دہلی مسلم کش فسادات؛ وزیراعلیٰ کی فوج طلب کرنے کی درخواست

وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال نے شہر میں کرفیو نافذ اور فوج طلب کرنے کی درخواست کردی۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلم کش فسادات میں جاں بحق افراد کی تعداد 18 ہوگئی ہے اور 250 سے زائد زخمی ہیں۔

دہلی کی سڑکوں پر پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندوؤں کا راج ہے۔ مسلح جتھوں نے مسلمانوں کی دکانیں اور گھر نذر آتش کردیے جبکہ متعدد مساجد کو شہید کردیا ہے۔
شہر میں شدید کشیدگی برقرار ہے اور جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔

متاثرہ علاقوں میں دکانیں اور دفاتر بند ہیں، امتحانات ملتوی ہوگئے ہیں جبکہ خوف و ہراس کا عالم ہے۔ صورتحال اس قدر خراب ہے کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے والی ایمبولینس پر حملے ہورہے ہیں۔

نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ دہلی ہائی کورٹ نے رات گئے جسٹس ایس مرلی دھر کے گھر پر ایک درخواست کی ہنگامی سماعت کی اور پولیس کو ایمبولینس اور زخمیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا۔ درخواست گزار نے عدالت سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے تحفظ فراہم کرنے کی کی استدعا کی تھی۔

جواہر لال یونی ورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ اروند کجریوال کے گھر کے باہر جمع ہوئے اور تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دہلی پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کےلیے پانی کی توپ کا استعمال کیا۔

ہنگاموں کی کوریج کے دوران این ڈی ٹی وی کے رپورٹرز کو بھی مارا پیٹا گیا اور انہیں روک کر کہا گیا کہ اپنا ہندو ہونا ثابت کرو۔ اس موقع پر پولیس صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

علاوہ ازیں دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے فوج بلانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کی صورتحال تشویشناک ہے، بھارتی پولیس صورتحال قابو نہیں کرپارہی، کرفیو کےنفاذاورفوج کی طلبی کیلئےوزارت داخلہ کو لکھ رہاہوں۔

واضح رہے کہ ان فسادات کا آغاز اتوار کو ہوا جب دہلی میں مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف پرامن دھرنے پر بیٹھے مظاہرین پر مسلح ہندو جتھوں نے حملہ کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے