موضوع : اللہ کو قرض حسنہ دیں کہ نبی کا در کھلے

پہلے ہم لوٹ مار ، حرام خوری ، دھوکہ بازی ، کرپشن اور جھوٹ بول کر مال حرام اکٹھا کرتے تھے اور شعبان اور رمضان میں عمرے کی ادائیگی کرنے جاتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کعبے کے سات چکروں کے صدقے ہمارے سال بھر کے مخلوق خدا کو دئے گئے چکر معاف کر دے گا۔ لیکن اب اللہ تعالیٰ نے اپنی بے نیازی دکھائی ہے۔ اپنے حرمین سمیت مساجد کے دروازے بھی بند کر دیئے۔

آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں۔

میرے مسلمان بھائیو !
زرا سوچیں کہ یہ بہت بڑی تنبیہہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو رحمت اللعالمین ہیں۔ انہوں نے بلاوہ معطل کر دیا ہے۔ رحمت اللعالمین کا حرم رحمت بند ہو چکا ہے۔ نہ درودوں کے گجرے ہیں نہ نعتوں کے تحفے ۔ کیا اب بھی نہیں سمجھتے?

ہم نے اس تنبیہہ کا کیا کیا۔ ذخیرہ اندوزی میں اضافہ کر دیا۔ مہنگائی بڑھا دی ۔ جھوٹ ذیادہ کر دیا۔ تو ہم پر حرم رحمت بند نہ ہو گا تو کیا ہو گا۔

یہ سمجھانے کے لئے کہ میری مخلوق کو تنگ کرو گے تو مجھے تمہارا آنا قبول نہیں۔ اب تمہاری نجات اس میں ہے کہ خرچ کرنا ہے تو میری مخلوق پر خرچ کرو۔ شاید تب نجات کی کوئی صورت نکلے۔

گزشتہ سال پانچ لاکھ پاکستانیوں نے بشمول میرے تقریباً 100 ارب روپے خرچ کر کے رمضان میں عمرہ ادا کیا۔ اس سال دس لاکھ پاکستانیوں کا عمرے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ ایک سے دو ماہ ائسولیشن میں گزارنے کے لئے یہ ایک بہت بڑی رقم ہے۔ انفرادی کوششوں سے شاید کچھ نہ ہو۔ ریاست آگے بڑھے۔ لوگوں کو اعتماد میں لے۔ جن لوگوں نے عمرہ ادا کرنا تھا ان کو کہے کہ عمرے کی رقم کرونا فنڈ میں جمع کرائیں۔ لیکن اس فنڈ پر ایسے ضامن مقرر کرے جن کو معاشرہ دیانت دار سمجھتا ہو۔ بائیس کروڑ میں یقینا ایسے لوگ موجود ہیں۔جن کی دیانت پر سوال نہیں۔

یہ رقم نہ صرف پاکستان کی اکانومی کو سہارا دے گی۔ بلکہ غریبوں کو لاک ڈاؤن میں رکھنے کا جواز بھی فراہم کرے گی۔
کرونا سے نہ ڈریں ۔ اللہ سے ڈریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے