[pullquote]سیالکوٹ واقعہ: پنجاب حکومت کا ملک عدنان کو انسانی حقوق کا ایوارڈ دینےکا اعلان[/pullquote]
پنجاب حکومت نے سیالکوٹ واقعے میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم سے بچانےکی جدوجہد کرنے والے ساتھی منیجر ملک عدنان کو انسانی حقوق کا ایوارڈ دینےکا اعلان کیا ہے۔پنجاب کے صوبائی وزیرانسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹین کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملک عدنان کو 10دسمبرکو انسانی حقوق کےعالمی دن پر ایوارڈ دیا جائےگا۔ اعجاز عالم کا کہنا ہےکہ ملک عدنان نے سری لنکن منیجرکو بچانےکی ہر ممکنہ کوشش کی، خوشی ہےکہ ملک عدنان نے انسانیت کی بہترین مثال قائم کی۔وزیراعظم عمران خان نے بھی ملک عدنان کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ پوری قوم کی جانب سے ملک عدنان کی بہادری اور شجاعت کو سلام پیش کرنا چاہتے ہیں، جنہوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پریانتھا کمار کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی کوشش کی۔پریانتھا کمارا کو بچانےکے لیے خود کی جان خطرے میں ڈالنے والے فیکٹری کے پروڈکشن منیجر ملک عدنان نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ وہ پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم سے بچاسکیں تاہم وہ ہجوم کی درندگی کو روکنے میں ناکام رہے۔سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملک عدنان جان ہتھیلی پر رکھ کر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ہجوم کے تشدد کے وقت ملک عدنان نے پریانتھا کمارا کوکَور کیا ہوا تھا اور وہ خود مار کھاتے رہے اور اسے بچانےکی کوشش کر تے رہے، سوشل میڈیا پر بھی ملک عدنان کی بہادری اور انسان دوستی کے جذبے کی تعریف کی جارہی ہے۔
[pullquote]جو سیالکوٹ میں ہوا وہ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت اجازت نہیں دیتی، معاون خصوصی شہباز گل[/pullquote]
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعے پربہت جلد انصاف ملے گا۔لاہور میں تقریب سے خطاب میں شہباز گل کا کا کہنا تھاکہ بچوں کےنصاب میں بھی اسلامی ضابطہ اخلاق شامل کریں گے، بھارت میں مسلمان کوبہانے سے وحشت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سیالکوٹ واقعے پر اب بہت جلد انصاف مل جائے گا اور ملزموں کو پھانسی پر بھی لٹکائیں گے، جو سیالکوٹ میں ہوا وہ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت اجازت نہیں دیتی۔شہباز گل کا کہنا تھاکہ جب آنسو بھی خشک ہوجائیں پھر اسے انصاف نہیں کہتے، جب انصاف نہیں ملے گا تب امید ٹوٹتی ہے، جب امید ٹوٹتی ہے تو اس کے بعد ایسے واقعات ہوتے ہیں۔
[pullquote]گرفتار 124 افراد میں سے 19 مرکزی ملزمان کی نشاندہی ہوگئی[/pullquote]
سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری منیجر کو وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کرنے اور آگ لگانے کے الزام میں گرفتار 124افراد میں سے19ملزمان کامرکزی کردار سامنے آیا ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے تشدد سے سری لنکن شہری کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں۔ترجمان کے مطابق تشدد کرنے والے ہجوم میں شامل اب تک 124افراد کو گرفتارکیا جاچکا ہے، ویڈیوز کی مدد سے مزید 6 مرکزی کرداروں کا تعین کرکےگرفتار کیا گیا، کل 124 زیر حراست افراد میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہےکہ ملزمان کو ویڈیو میں سری لنکن شہری پر تشددکرتے دیکھا جاسکتا ہے، ملزمان اپنے دوستوں اور رشتےداروں کےگھروں میں چھپے ہوئے تھے، پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے تفتیش کر رہی ہے۔گذشتہ روز گرفتار 13 مرکزی ملزمان کو آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کو کل گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائےگا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب تحقیقات کی خود نگرانی کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے سیکرٹری پراسیکیوشن کو کیس کی مکمل پیروی کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔دوسری جانب سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے وحشیانہ تشدد سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت کی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ رہے ہیں۔پولیس نے انکشاف کیا ہےکہ منیجر پریانتھا کمارا پر حملہ کرنیوالے مشتعل ہجوم کے پاس پیٹرول کی بوتلیں بھی تھیں، انہیں قتل کرنے کے بعد ملزمان نے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔پولیس کے مطابق اہلکار فیکٹری میں داخل ہوئے تو ہجوم فیکٹری مالک شہباز بھٹی پر تشدد کر رہا تھا، لاش باہر نکالنے کے بعد ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی اور ہجوم نے پولیس پارٹی کو بھی پیٹرول پھینک کر آگ لگانے کی دھمکی دی تھی۔
[pullquote]سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی پھیلانے والا ملزم گرفتارکرلیا گیا[/pullquote]
پولیس نے سیالکوٹ واقعے پر مزید اشتعال پھیلانے والے ملزم عدنان افتخار کو گرفتار کرلیا۔ آئی جی پنجاب کے مطابق سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی پھیلانے والے ملزم عدنان افتخارکوگرفتارکیا گیا ہے، ملزم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل تھی۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہےکہ ملزم نے سری لنکن شہری کی ہلاکت پر اشتعال انگیز ویڈیو بنائی اور شیئر کی۔دوسری جانب سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری منیجر کو وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کرنے اور آگ لگانے کے الزام میں ہجوم میں شامل اب تک 124 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ویڈیو کی مدد سے ڈنڈا بردار ملزم محمد شان اور لقمان، فیکٹری کی چھت پر پریانتھا کمار پر تشدد میں ملوث معظم اور غلام عباس سمیت مزید 6 ملزمان بھی پولیس کی گرفت میں آگئے۔
[pullquote]واقعے کی اطلاع تب ملی جب ہجوم نے سڑک بلاک کی، ریسکیو کو پہلی کال جی ٹی روڈ بلاک ہونے کی ملی: پولیس[/pullquote]
سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش کرنے والے دونوں افراد کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔پولیس کے مطابق حفاظتی تحویل میں موجود دونوں افراد سے فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق معلومات لی جا رہی ہیں۔سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر پولیس کا مؤقف ہے کہ واقعے کی اطلاع تب ملی جب ہجوم نے سڑک بلاک کی، ریسکیو کو پہلی کال جی ٹی روڈ بلاک ہونے کی ملی، جس شخص نے کال کی اس نے بتایا کہ فیکٹری میں کچھ ہنگامہ ہو رہا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ نفری گیٹ پھلانگ کر فیکٹری کے اندر داخل ہوئی، فیکٹری کے اندر ہجوم فیکٹری مالک شہباز بھٹی کو زدوکوب کر رہا تھا۔پولیس کے مطابق فیکٹری مالک کو مشکل سے ہجوم کے چنگل سے آزاد کرایا، باہر سے ہجوم دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گیا، ہجوم نے مین گیٹ کھولا اور سری لنکن منیجر کی لاش سڑک پر لے گئے۔خیال رہے کہ دو روز قبل سیالکوٹ کی اسپورٹس فیکٹری میں مشتعل ہجوم نے مذہبی پوسٹر اتارنے کے الزام میں سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کر دیا تھا اور پھر اس کی لاش کو سڑک پر گھسیٹ کر نذر آتش کر دیا تھا۔پولیس نے اس واقعے میں 13 مرکزی ملزمان سمیت 120 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
[pullquote]سیالکوٹ واقعے پر کی جانے والی تحقیقات پر اطمینان ہے: پریانتھا کے بھائی سری شانتا کمارا[/pullquote]
سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کے بھائی نے قتل سے متعلق ہونے والی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پریانتھا کے بھائی سری شانتا کمارا کا کہنا تھا کہ انھیں سیالکوٹ واقعے پر کی جانے والی تحقیقات پر اطمینان ہے۔سری شانتا کمارا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اس معاملے پر درست سمت میں تحقیقات کروا رہے ہیں۔پریانتھا کے بھائی کا کہنا تھا کہ بھائی ہمیشہ پاکستان کی تعریف کرتے تھے، ان سے کبھی پاکستان کے خلاف کوئی شکایت نہیں سنی۔انھوں نے مزید بتایا کہ حادثے کے باعث پریانتھا کی اہلیہ اب تک صدمے سے نہیں نکل سکی ہیں جبکہ والدہ کو بھائی کے قتل سے اب تک آگاہ نہیں کیا ہے۔
[pullquote]پریانتھا قتل میں ملوث 13 ملزمان عدالت میں پیشی کے لیے پہنچ گئے ہیں[/pullquote]
سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے وحشیانہ تشدد سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت کی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ رہے ہیں۔پولیس کے مطابق اتوار کی چھٹی کے باعث ڈیوٹی مجسٹریٹ سے گرفتار ہوئے 13 مرکزی ملزمان کا ایک دن کا عارضی ریمانڈ لیا جائے گا اور پیر کے روز ملزمان کو گوجرانوالہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے پولیس نے انکشاف کیا کہ منیجر پریانتھا کمارا پر حملہ کرنیوالے مشتعل ہجوم کے پاس پیٹرول کی بوتلیں بھی تھیں، انہیں قتل کرنے کے بعد ملزمان نے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔پولیس کے مطابق اہلکار فیکٹری میں داخل ہوئے تو ہجوم فیکٹری مالک شہباز بھٹی پر تشدد کر رہا تھا، لاش باہر نکالنے کے بعد ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی اور ہجوم نے پولیس پارٹی کو بھی پیٹرول پھینک کر آگ لگانے کی دھمکی دی تھی۔
[pullquote]سابق سری لنکن کپتان جے سوریا بھی سانحہ سیالکوٹ پر بول پڑے[/pullquote]
سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز سنتھ جے سوریا بھی سیالکوٹ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر بول پڑے۔دو روز قبل سیالکوٹ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر جہاں پوری پاکستانی قوم افسردہ ہے وہیں دیار میں رہنے والے بھی اس افسوسناک واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔پنجاب پولیس کے مطابق سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کے 13 مرکزی ملزمان سمیت 120 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور گرفتار ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔اس حوالے سے سری لنکن صدر اور وزیراعظم نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا تاہم اب سابق سری لنکن کپتان سنتھ جے سوریا نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔سنتھ جے سوریا نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں لکھا کہ جو کچھ پاکستان میں ہوا وہ بہت ہی حیران کن ہے اور میری دلی ہمدردی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے۔سابق سری لنکن کپتان نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا لیکن مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان سیالکوٹ واقعے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔اس سے قبل سری لنکن وزیراعظم مہندا راجہ پاکسے بھی وزیراعظم عمران خان پر اس اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ سیالکوٹ فیکٹری واقعے کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔