سارے ادارے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کررہے ہیں، یہ بہت بڑامفادات کا ٹکراؤ ہے

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سارے ادارے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کررہے ہیں اور یہ بہت بڑامفادات کا ٹکراؤ ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انٹیلی جنس بیورو افسران کے ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات چلانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے آئی بی کے وکیل کی جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا منظورکرلی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی بی کے وکیل سے کہا کہ مطمئن کریں سرکاری افسر کیسے بالواسطہ یا بلاواسطہ رئیل اسٹیٹ کاروبار دیکھ سکتاہے؟ کیا آئی بی افسران اس طرح کاروبار میں ملوث ہوسکتےہیں؟ یہ چل کیا رہا ہے؟ یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سارے ادارے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کررہے ہیں، یہ بہت بڑامفادات کا ٹکراؤ ہے، ‏جب ادارہ کاروبار میں ملوث ہوگا تو سی ڈی اے کی ہمت ہے کہ وہ انہیں کچھ کہے؟ پورے اسلام آباد میں تمام ادارے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے اس معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے