غیرمسلم بچے کلاس سےباہرجاکربیٹھ جائیں۔

پاکستان 21 کروڑ سے زائد آبادی والا ملک ہے لیکن عالمی ادارے یونیسف کے مطابق دنیا میں پانچ سے 16 سال کی عمر کے سب سے زیادہ ناخواندہ بچوں والے ملک کی فہرست میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔تحریک انصاف کی موجود حکومت کا خیال ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں انقلابی سطح پر تبدیلیاں لا رہی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا نصاب لایا جا رہا ہے جو انگلش میڈیم اور اُردو میڈیم سارے سکولوں کے ساتھ مدارس میں بھی نافذ ہوگا۔ اس کے تحت انگریزی، جنرل سائنس، ریاضی، معاشرتی علوم اور جنرل نالج کے مضامین لازمی ہوں گے جبکہ غیر مسلم طلبہ کو اختیار ہو گا کہ وہ اسلامیات کے بجائے مذہبی تعلیمات کا مضمون پڑھ لیں۔

[pullquote]یکساں نصاب تعلیم کیوں ؟[/pullquote]

وزارت کے مطابق یکساں نصاب تعلیم کا مقصد قرآن و سنت کی تعلیم کو فروغ دینے اور قائداعظم محمد علی جناح کے افکار سمیت طلبا میں تنقیدی و تخلیقی سوچ پیدا کرنا ہے۔ ان کے مطابق اس سوچ کی مرکزی وجہ یہ ہے کہ مدارس سمیت تمام سرکاری و نجی سکول یہ یقینی بنا سکیں کہ اعلی معیار کی تعلیم کے لیے بچوں کو مساوی اور منصفانہ مواقع فراہم ہونے چاہیے۔ آئی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے زبان کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ پہلے پانچ برسوں میں میڈیم اردو یا مادری زبان ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی مادری زبان انگریزی ہو تو وہ انگریزی میں پڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ یکساں تعلیمی نظام کے لیے ہماری جستجو ہے لیکن اس تک پہنچنے کے لیے 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں مگر ہم اپنے منشور کے مطابق ابتدا کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ۔

پریتم داس: 47 سال بعد خوشی کی خبر ملی وہ بھی ادھوری

خیبر پختونخوا میں "ہندو میرج ایکٹ” کا نفاذ کب ہو گا؟

غیرمسلم بچے کلاس سےباہرجاکربیٹھ جائیں۔

نفرت اور تعصب کا نصاب کیسے چلے گا؟

مذہب کی جبری تبدیلی‘معاشرتی المیہ!

[pullquote]نصاب تعلیم میں نیا کیا ہے؟[/pullquote]

کچھ ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یکساں نصاب تعلیم میں پورے ملک میں نفاذ کی بات اپنی جگہ تاہم نصاب کی مد میں کوئی بڑی جوہری تبدیلی نہیں لائی گئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کوئی ایسا بالکل ہی نیا فیصلہ نہیں ہے کہ جس پر پہلے سے عمل درآمد نہ ہو رہا ہو۔ پرائمری سطح کی اسلامیات کی کتابوں میں قرآنِ پاک ناظرہ پڑھنا ، تیسویں پارے کی بعض سورتوں کو حفظ کرنا ، کچھ قرآنی آیات اور ان کے ترجمے کو زبانی یاد کرنا اور اس کے ساتھ سیرت النبیؐ کے مختلف موضوعات اور اسلامی تعلیمات اور عبادات کے عنوانات پہلے سے نصاب کا حصہ ہیں ۔ اسی طرح اُردو ، انگلش اور دیگر مضامین کے نصاب میں بھی کوئی اتنی بڑی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔

[pullquote]نیا نصاب تعلیم تین مرحلوں میں نافذ ہو گا [/pullquote]

پیر 16اگست سے ملک کے پرائمری سطح کے انگلش اور اُردو میڈیم تمام تعلیمی اداروں (صوبہ سندھ کے تعلیمی ادارے اس میں شامل نہیں ہیں) خواہ ان کا تعلق سرکاری تعلیمی اداروں سے ہو یا نجی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے ہو اور ان کے ساتھ دینی مدارس میں بھی یکساں نصابِ تعلیم کا نفاذ عمل میں آچکا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے آئی بی سی اردو سے گفتگو میں کہا کہ نیا نصاب تعلیم تین مراحل میں نافذ ہونے جا رہا ہے ۔ 16اگست 2021ء سے پرائمری سطح پر یکساں نصابِ تعلیم کا نفاذ ہو چکا ہے ۔ اگلے سال 2022میں چھٹی ساتویں اور آٹھویں میں جبکہ 2023ء میں نویں اور دسویں جماعتوں کے لیے یکساں تعلیم کا نفاذ عمل میں آجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں یکساں قومی تعلیمی نصاب ہے۔

[pullquote]یکساں نصاب تعلیم کیسے ترتیب دیا گیا ۔[/pullquote]

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ یکساں نساب تعلیم کی تیاری کے لیے ہم نے سارے صوبوں کو شامل کیا اور قومی نصاب کونسل میں انگریزی اسکولوں کے لوگ، ماہرین تعلیم اور اتحاد تنظیم المدارس اور تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہیں۔

[pullquote]ہندو، سکھ اور مسیحی ماہرین کی نئے نصاب کے بارے میں رائے ؟[/pullquote]

پیٹر جیکب پبلک پالیسی کے ماہر اور معروف مسیحی رہ نما ہیں ۔ حکومت پاکستان نے گذشتہ برس اپنے پروگرام ’یکساں نصاب تعلیم‘ کا سلیبس بناتے ہوئے انہیں بھی مشاورت میں شامل کیا تھا۔ پیٹر جیکب کو انگریزی کی پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کی نصابی کتب جبکہ اردو کی دوسری جماعت سے چوتھی جماعت تک کی نصابی کتب جائزہ لینے کے لیے دی گئی تھیں ۔ پیٹر جیکب کہتے ہیں کہ انہوں نے نصابی کتب میں ترامیم کی تھیں لیکن جب انہوں نے حتمی نصابی کتابیں دیکھیں تو وہ حیران رہ گئے۔

ان کے مطابق پاکستان میں سکولوں کے لیے تیار کیے جانے والی نئے نصاب میں سے ’حکومت کو ایک لازمی مضمون سے دینی مواد نکالنے کی ضرورت ہے ورنہ غیر مسلم بچوں کے لیے پڑھنا بے حد مشکل ہو جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ اس نصاب میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اردو کے مضمون میں اسلامیات کا درس دیا جا رہا ہے۔ پیٹر جیکب کا کہنا ہے کہ یہ دستور پاکستان کے آرٹیکل 22 کی خلاف ورزی ہے جو اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔مذکورہ شق کے مطابق ’کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے والے کسی شخص کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، اگر ایسی تعلیم کا تعلق اس کے مذہب کے علاوہ کسی اور مذہب سے ہو۔‘

[pullquote]یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے دیگر کمیونٹیز کی شکایت کیا ہے؟[/pullquote]

پیٹر جیکب اور دیگر ماہرین تعلیم کہتے ہیں کہ مسلمان بچوں کو اسلامی علوم ضرور پڑھائے جائیں تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کو اسلامی نصاب پڑھانا پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نشان زد کر کے بتایا کہ یکساں نصاب تعلیم میں کہاں کہاں مسائل ہیں ۔

یکساں نصاب میں اردو کی ماڈل ٹیکسٹ بک کے پہلے صفحہ پر طالب علم سے ذیل مشق کرنے کا کہا گیا ہے۔

’سوچیں اور بتائیں اللہ تعالی نے ہمیں کون کون سی نعمتیں دی ہیں؟‘

اسی کتاب کے صفحہ نمبر 11 پر اساتذہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ ’بچوں سے نعت سنیں۔‘

اس کے علاوہ ایک اور صفحے پر طلبہ کو کہا گیا ہے کہ ’اللہ تعالی ہمارا مالک ہے‘ کے عنوان والے مضمون کو ’ایک منٹ میں درست تلفظ اور روانی سے پڑھیں۔‘

اردو کے علاوہ بھی دیگر مضامین میں اسلامی مواد کی موجودگی نظر آتی ہے۔

چوتھی جماعت کی انگریزی کی ماڈل ٹیکسٹ بک کے پہلے صفحے پر ایک رہنما کی خصوصیات بتائی گئی ہیں جس کے بعد ایک تفصیلی مضمون خلفائے راشدین کے بارے میں ہے۔

چوتھی جماعت کی انگریزی کی کتاب کے مواد میں سے 23 فیصد سے زیادہ ایسا مواد ہے جو اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں آئین کی شق 22 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

اسی طرح پانچویں جماعت کی انگریزی کی کتاب میں 21 فیصد سے زیادہ ایسی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

[pullquote]یکساں نصاب تعلیم اور جسٹس تصدق جیلانی کا حکم نامہ [/pullquote]

ستمبر سنہ 2013 میں پشاور کے آل سینٹس چرچ میں دو دھماکوں کے نتیجے میں مسیحی برادری کے 81 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس تصدق حسین جیلانی نے جون سنہ 2014 میں از خود نوٹس لیتے ہوئے 32 صفحات پر مشتمل حکم جاری کرتے ہوئے ایک خصوصی بینچ تشکیل کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی حکم میں وفاقی حکومت کو پابند کیا تھا کہ وہ ایک سپیشل ٹاسک فورس تشکیل دے جس کا کام سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پاکستان کی مختلف اقلیتوں کے بارے میں توہین آمیز باتوں کی روک تھام کے علاوہ ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔اس حکم میں سپیشل پولیس فورس کے نفاذ پر بھی بات کی گئی جس کا مقصد اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرنا ہے۔اپنے حکم نامے میں جسٹس تصدق جیلانی نے کہا تھا کہ سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں مذہبی ہم آہنگی بڑھانے کے لیے ایسی تمام نفرت انگیز باتوں کو نکالنے کا بھی حکم دیا جس سے اقلیتوں کی دل آزاری ہو۔ اور ایسا نصاب ترتیب دیا جائے جس سے معاشرے میں مذہبی اور سماجی ہم آہنگی بڑھے ۔

[pullquote]مذہبی ہم آہنگ معاشرے کے قیام کے لیے کلاس سب سے اہم ہے ۔[/pullquote]

معروف مسیحی رہ نما اور پیس اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر رومانہ بشیر خواتین اور اقلیتی حقوق اور مذہبی رواداری کے لئے پاکستانی کمیونٹی کی کارکن ہیں ۔ وہ کہتی ہیں پاکستان میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ہمیشہ کلاس روم میں مسائل کا سامنا رہا ہے اور ان مسائل کی بنیادی وجہ سے نصاب ہے ۔ جب تک تمام کیمیونٹیز کی مشاورت سے نصاب ترتیب نہیں دیا جاتا ، آپ سماجی اور مذہبی ہم آہنگی پر مبنی معاشرہ قائم نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ "مذہبی ہم آہنگ معاشرے کے قیام کے لیے کلاس سب سے اہم ہے ۔

[pullquote]اساتذہ غیر مسلم طلبا کو اسلامی مواد پڑھنے پر مجبور نہ کریں۔[/pullquote]

بی بی سی اردو کے ایک مضمون میں صحافی بے نظیر شاہ نے مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون نرگس اعجاز کے بارے میں لکھا ہے ۔ نرگس اعجاز کے مطابق ان کے بچے لاہور کے ایک درمیانے درجے کے نجی سکول میں پڑھتے ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے یکساں نصاب تعلیم کے تحت نیا نصاب ان کے لیے بچپن کی یادیں واپس لے آیا ہے جب انھیں اپنے سکول میں زبردستی اسلامیات پڑھنی پڑتی تھیں۔ نرگس کہتی ہیں کہ اُس زمانے میں ان کے پاس انتخاب کا اختیار ہی نہیں تھا ’لیکن اب لگ رہا ہے کہ بجائے ترقی کرنے کہ ہم 20 سال پیچھے چلے گئے ہیں۔‘اس نئے نصاب کو تیار کرنے والے ماہرین کو بھی غالباً احساس تھا کہ ان میں مذہبی مواد کافی زیادہ ہے اور اسی بنا پر ماڈل اردو کتاب کے ہر صفحے کے حاشیے میں تاکید درج کی گئی ہے کہ ’اساتذہ غیر مسلم طلبا کو اسلامی مواد پڑھنے پر مجبور نہ کریں۔‘

[pullquote]اردو یا انگریزی کی درسی کتاب میں اسلامی مواد سرے سے موجود ہی کیوں ہے؟[/pullquote]

محقق اور مورخ یعقوب خان بنگش کا کہنا ہے کہ ویسے تو یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ ہر صفحے پر اس بارے میں درج ہے لیکن وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اگر اردو کے مضمون میں 40 فیصد نصاب اسلام پر مبنی ہو گا تو آپ کس طرح بچوں کو پڑھائیں گے؟ مثال کے طور پر اگر ایک جماعت میں 30 طلبہ ہوں اور ان میں سے دو غیر مسلم ہوں، تو آپ انھیں کیا کہیں گے؟ کہ آپ باہر جا کر بیٹھ جائیں؟‘ یعقوب بنگش کہتے ہیں کہ وہ قطعا کسی مذہب کے خلاف نہیں ،آپ اسلامیات بالکل پڑھائیں اور اچھی طرح سے پڑھائیں لیکن مذہب کی تعلیم کسی اور مضمون کا حصہ بنانے کی کیا تک ہے؟‘ ان کے نزدیک زیادہ پریشان کن سوال یہ ہے کہ اردو یا انگریزی کی درسی کتاب میں اسلامی مواد سرے سے موجود ہی کیوں ہے؟

[pullquote]نصاب میں دیگر مذاہب کی تعلیمات اور خدمات کو بھی شامل کیا جائے گا۔[/pullquote]

سندھ سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں انسانی حقوق کی کمیٹی کے رکن لال چند ملہی کا کہنا ہے کہ ” ہم نے ایک روز تو یکساں نصاب تعلیم کی طرف جانا تھا اور تحریک انصاف نے اپنا ایک وعدہ پورا کیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے یکساں نصاب تعلیم کے اجرا کے موقع پر وفاقی وزیر تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ نصاب میں اقلیتوں کی خدمات اور ان کے مذاہب کی تعلیمات بھی شامل کی جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے کام بہتر ہو رہے ہیں اور معاشرے میں اس موضوع پر حساسیت بڑھ رہی ہے ۔

[pullquote]اعتراضات پر وفاقی وزیر تعلیم کا موقف [/pullquote]

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں کہ کچھ لوگ بغیر نصاب پڑھے اعتراضات کر رہے ہیں ۔ صرف اردو کی کتاب میں حمد، نعت اور سیرت النبی پر ایک تحریر ہے۔’اگر بچوں کے کردار کی تعمیر میں ہم اپنے رسول اور نبی کی مثال نہیں دیں گے تو کس کی دیں گے؟‘

[pullquote] ذہن بدلنے کے لیے نصاب ، استاد اور مزاج بدلنے کی ضرورت ہے ۔ [/pullquote]

یکساں نصاب تعلیم اس وقت تک اچھے اور بہتر نتائج نہیں پیدا کر سکتا جب تک اس میں تمام کیمیونٹیز کے خدشات اور تحفظات کو زیر غور نہیں لایا جاتا ۔ ہمارے پاس جسٹس تصدق جیلانی کا حکم نامہ ایک رہ نما اصول ہے تاہم بدقسمتی کے ساتھ ایک بہترین دستاویز عملا کہیں نافذ اور قائم نہیں دکھائی دیتی ۔ عالمی صف میں ایک ممتاز مقام حاصل کرنے کے لیے کہ پاکستان میں مروجہ ذہن کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔ ذہن بدلنے کے لیے نصاب ، استاد اور مزاج بدلنے کی ضرورت ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے