندوستان پر جب حملہ کیا تو وہاں لگائی گئی ،آگ کو برکی قبیلے کے ماہرین نے احسن طریقے سے بجھادیا، جس کے بعد محمودغزنوی نے اس قبیلے کو آگ بجھانے والے یعنی ارمڑی کاخطاب دیا۔

صدیوں تک یہ قبیلہ مختلف علاقوں میں آگ بجھانے کےلئے طلب کیاجاتاتھا اور انہیں منہ مانگامعاوضہ ملتا اپنے خطاب کے باعث آج بھی لوگ اس قبیلے کوبرکی کہتے ہیں ، لیکن اس کی زبان کو ارمڑی کہاجاتاہے، بعض لوگ قبیلے اور یہاں پربولی جانے والی زبان دونوں کو ارمڑی کہتے ہیں۔برکی قبیلے کے رہنماعرفان برکی کہتے ہیں ، محمودغزنوی نے جنوبی وزیرستان کاعلاقہ کانی گرم آگ بجھانے کے باعث برکی قبیلے کو تحفے کے طو رپردیا، جس کے باعث یہ قوم کانی گرم میں قیام پذیر ہوگئی ۔

[pullquote]برکی قبیلے کے افرادکی تعدادکتنی ہے؟؟[/pullquote]

عرفان برکی کے مطابق کانی گرم میں رہائش پذیرافرادکی تعداد30ہزارکے قریب ہے اس کے علاوہ پشاورکے علاقہ ارمڑمیں بھی دس ہزار سے زائد برکی قبیلے کے افراد کئی صدیوں سے قیام پذیر ہیں اورآج بھی یہ ارمڑی زبان بولتے ہیں ۔2010ءمیں جنوبی وزیرستان میں جب دہشتگردی کےخلاف آپریشن شروع ہوا تو جنڈولہ کے قریب واقع کانی گرم بھی اس آپریشن سے متاثرہوااورتمام افراد بے گھرہوئے جسکے باعث اس قبیلے کی زبان پر براہ راست دیگرقبیلو ں کے اثرات دیکھنے کوملے اور2012ءمیں مقامی قبیلے نے آوازبلند کی کہ ارمڑی زبان معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

[pullquote]ارمڑی زبان پشاورکیسے آئی؟؟[/pullquote]

محققین کے مطابق برکی قبیلے کے افراددودفعہ پشاورآئے، پہلی مرتبہ تیرھویں صدی میں جب کانی گرم میں قحط سالی شروع ہوئی تو کئی افراد نے نقل مکانی کرکے پشاور کے ارمڑ میں رہائش اختیار کی ، جس کے باعث برکی قبیلے کے نام اورخطاب کے باعث اس علاقے کانام بھی ارمڑ پڑ گیا، اس کے بعد سترھویں صدی میں بایزید انصاری جنہیں لوگ پیر روخان کے نام سے بھی جانتے ہیں ، اپنی تحریک کے سلسلے میں کانی گرم سے پشاورآئے اور ان کے ساتھ بھی سینکڑوں قبیلے کے افراد نے موجودہ ارمڑ میں رہائش اختیار کی ۔

[pullquote]ارمڑی زبان کے تحفظ کےلئے کتناکام ہورہاہے؟؟[/pullquote]

تقریباًدوسال قبل خیبرپختونخواحکومت نے ارمڑی زبان کوتحفظ دینے کےلئے دوکروڑروپے مختص کئے تھے، جس کے بعد پشاوریونیورسٹی میں اس زبان کو تحفظ دینے کےلئے کام کاآغاز ہوا، اوراس کے رسم الخط کو کافی حد تک محفوظ کیاگیا، مقامی قبیلے کے رہنماعرفان برکی کہتے ہیں کہ حکومت نے وعدہ کیاہے کہ رواں سال مارچ سے پورے خیبرپختونخوامیں جو نیا تعلیمی سال شروع ہوا، اس میں کانی گرم کے پرائمری سکولوں میں ارمڑی زبان پڑھائی جائیگی اگرچہ اسکے رسم الخط کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، لیکن بہت جلد اس زبان کی لغت بناکراس کومحفوظ بنایاجائے گا۔

[pullquote]پاکستان میں مادری زبانوں کی تعدادکتنی ہے؟؟[/pullquote]

پاکستان میں اسوقت74مادری زبانیں بولی جاتی ہیں ، جن میں 34زبانوں کا تعلق براہ راست خیبرپختونخواسے ہے، محققین کے مطابق خیبرپختونخواکے صرف تین اضلاع سوات، دیر اورچترال میں 18زبانیں بولی جاتی ہیں ، جن میں سے 11کاتعلق صرف چترال سے ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے