فیشن ایبل ملحد ، لبرلز اور مذہبی ۔۔۔۔

یہ دنیا ایک مارکیٹ ہے ۔ یہاں ہر بندے نے اپنی اپنی دکان کھول کر رکھی ہے اور اپنے پاس وہ اشیاء رکھی ہوئی ہیں جو دوسروں سے منفرد ہوں ۔ یہ اشیاء ان کے نظریات ہیں ۔ دراصل یہ نظریات بھی نام نہاد ہی ہوتے ہیں ۔ یہاں کوئی بھی کسی نظریے پر قائم نہیں اگر کوئی ہو بھی تو آٹے میں نمک برابر وگرنہ ہم نے دوسروں سے اختلاف صرف اس وجہ سے کرنا ہیکہ ہماری دکان ، ہمارا مال منفرد اور دوسروں سے بالکل مختلف ہو ۔۔۔۔

ہمارے معاشرے میں فیشن ایبل لبرلز ، فیشن ایبل ملحدوں اور فیشن ایبل مذہبیوں کی بات کی جائے تو یہ سب ایک دوسرے کی آڑ میں شدت سے لبرلز، ملحد اور مذہبی بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بھلے آپ کے پاس دلائل کی کمی کیوں نہ ہو مگر مقابلے کی توپیں بارود برسانے کو تیار رہتی ہیں ۔۔۔

مجھے یاد ہے کسی پروگرام میں ایک دوست کے توسط سے اس کے دوست سے ملاقات ہوئی ۔ موصوف نے ڈیڑھ گھنٹہ مجھے خوب پکایا اور الحاد کی تبلیغ کرتا رہا ۔ اول تو اس کی باتیں بالکل بچگانہ اور خود کو نمایا کرنے والی تھیں کہ مجھے بھی توجہ دی جائے میں بھی ایک عدد ملحد ہوں ۔ دوم یہ کہ اگر وہ ٹھوس دلائل بھی دیتا تب بھی ہم پر اثر نہیں ہونا تھا کیونکہ ہم اپنے مرشد واصف علی واصف رح کے قول پر آمین کرنے والے ہیکہ ؛

"دنیا تحقیق کرنے کیلیے ہے تسلیم کیلیے نہیں جبکہ رب تعالیٰ کی ذات تسلیم کرنے کیلیے ہے تحقیق کرنے کیلیے نہیں” ۔۔۔

مجھے جب جب کوئی فیسن ایبل ملحد ملتا ہے میں اختتام پر یہی کہتا ہوں کہ دیکھ بھئی! میں دنیا کا دھتکارا ہوا درد رسیدہ لڑکا ہوں جس نے قدم قدم پر اپنوں کو کھویا ہے ۔ میرے پاس لے دے کر ایک سہارا بچا ہے اور وہ رب کا سہارا ہے ۔ مجھ سے جنت کی امید ، وہاں اپنی ماں اور محبوبہ سے ملاقات کی آس مت چھین ۔ میرے اعتقاد الحمد للہ اس قدر پختہ تو ہے ہی کہ لاکھ کوئی کوشش کرے میرے ایمان میں فرق نہیں آنا ۔ اس کے ساتھ یہ شعر کہہ کر محفل برخاست کر دیتا ہوں کہ ؛

آجاؤ گے حالات کی زد میں جو کسی دن
ہو جائے گا معلوم خدا ہیکہ نہیں ہے ۔۔۔

یہی نہیں دیگر نظریات (نام نہاد) کے حامل لوگ بھی محض فیشن ایبل نظریاتی ہی ہیں ۔ افسوس سے مذہبی لوگ بھی کسی سے کم نہیں ۔ میرے اپنے خاندان میں کئی لوگ ایسے ہیں جو ایک سہ روزہ لگا کر خود کو مفتی اور دین کے ٹھیکیدار سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔۔۔

اسی طرح اگر فیسبک کی جانب دیکھوں تو روزانہ سینکڑوں ایسی پوسٹیں نظر سے گزرتی ہیں جس میں خود کی نمائش کی جاتی ہیکہ میں بہت آزاد خیال ہوں ، میں بولڈ تصاویر لگاتا/ لگاتی ہوں ، میری سٹوریز رومینٹک ہوتی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ افسوس سے اس سمت زیادہ تعداد خواتین کی ہے جو نجانے کیوں ایسا کرتی ہیں ۔ ٹھیک ہے آپ کا جو جی چاہے کریں مگر دوسروں کے احساسات اور جذبات کو تو مجروح نہ کریں ۔۔۔۔

اگر آپ نے کسی محفل میں بات کرنی ہے یا فیسبک کی دنیا پر رہنا ہے تو وہ کرنے میں کیا قباحت ہے جس میں اچھائی کا پہلو ہے ۔ دنیا کی مارکیٹ میں آپ کی اشیاء (نظریات) بھلے ایک سے ہوں یا الگ لیکن ایک دوسرے کی تضحیک اور جذبات کے مجروح کرنے کا سبب تو نہ بنیں ۔ اگر آپ کا کوئی نظریہ نہیں تو عام آدمی بن کر رہ لیں مگر خدارا یہ فیشن ایبل ملحد ، لبرل اور مذہبی بن کر فلمی دنیا کی "میرا” کی طرح نظریاتی دنیا کی "میرا” بننے کی کوشش چھوڑ دیں ۔۔۔۔

وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے