نیلم جہلم پراجیکٹ: ٹنل میں بلاک گرنے سے 120 فٹ اونچا خلا پیدا ہو گیا۔

جولائی 2022 میں نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کو خرابی پیش آنے کے باعث عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا تاہم واپڈا یا کسی ادارے کی جانب سے تاحال فالٹ کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے اور اب دو ماہ کی تحقیقات کے بعد منصوبے کو مرمت کی غرض سے مزید چھ ماہ کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔

اس ڈیم کی تعمیر پر 515 ارب روپے خرچ ہوئے، تاہم اسے کام شروع کرنے کے کچھ ہی عرصے میں خرابی کے باعث بند کردیا گیا ہے۔
دو ماہ کی تحقیقات کے بعد واپڈا نے تاحال فالٹ پبلک نہیں کیا اور نہ ہی ایک ماہ بعد مرتب کی جانے والی رپورٹ تاحال پبلک نہیں کی ہے. تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کے ٹنل میں تقریبا 120 فٹ اونچا بلاک گر کے درمیان میں آ گیا ہے جس کی وجہ سے ٹنل میں پانی کا بہاو متاثر ہوا اور ڈیم بند کر دیا گیا۔ (بلاک کی چوڑائی اس کو نکالے جانے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی).

اس بلاک کے گرنے کی وجوہات کا علم نہ ہو سکا کیونکہ واپڈا اس بارے مرتب کردہ رپورٹ پبلک نہیں کر رہا ہے۔ تاہم اس بلاک کے گرنے سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جو سرنگ کے ساتھ علاقے کیلئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس بلاک کے گرنے کی وجہ زلزلہ یا کوئی قدرتی تبدیلی نہیں ہے بلکہ یہ خرابی تعمیر سے متعلق ہے۔ اس صورتحال میں اگر زلزلہ آتا ہے تو اس منصوبے کا مستقبل کیا ہو گا؟ ماہرین کے مطابق کوہ ہندوکش فالٹ لائن اس کے نزدیک سے گزرتی ہے۔ اگر یہ فالٹ لائن ایکٹیو ہوتی ہیں تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات واپڈا کر رہا ہے جس کی سر پرستی میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ یعنی وہ ادارہ تحقیقات کر رہا ہے جس کی سرپرستی میں منصوبہ تکمیل تک پہنچا۔ ایسے میں وہ ادارہ کیا تحقیقات کریگا۔
اس کے ساتھ ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ٹنل کی خرابی کو درست کرنے کیلئے پھر سے چین کی اسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا جا رہا ہے جس نے اس قسم کی تعمیر کی ہیں۔ گو کہ اس پراجیکٹ کے کچھ حصوں کی انشورنس ہے تاہم اس منصوبے کی مرمت کیلئے تقریبا 12 ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہو گی۔

ایک اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس پراجیکٹ کی بلاسٹنگ کے دوران جو منرلز اس علاقے سے نکالے گئے ان کا کیا بنا یہ حکومت آزاد جموں کشمیر کو بالکل علم نہیں ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل کیلئے نیلم دریا کا رخ سرنگ بنا کر موڑا گیا تھا جس کی لمبائی مجموعی طور پر 51 کلومیٹر بنتی ہے۔ جو بلاسٹنگ کے ذریعے نکالی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اس پراجیکٹ کے باعث پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے حالانکہ ماحول کے توازن کو برقرار رکھنے کے اقدامات کیلئے فنڈز مختص کئے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے