پاکستان کا اقوام متحدہ، یورپی یونین کے بھارتی پروپیگنڈا میں استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت 15سال سے جھوٹ کے ذریعے پاکستان کے تشخص کو متاثر کررہا تھا، یورپ کی ڈس انفو لیب نے ہمارے موقف کی تائید کرکے اس پر مہر لگادی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ اور مشیر قومی سلامتی نے اقوام متحدہ اور یورپی پارلیمنٹ کے پلیٹ فارمز کے غلط استعمال پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اہم نکات:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی:
14 نومبر کوپریس کانفرنس میں بھارت کے خلاف ڈوزیئر کے تفصیلات شئیر کیں
ذوزیئر میں ٹھوس شواہد فراہم کیے جس کا بھارت جواب نہیں دے سکا
ہم نے ڈوزیئر میں واضح کیا کہ بھارت تنظیموں کو معاونت فراہم کر رہا ہے
اقوام متحدہ میں ہمارے مندوب نے وہ ڈوزیئر پیش کیا
سیکیورٹی کونسل کے مستقل ممبران ممالک کو بھی ڈوزیئر پیش کیا
یورپی یونین کے ممبران کے علاوہ دیگر عالمی برادری کو بھی ڈوزیئر پیش کیا گیا
آج انڈین کرونیکلز کے بارے میں بات کریں گے
بھارت پاکستان کے امیج کو خراب کرنے کے لیے 15 سال سے کام کر رہا تھا
بھارت اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے یہ جعلی کام کر رہا تھا
اس ایکٹیویٹی کا دائرہ ایک سو سولہ ممالک تک پھیلا ہوا تھا
ساڑھے سات سو سے زائد فیک نیوز ویب سائٹ کو استعمال کیا گیا
دس کے قریب این جی اوز اور تھنک ٹینک کا استعمال کیا گیا
دنیا بھر میں جعلی مظاہرے اور ایونٹس کروائے جاتے رہے
یورپی یونین میں پارلیمنڑی گروپس ترتیب دیے گئے
ہم نے کہا تھا جی بی اور بلوچستان میں یہ گروپس حرکت میں آئیں گے
فرینڈز آف بلوچستان بھارت کے پراپیگنڈا کے پرچار کے لیے بنایا گیا
بھارت ان گروپس کے ذریعے غلط معلومات پھیلا رہا ہے
بھارت ان گروپس کے زریعے پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار میں ملوث ہے
پاکستان بھارت کا ہر سطح پر مقابلہ کر رہا ہے
دنیا بھر میں بھارت کو ایکسپوز کیا ہے
یورپین پارلیمںنٹ ٹوڈے کے نام سے ویب سائیٹ بنائی گئیں
جعلی میگزینز اور تھنک ٹینکس کے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈا کیا گیا
اے این آئی بھارتی نیوز ایجنسی جعلی معلومات پھیلانے میں ملوث ہے
جعلی ارگنائزیشن کو انڈیا فنڈ کرتا ہے
پاکستان کے خلاف ایک بدنام مہم شروع کی گئی ہے
فیٹف میں بھی پاکستان مخالف ایک مہم چلائی گئی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے