میرا مذہب، میری مرضی – عورت مارچ میں یہ نعرے کون لگا رہا تھا؟

ملک بھر کے بڑے شہروں میں 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی. اقلیتی برادری نے بھی مختلف پلے کارڈز اٹھائے مختلف احتجاجوں میں حصہ لیا.

کراچی میں کچھ ہندو برادری کے نوجوان عورت مارچ میں اپنے پلے کارڈز لے کر پہنچے جن پر مذہبی اختیار کی آزادی اور جبری مذہب کی تبدیلی کے خلاف نعرے درج تھے. نوجوانوں کا یہ کہنا تھا کہ ہم عورت مارچ کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے ساتھ اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف بھی آواز اٹھانا چاہتے ہیں. مارچ میں شریک ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ ہم مارچ میں سفید کپڑے پہن کر شریک ہوئے ہیں، سفید رنگ امن کی علامت ہے اور ہم پاکستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں.

ایک اور ہندو نوجوان جس نے جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا نے آئی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ہندو لڑکیوں کی اغواء کاری، ان کو اسلام قبول کروانا اور مسلمان لڑکوں سے شادیاں کروا دینا ایک پریشان کن صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے جس کے خلاف ہم یہاں آئے ہیں.

اس کے علاوہ پاکستانی اقلیتی حلقوں کی ایک بڑی تعداد نے ان احتجاجوں میں شرکت کرکے خواتین سے یکجہتی کا اظہار کیا اور اقلیتی حلقوں کے مسائل پر بھی آواز بلند کی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے