عید پر کورونا کی چوتھی لہر زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے، ماہرین طب

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کے مالیکولر پیتھالوجیسٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان اور ماہرین طب نے کہا ہے کہ عیدالاضحی پر کووڈ19 کی چوتھی لہر زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے جب کہ چوتھی لہر ۔عیدالاضحیٰ کے بعد جولائی کے اختتام پر نمودار ہوسکتی ہے۔

ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤاورخطرے کے حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس ویرینٹ میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے یہ ویرینٹ انسانی جسم میں اپنی نشوونما بہت تیزی سے کرتا ہے اوراپنی موجودگی کا شدت سے احساس دلاتا ہے یہ ویرینٹ برطانیہ، جنوبی افریقہ اوربرازیل کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہے ڈیلٹا ویرینٹ سے محفوظ رہنے کے لیے مسلسل ماسک کااستعمال اورمکمل ویکسی نیشن لازمی ہے کیونکہ اس میں دہری جنیاتی تبدیلی ہے۔

پروفیسر سعید خان نے بتایا کہاگر چوتھی لہر نے شدت اختیار کی تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں اور اسپتالوں میں متاثرین کے شدید دباؤکا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، انھوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ ہجوم میں جانے سے گریز کریں۔

عید قربان کے حوالے سے ان کا کہناتھاکہ جانوروں کی منڈیوں میں لاکھوں افراد کی آمدورفت ہوتی ہے جس سے اس بات کا قومی امکان ہے کہ یہ وائرس شدت اختیار کر سکتا ہے لہٰذا جانوروں کی منڈیوں میں غیرضروری جانے سے گریز کیاجائے، منڈی میں بچوں اور اہل خانہ کو ہرگزساتھ نہ لایا جائے، کیونکہ عیدقربان کے موقع پرجانورکی خریداری کے لیے لاکھوں افراد منڈیوں کا رخ کرتے ہیں۔

پروفیسر سعید خان نے بتایا کہ ایک جانور کی خریداری کے موقع پر جانور کے جسم پرسیکٹروں افراد ہاتھ لگاتے ہیں اگرکسی کے ہاتھ میں موجودوائرس جانور کی کھال پر منتقل ہوسکتا ہے اوراس جانور سے یہ وائرس انسانوں میں بھی منتقل ہونے کا ذریعہ بن سکتا ہے لہٰذا ایسی وبائی صورت میں جانورکی خریداری آن الائن ہی محفوظ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جانوروں کی منڈیاں اور خریدو فروخت انتہائی غیر صحت مندانہ ماحول میں کی جاتی ہے جبکہ ان منڈیوں میں گندگی اور غلاظت کے ڈھیربھی ہوتے ہیں جن میں بیکٹیریا اور وائرس بھی شامل ہوتے ہیں جوکہ کسی بھی انسان پر حملہ آور ہوسکتے ہیں، ہمارے معاشرے میں جانوروں کی خریداری فیشن بن گئی ہے عام طورپر دیکھاگیا ہے کہ ایک جانورکی خریداری کے لیے ایک درجن افراد ساتھ جاتے ہیں جبکہ بعض شہری اہل خانہ کوبھی منڈی لے جاتے ہیں کورونا کی عالمی وبا میں اہل خانہ اوربالخصوص بچوں کو ہرگزمنڈی نہ لے جایا جائے، منڈی سے واپسی پر اہل خانہ سے ملے بغیر غسل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ رات گئے تک لاکھوں افراد منڈیوں میں موجود ہوتے ہیں جس سے اس بات کا خدشہ ہے کہ وائرس ایک سے دوسرے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ عید قرباں کے موقع پر ملک بھر سے بڑے پیمانے پر جانوروں کی آمدورفت ایک سے دوسرے صوبوں میں کی جاتی ہے، جس میں بیمار جانور بھی شامل ہوتے ہیں، چونکہ پاکستان میں کوویڈ کی تیسری لہر جاری ہے جس میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے لیکن عیدقرباں کے موقع پر کوویڈ کی چوتھی لہر زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوسکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جانوروں کی خریداری کے لیے اگر جانا ضروری ہے تو ہاتھوں پر مکمل دستانے، منہ پر ماسک اور جوتے ضرور پہنے، انھوں نے بتایا کہ کوویڈ کی چوتھی لہر کی شدت تیسری لہر سے زیادہ متوقع ہوگی، لہذا کوویڈ وائرس سے محفوظ رہنے کیلیے فوری طور پر ویکسینشن کرائی جائے۔

دریں اثنا صوبائی محکمہ صحت کے ڈائریکٹرصحت کراچی ڈاکٹر اسماعیل میمن نے بتایا کہ کراچی کی تمام جانور منڈیوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں تعینات کی، ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈھنوم نے کووڈ 19کے ڈیلٹا ویرینٹ کو دنیا بھر میں وبائی امراض کے پھیلاؤ میں تیزی کی صلاحیت رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس ڈیلیٹاویرئنٹ کو سب سے زیادہ پھیلنے والا ویرئنٹ قرار دیا۔

عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے 85 ممالک میں ڈیلٹا وائرس کی شناخت ہو چکی ہے اور یہ ویرئنٹ غیر منظم آبادی میں تیزی سے پھیل رہا ہے،کچھ ممالک معاشرتی اقدامات میں نرمی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ ویرئنٹ دنیا بھر تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ ان مریضوں کی تعداد میں اضافے سے اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں کویڈ وائرس کی مزید نئی اقسام متوقع ہیں، وائرس کی زیادہ اقسام زیادہ پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ویکسین کے ساتھ احتیاتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔اس صورتحال کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے طبی عملے اور کمزور لوگوں کو ویکسین لگانے پر زور دے رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ڈاکٹر ماریا وین کیرخوف نے کہا کہ عالمی صورتحال بہت نازک ہے، جبکہ تمام ممالک کو محتاط رہنا کی ضرورت ہے۔ ڈیلٹا وائرس جس بھی ملک میں پہنچتا ہے اس میں انتہائی متعدی بیماری کی شدت اختیار کرلیتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ وائرس ایسے ممالک کو بھی متاثر کررہا ہے جہاں حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح زیادہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے