اپوزیشن کو لاہور جلسے کی اجازت نہیں دیں گے، نہ ہی رکاوٹ ڈالیں گے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو لاہور جلسے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی کوئی رکاوٹ ڈالیں گے لیکن قانون ٹوٹے گا تو منتظمین پر مقدمہ درج ہوگا۔

نجی ٹی وی پر انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی معاشرے کی اخلاقیات اب بھی ہم سے بہتر ہے، برطانیہ میں اگر کسی پر عوامی دولت لوٹنے کا الزام لگ جائے تو وہ کبھی پارلیمنٹ نہیں جاسکتا لیکن یہاں جھوٹ بول کر لوگ دند ناتے پھرتے ہیں۔

اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 30 سال سےاقتدار میں تھے، جواب دیں، میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا پھر بھی عدالت میں جائیداد کی منی ٹریل دی، ان لوگوں کی اربوں کی جائیدادیں ہیں لیکن ایک دستاویز نہیں دی۔

ان کا کہنا ہے کہ 30 سال سے دو جماعتیں اقتدار میں رہیں اور ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے، مشرف نے ان دونوں کو این آر او دیا جس کی وجہ سے ملک کا قرضہ بڑھ گیا، یہ مجھ سے مشرف جیسا این آر او مانگ رہے ہیں، اس سے بڑی ملک سے کیا غداری ہوگی؟

وزیراعظم کا کہناتھا کہ مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے انہیں این آراو دیا، اگر مجھے ان کو معاف کرنا ہے تو سب سے پہلے جیلوں میں موجود قیدیوں کو نہ چھوڑ دوں؟ مجھے یہ کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا لیکن این آر او نہیں دوں گا۔

پی ڈی ایم کے جلسے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لاہور میں تیزی سے کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، دو، ڈھائی ہفتے قبل حکومت نے تمام جلسے منسوخ کیے اور ضابطہ کار (ایس او پیز) پرعمل درآمدکیلئےکوششیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کو لاہور جلسے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی جلسے میں رکاوٹیں ڈالیں گے لیکن قانون ٹوٹے گا تو ایف آئی آرکاٹیں گے، جلسہ منتظمین اور کرسیاں لگانے والے کے خلاف مقدمہ درج ہوگا، ان کو لگتاہے کہ ان کے جلسوں سے مجھے فرق پڑجائے گا تویہ ان کی غلط فہمی ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کے تحت 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ عام کا اعلان کیا گیا ہے اور اس جلسے کی میزبان پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔

وہیں لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض نے پی ڈی ایم کو مینار پاکستان پر 13 دسمبر کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے