جمعہ : 04 جون 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]چين افغانستان ميں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا خواہش مند[/pullquote]

افغانستان سے غير ملکی دستوں کے انخلا کے بعد چين اس ملک کے ساتھ اپنا سکيورٹی اور اقتصادی تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ چين کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اس سلسلے ميں گزشتہ روز چين، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ايک آن لائن کانفرنس ہوئی۔ فريقين نے اتفاق کيا کہ غير ملکی دستوں کے انخلا کا عمل ذمہ دارانہ انداز ميں مکمل ہونا چاہيے۔ تينوں ممالک کے وزراء اس پر بھی متفق تھے کہ انخلا کے بعد دہشت گرد گروپوں کو دوبارہ مضبوط نہ ہونے ديا جائے۔ چين افغانستان ميں سرمايہ کاری کا خواہش مند ہے تاہم وہاں ابھی تک سلامتی کی ابتر صورت حال کے باعث کئی منصوبوں کو حتمی شکل نہيں دی جا سکی۔

[pullquote]کئی چينی کمپنيوں کے ساتھ لين دين ممنوع، بائيڈن نے حکم نامے پر دستخط کر ديے[/pullquote]

امريکی صدر جو بائيڈن نے ايک خصوصی صدارتی حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ملکی سرمايہ کاروں کی جانب سے کئی چينی کمپنيوں ميں سرمايہ کاری پر پابندی لگا دی ہے۔ اس اقدام کے تحت 59 چينی کمپنيوں کے ساتھ لين دين نہ کرنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ يہ وہ کمپنياں ہيں، جن پر شبہ ہے کہ ان کے چينی فوج کے ساتھ روابط ہيں اور ان کی جانب سے فراہم کردہ جاسوسی کا ساز و سامان انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس حکم نامے پر عمل درآمد دو اگست سے شروع ہو گا۔ اس پابندی کی نگرانی امريکی محکمہ خزانہ کو سونپی گئی ہے۔ بيجنگ حکومت نے اس امريکی اقدام کو چينی کمپنيوں کو دبانے کی کوشش قرار ديتے ہوئے مطالبہ کيا ہے کہ يہ فيصلہ واپس ليا جائے۔

[pullquote]بيلاروس ايئر لائنز پر سخت يورپی پابندی کا امکان[/pullquote]

بيلاروس کی قومی فضائی کمپنی کو يورپی یونین کی فضائی حدود استعمال کرنے اور تمام رکن ملکوں کے ہوائی اڈوں پر اترنے اور وہاں سے پرواز کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ يورپی يونين کے تين سفارت کاروں نے بتايا کہ اس مجوزہ فیصلے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور پابندی يورپی وقت کے مطابق غالباﹰ آج رات سے مؤثر ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آج سہ پہر تک اس فيصلہ میں ترمیم کر دی جائے تاہم یورپی سفارت کاروں کی رائے میں اس کا امکان کم ہے۔ حال ہی ميں ايک بين الاقوامی مسافر پرواز کو بيلاروس ميں زبردستی لینڈ کروا کے ايک حکومتی ناقد کو گرفتار کر ليا گيا تھا۔ اس واقعے کی يورپی یونین نے شدید مذمت کی تھی۔

[pullquote]فيس بک کے خلاف يورپی کميشن کی تفتيش[/pullquote]

يورپی کميشن نے سماجی رابطوں کے پليٹ فارم فيس بک کے خلاف تحقيقات کی منظوری دے دی ہے۔ آج جمعے کو کميشن نے اعلان کيا کہ ان تحقيقات کے ذريعے یہ تعين کيا جائے گا کہ آيا فيس بک نے صارفين کا ڈيٹا استعمال کرتے ہوئے حریف کمپنيوں يا پليٹ فارمز پر ناجائز برتری حاصل کی۔ ابتدائی چھان بين کے بعد يورپی تفتيش کاروں کو شبہ ہے کہ فيس بک نے اپنے کاروباری فائدے کے ليے صارفین کا ڈيٹا استعمال کیا۔ اسی تناظر ميں یورپی کميشن نے اب باقاعدہ تفتيش کی منظوری دی ہے۔

[pullquote]مالی ميں فرانس کا مشترکہ فوجی مشن عبوری طور پر معطل[/pullquote]

مالی ميں تعينات فرانسيسی دستوں نے ميزبان ملک کے ساتھ مشترکہ عسکری آپريشن عارضی طور پر معطل کر ديے ہيں۔ پيرس میں فرانسيسی وزارت دفاع نے اس کی تصديق کر دی ہے۔ يہ قدم مالی ميں حاليہ فوجی بغاوت کے تناظر ميں اٹھايا گيا ہے۔ فرانسيسی وزارت دفاع نے اپنے ایک بيان ميں واضح کيا کہ مالی میں سويلين حکومت کی واپسی کے ليے افريقی يونين کے مطالبات پورے ہونے تک تمام عسکری اور مشاورتی مشن معطل رہيں گے۔ فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ اگر وہاں مسلم انتہا پسندی کا فروغ ديکھا گيا، تو وہ تمام فرانسيسی دستے واپس بلا ليں گے۔ اس مغربی افريقی ملک ميں پانچ ہزار سے زائد فرانسيسی فوجی تعينات ہيں، جو وہاں انسداد دہشت گردی کی کارروائيوں ميں شامل ہيں۔

[pullquote]ہانگ کانگ: تیانانمن اسکوائر کریک ڈاؤن کی برسی پر جمہوریت نواز کارکن گرفتار[/pullquote]

ہانگ کانگ میں حکام نے بیجنگ کے تیانانمن اسکوائر پر کریک ڈاؤن کے متاثرین کی یاد میں ہونے والے سالانہ پروگرام پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ پولیس نے اس کی خلاف ورزی کے الزام میں جمہوریت نواز کارکن اور وکیل چاؤ ہانگ کو گرفتار کر لیا۔ چاؤ تیانانمن اسکوائر کریک ڈاؤن کے متاثرین کی یاد میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک دفتر کے باہر جمع ہوئی تھیں کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ سن 1989 میں ہزاروں جمہوریت نواز چینی باشندے اپنے مطالبات کے حق میں بیجنگ کے تیانانمن اسکوائر میں جمع ہوئے تھے، جن پر چينی فوجی کریک ڈاؤن ميں ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اسی کی یاد میں تقریباً تین عشروں سے ہانگ کانگ میں ہر سال چار جون کو یہ برسی منائی جاتی رہی ہے۔

[pullquote]ٹوئٹر نے آسٹريليا اور کينيڈا ميں باقاعدہ سبسکرپشن سروس شروع کر دی[/pullquote]

مائیکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر نے تين جون سے اپنی باقاعدہ سبسکرپشن سروس شروع کر دی ہے۔ فی الحال يہ سروس صرف آسٹريليا اور کينيڈا ميں صارفين کے ليے ہے۔ سبسکرائبرز کو اس پليٹ فارم پر خصوصی سہوليات اور نئے فيچرز دستیاب ہوں گے۔ ان ميں ایک خاص فيچر يہ ہے کہ کسی ٹويٹ کو پوسٹ کرنے کے بعد تيس سيکنڈ کے اندر اندر ڈیلیٹ کیا جا سکے گا۔ ايک اور خصوصی فیچر ’ريڈر موڈ‘ بھی متعارف کرايا گيا ہے۔ کينيڈا ميں اس وقت سبسکرپشن فيس ساڑھے تين ڈالر ماہانہ ہے جبکہ آسٹريليا ميں یہ رقم ساڑھے چار آسٹريلوی ڈالر بنتی ہے۔ يہ واضح نہيں کہ ديگر ممالک ميں ایسی سبسکرپشن سروس کب متعارف کرائی جائے گی۔

[pullquote]بنگلہ ديش ميں ٹرانس جينڈر افراد کو ملازمتیں دينے والی کمپنيوں کے ليے مراعات[/pullquote]

بنگلہ ديش ميں ٹرانس جينڈر افراد کو ملازمتین دینے والی کمپنيوں کے ليے ٹيکسوں ميں خصوصی رعايات کا اعلان کر ديا گيا ہے۔ وزير خزانہ مصطفٰی کمال نے سن 2021، 2022 کا بجٹ پيش کرتے ہوئے ان مراعات کا اعلان کيا۔ اگر کسی کمپنی کے دس فيصد يا مجموعی طور پر ايک سو ملازمين ٹرانس جينڈر ہوئے، تو اس کمپنی کو ان تمام کی تنخواہوں کا پچھتر فيصد حصہ واپس کر ديا جائے گا۔ ایک دوسرے متبادل کے طور پر ایسی کمپنياں پانچ فيصد کم ٹيکس ادا کر سکتی ہيں۔ وزير خزانہ کے بقول يہ قدم ٹرانس جينڈر شہریوں کے سماجی اور معاشی انضمام میں بہتری کے ليے اٹھايا گيا ہے۔

[pullquote]سياستدانوں کے حوالے سے فيس بک کی پاليسی ميں بڑی تبديلی متوقع[/pullquote]

سماجی رابطوں کے پليٹ فارم فيس بک کی انتظاميہ ايک ايسی پاليسی عنقريب ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت سياست دانوں کو چند معاملات ميں استثنیٰ حاصل ہے۔ انتظاميہ اس پاليسی کا اب تک دفاع کچھ يوں کرتی آئی ہے کہ سياسی رہنماؤں کے نفرت پر مبنی متنازعہ بيانات کو اکثر اس ليے ہٹايا نہيں جاتا رہا کيونکہ ان ميں خبر کا عنصر اہم ہوتا ہے اور ان کے بارے ميں آگہی وسيع تر عوامی مفاد ميں ہوتی ہے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ اس پاليسی ميں باقاعدہ تبديلی کب متعارف کرائی جائے گی مگر نيو يارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ جيسے معتبر صحافتی ادارے اپنی رپورٹوں ميں اس کا تذکرہ کر چکے ہيں۔

[pullquote]نہ کوئی خلائی مخلوق ہے اور نہ ہی کوئی يو ايف او، امريکی انٹيليجنس[/pullquote]

امريکی انٹيليجنس اہلکاروں کو فی الحال کوئی خلائی مخلوق يا کسی خلائی مخلوق کا کوئی خلائی جہاز نہيں ملا۔ يہ انکشاف انٹيليجنس کی ايک رپورٹ پر کیا گیا ہے، جو اسی ماہ امريکی کانگريس ميں پيش کی جائے گی۔ اخبار نيو يارک ٹائمز نے البتہ اس بارے میں گزشتہ روز ایک رپورٹ شائع کی۔ رپورٹ کے مطابق حاليہ برسوں ميں ايسے تمام واقعات جن ميں کسی خلائی جہاز کو رپورٹ کيا گيا تھا، جس سے نہ رابطہ ہو سکا اور نہ ہی اس کی شناخت اور ساخت کا کوئی علم تھا، وہ بظاہر کسی خلائی مخلوق کا نہيں تھا۔ اس رپورٹ کا کئی حلقوں ميں بے تابی سے انتظار کيا جا رہا تھا کيونکہ سازشی نظريات کے حامی کئی افراد اور حلقے يہ کہتے آئے ہيں کہ زمين کے علاوہ بھی کائنات میں کہيں اور زندگی ہے اور اس کے شواہد پر پردہ ڈالا جاتا رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے