سپریم کورٹ کا ہائیکورٹس کو تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت پر احتیاط کا حکم

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت پر احتیاط برتنے کا حکم دے دیا۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر میں بیٹھنے پر ایمل خان کو تین سال کیلئے نااہل قرار دینے سے متعلق اپیل کا پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹس کو جامعات کی پالیسیوں اور قواعد میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، قانون اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے علاوہ جامعات کے دیگر معاملات میں مداخلت نہ کی جائے، جمہوریت شخصیات سے نہیں بلکہ قانون پر عمل کرنے سے قائم ہوتی ہے۔

فیصلے کے مطابق یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماہرین ہوتے ہیں جو طلبہ سے متعلق بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں، ججز کا کام ذاتی پسند نا پسند پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایمل خان نے سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر میں بیٹھنے کی غلطی تسلیم کی۔

سپریم کورٹ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور طالب علم ایمل خان کی تین سالہ نااہلی کا فیصلہ بحال کر دیا۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر میں بیٹھنے پر ایمل خان کو تین سال کیلئے نااہل کیا تھا۔

ایمل خان نے یونیورسٹی کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے ایمل خان کی نااہلی تین سال سے کم کر کے ایک سال کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے