گلگت بلتستان عبوری صوبہ: سرخ فیتے کی نذر ہو گیا

گلگت: وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے کابینہ تحلیل کرنے اور اسمبلی کو توڑنے کے بعد گلگت بلتستان عبوری صوبہ کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے اعلانات اور دعوؤں پر سوالیہ نشان، فروغ نسیم کمیٹی بھی سرتاج عزیز کمیٹی کی طرح محض رپورٹ تک محدود ہوکررہ گئی۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی سے مسترد ہونے کے بعد اسمبلی توڑنے اور کابینہ کو تحلیل کرنے کا اعلان کردیا ،جس کے بعد گلگت بلتستان کے عبوری آئینی صوبے کا معاملہ سرخ فیتے کی نذر ہوکررہ گیا۔

عبوری صوبے کے معاملے پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی جانب سے سردمہری مہنگی پڑگئی، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو یکم ستمبر 2021کو وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے ڈرافٹ بھیجا گیا اور ہدایت کی گئی کہ معاملے کو جی بی اسمبلی میں بحث کرایا جائے یا پھر مقامی سٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے اعتماد میں لیں تاہم 6 ماہ تک اس معاملے پر کسی قسم کی گفت و شنید نہیں ہوسکی اور اچانک فروری کے مہینے میں دوبارہ متحرک ہوگئے اور اراکین اسمبلی سے ڈرافٹ پر دستخط لینے کی کوشش کی گئی جس پر ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی، وزیر قانون، وزیر خزانہ، وزیر صحت و دیگر کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے اور شفاف طریقے سے مرحلہ کو مکمل کرنے کے لئے ٹرانزیشنل پلان کمیٹی قائم کی گئی جس نے اپنے تمام سفارشات اور ڈرافٹ وفاقی حکومت کے حوالہ کردیا تاہم عدم اعتماد کی تحریک کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی اور وفاقی حکومت نے ان حساس معاملات میں کام کرنے سے احتیاط شروع کردی۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اسلام آباد دھرنے سے قبل بھی اور بعد ازاں عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش ہونے کے روز سے قبل بھی گلگت بلتستان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ عبوری صوبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کئے گئے وعدے کو ہر حال میں پورا کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے