ہفتہ : 07 مارچ 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]نو ممالک امن دستوں کے لیے فی الحال فوجی نہ بھیجیں، اقوام متحدہ[/pullquote]

اقوام متحدہ نے نو مختلف ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ عالمی ادارے کے امن دستوں میں اپنے فوجیوں کی شمولیت کو فی الحال روک دیں۔ یہ درخواست نیپال، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، انڈیا، اٹلی، جرمنی، چین، جنوبی کوریا اور فرانس کو کی گئی ہے۔ ان ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے فوجی دستوں کی روانگی میں تین ماہ کی تاخیر کر دیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان ممالک میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی پھیلتی وبا ہے۔ مشرق بعید کے ممالک چین، جنوبی کوریا، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں اس وبا میں مبتلا افراد کی تعداد غیر معمولی ہے۔ جرمنی میں ابھی اس وبا کے مریضوں کی تعداد قریب چھ سو ہو چکی ہے۔

[pullquote]ترک یونانی سرحد پر مہاجرین اور پولیس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ[/pullquote]

ترک اور یونانی سرحد پر یورپ میں داخل ہونے والے مہاجرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے یونانی پولیس نے آنسو گیس اور دھواں چھوڑنے والے گولے فائر کیے۔ آج ہفتہ سات مارچ کو پیش آنے والی اس کارروائی کے بعد سرحد پر مہاجرین میں اشتعال پایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترک علاقے سے بھی یونانی پولیس پر گولے داغے دیکھے گئے۔ مہاجرین یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے والے کستانیز کراسنگ کو عبور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس گزرگاہ کے ارد گرد کے سرحدی علاقے کی نگرانی یونانی پولیس اور فوج کر رہے ہیں۔

[pullquote]ترک صدر پیر کو یورپی یونین کے صدر دفتر کا دورہ کریں گے[/pullquote]

مہاجرین کے معاملے پر گفتگو کرنے کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پیر نو مارچ کو برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفتر پہنچ رہے ہیں۔ اس کا قوی امکان ہے کہ وہ برسلز میں اپنے قیام کے دوران ترک اور یونانی سرحد پر مہاجرین کے بحران کی صورت حال کو یونین کے ساتھ زیر بحث لائیں گے۔ ایردوآن کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ باہمی تعلقات عمومی طور پر اور یونان کے ساتھ خاص طور پر کشیدہ ہیں۔ ترک میڈیا نے ملکی صدر کے یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے کی کوئی وضاحت نہیں فراہم کی ہے۔

[pullquote]کووڈ انیس وبا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی، ڈبلیو ایچ او[/pullquote]

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق چین سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ دو ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اب تک اس بیماری کی تشخیص بانوے ممالک میں کی جا چکی ہے۔ کووڈ انیس بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار چار سو اسی ہو گئی ہیں۔ ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 145 ہو گئی ہے جب کہ اٹلی میں اسی مرض سے ہونے والی ہلاکتیں 197 ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہینوم گبرائسس نے اقوام عالم کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس وبا کو محدود کرنے کی کوششوں کو اولین ترجیح بنائیں۔ چین کے بعد سب سے زیاہ مریضوں کی تعداد جنوبی کوریا میں ہے، جہاں چھ ہزار سات سو کے قریب کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

[pullquote]اقوام متحدہ: امریکا نے شام میں جنگ بندی سے متعلق مشترکہ بیان ویٹو کر دیا[/pullquote]

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا نے سلامتی کونسل میں شام میں جنگ بندی کی حمایت میں مشترکہ بیان جاری کرنے کو ویٹو کر دیا ہے۔ شام میں جنگ بندی کی یہ نئی کوشش روس اور ترکی نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ امریکا نے اس قراداد کو یہ کہہ کر ویٹو کیا کہ یہ ابھی بہت ہی ابتدائی ہے۔ ایسے ہی تاثرات برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے بھی سامنے آئے ہیں۔ اقوام متحدہ میں روسی سفیرواسلی نیبن زیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں واضح کیا تھا کہ اس جنگ بندی کو کئی ممالک نے امن و مصالحت کی جانب ایک بہتر قدم قرار دیا ہے۔ شامی صدر بشار الاسد نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا تھا۔

[pullquote]ادلب میں جنگ بندی پر عمل جاری ہے، ترک حکومت[/pullquote]

ترک وزیر دفاع حلوصی آکار نے کہا ہے کہ ادلب میں ابھی تک متحارب فریقین نے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ اِس شمالی شامی علاقے میں گزشتہ روز سے جنگ بندی کا آغاز ہوا ہے۔ سرحدی قصبے ہاطے میں دورے کے دوران ترک وزیر دفاع نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی تک کسی خلاف ورزی کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ترکی اس جنگ بندی میں فریقین کو مسلح اشتعال انگیزی سے دور رکھنے کا اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ حلوصی آکار نے واضح کیا کہ ترک فوج پر کسی بھی حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کا جواب پوری شدت سے دیا جائے گا۔

[pullquote]میکسیکو: پولیس کے ساتھ جھڑپ میں نو افراد ہلاک[/pullquote]

جنوبی امریکی ملک میکسیکو کے مغربی حصے میں پولیس اور منظم جرائم پیشہ گروہ کے مسلح کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں دو پولیس اہلکار اور چھ وہ لوگ تھے جنہیں ایک مکان میں مقید رکھا گیا تھا۔ ان کے علاوہ فائرنگ کے دوران سڑک پر ایک راہ گیر کی موت بھی گولی لگنے سے ہوئی۔ یہ جھڑپ میکسیکو کی ریاست ہالیسکو کے ایک شہر میں ہوئی۔ اس ریاست کو منظم جرائم کی شدت کا سامنا ہے۔ ان مجرمانہ وارداتوں میں ملوث کئی منظم جرائم پیشہ گروہ ہیں۔ اس جھڑپ کے بعد پولیس نے گھر گھر کی تلاشی شروع کر رکھی ہے۔

[pullquote]اٹلی میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں دو سو کے قریب پہنچ گئیں[/pullquote]

یورپ میں کورونا وائرس کی وبا کا مرکز اٹلی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہونے والی ہلاکتیں ایک سو ستانوے ہو گئی ہیں جو چین کے بعد کسی بھی ملک میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ایک روز قبل اٹلی میں ہلاکتیں ایک سو اڑتالیس تھیں اور چوبیس گھنٹوں میں کم از کم انچاس انسان بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔ گزشتہ روز جن نئے مریضوں میں کووڈ انیس بیماری کی تشخیص کی گئی ہے، ان کی تعداد آٹھ سو چھتیس رہی۔ یوں اٹلی میں وائرس میں مبتلا مریضوں کی مجموعی تعداد چار ہزار چھ سو چھتیس ہو گئی ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے مریضوں کی تعداد چار سو چھبیس ہے۔

[pullquote]سعودی شاہی خاندان کے تین ارکان گرفتار[/pullquote]

سعودی حکومت نے ملکی شاہی خاندان کے تین اہم ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور بھتیجے محمد بن نائف بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں جمعے کے روز عمل میں لائی گئیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ شاہی خاندان کے ان سینیئر ارکان کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ سعودی حکومت نے بھی اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ شاہ سلمان نے سن 2017 میں اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو محمد بن نائف کی جگہ سعودی ولی عہد مقرر کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی۔ سابق ولی عہد کی سرگرمیوں پر حکومتی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری تھا۔

[pullquote]کابل حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی[/pullquote]

جمعہ چھ مارچ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک برسی کی تقریب پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بتیس ہو چکی ہے۔ تقریب میں شریک دیگر اکیاسی افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ اسی حملے میں افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے تھے۔ یہ تقریب افغان ہزارہ برادری کے لیڈر عبدالعلی مزاری کی پچیسویں برسی کے موقع پر منعقد کی جا رہی تھی۔ افغان طالبان نے اس تقریب پر حملے میں ملوث ہونے کی فوری طور پر تردید کی تھی۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ طالبان نے سن 1995 میں مزاری کو گرفتار کر کے قتل کر دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے