وفاقی کابینہ کا کورونا کے پیش نظر مزید حکومتی جلسے نہ کرنے پر اتفاق

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت پر وفاقی وزراءکی رائے تقسیم رہی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے گندم کی قیمت 1650 روپے فی من مقرر کردی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں گندم اور آٹے کا کوئی بحران نہ ہو، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں، منہگائی میں کمی کے لیے اقدامات مزید تیز کیے جائیں، اجلاس میں انتہاپسندی اورتشدد کیخلاف قومی بیانیے پرعملدرآمد سے متعلق قومی کمیشن بنانے کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں سعودی عرب کی ڈیجیٹل کارپوریشن آرگنائزیشن کے آغاز کی تجویز منظور کی گئی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی۔

[pullquote]کابینہ اجلاس میں مزید حکومتی جلسے نہ کرنے کا اصولی فیصلہ[/pullquote]

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مزید حکومتی جلسے نہ کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا۔

کورونا کے حوالے سے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمرنے اجلاس کے دوران کہا کہ ایک طرف کورونا ہے تو دوسری طرف ہم بھی جلسے کررہےہیں، کورونا پھیلنے سے یہ جلسے ہمارے گلے پڑ سکتے ہیں۔

اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ رشکئی کا جلسہ کرلینےدیں، باقی بے شک منسوخ کردیں۔ وفاقی کابینہ نے جلسوں کی منسوخی سے متعلق اسد عمر کی تجویز سے اتفاق کیا جس کے بعد رشکئی کا جلسہ بھی منسوخ ہونے کا امکان ہے۔

[pullquote]گندم کی امدادی قیمت کے تعین پر 4 وزراء ایک طرف باقی تمام کابینہ دوسری طرف[/pullquote]

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے مختلف مد میں حکومتی سبسڈی کو سیاسی رشوت قرار دیا اور اربوں روپے ماہانہ کی سبسڈی کے رجحان کو جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان نے رائے دی کہ سبسڈی صرف غریب ترین لوگ اور پسماندہ علاقوں کا حق ہے، زیادہ آمدن والے شعبوں کو بھی شئیر کے طور پر سبسڈی دینے میں حرج نہیں۔

گندم کی امدادی قیمت کے تعین پر 4 وزراء ایک طرف باقی تمام کابینہ دوسری طرف رہی، چار وزراء کی جانب سے گندم کی امدادی قمیت 1800 روپے فی من مقرر کرنے کے حمایت کی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے بھی گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گندم کی امدادی قیمت نہ بڑھائی تو گندم کم پیدا ہوگی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ گندم 1800 روپے مقرر ہوئی تو دو ماہ میں گندم کی قیمت آسمان کو چھوئے گی، اعظم سواتی بھی گندم کی قیمت کے معاملے پر وزیر اعظم کے ہم زبان رہے۔

ذرائع کے مطابق اعظم سواتی نےوزیر اعظم سے اجازت لے کر کابینہ اجلاس میں کھڑے ہوکر بات کی اور کہا کہ آٹا مہنگا نہیں ہونا چاہیے، غریب لوگ کیسے خرید سکیں گے؟ گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کے پیچھے بھی مافیا متحرک ہے۔

بعد ازاں وفاقی کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک مزید منہگائی برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے، ایسےاقدامات اٹھائیں گےکہ گندم اورآٹےکا کوئی بحران نہ ہو، منہگائی میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے