گلگت بسین کھاری کے مقامی دکاندار 45 سالہ عبدالغفور جو کہ ایک مکینک ہے، اور روزانہ اسی روڑ پر سفر کرتا ہے۔ انہوں نے بارہ کروڑ کی لاگت سےزیر تعمیر روڑ( کنودس آر سی سی برج سے ہنزل تک)کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناقص میٹریل کے استعمال سے کروڑوں روپیے خاک میں مل جائیں گے کیونکہ زیر تعمیر روڑ کی لیول تک برابر نہیں ہے۔ انہوں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کا اعلان کے بعد وزیر اعلی سمیت کسی اعلی حکام نے دورہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
اس وقت بارہ کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی کنوداس آر سی سی بریج سے ہنزل تک ماڈل روڈ کی کام آخری مراحلہ میں داخل ہے ، یاد رہے مذکورہ روڑ کی افتتاح ستمبر 2021 میں وزیر اعلی گلگت بلتسان نے کیا تھا اور روڈ کو چھ مہینے کے اندر اندر مکمل کرنے کا ہدف مقرر ہے اور ایک سال گزرنے کے باوجود یہ روڑ مکمل نہ ہوسکی۔ روڑ کے اطراف پر ڈربن کی تعمیر کے ساتھ ساتھ واٹر سپلائی کے پائپ لائن اور فٹ پاتھ بھی منصوبے کا حصہ ہے اور اسکی چوڑائی22 فٹ رکھی گئی ہے۔
سابق ممبر اسمبلی جعفراللہ خان نے بتایا لہ مذکورہ روڑ کا مشاہدہ کیا تو روڈ ناہموار تھی اور روڑ کی بھرائی کے لئے دریائی اور نوکیلے پتھر کا استعمال کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے روڑ جلدی ٹوٹ پھوٹ کا شکار یوسکتی ہے۔ ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے کئی بار علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا اور کام میں سست روی کی وجہ سے کورٹ میں اسٹے پر ہے۔ انجینئر بی اینڈ آر شجاعت علی کا کہنا ہے کہ روڑ کے لئے جو فیزبیلٹی بنایا گیا ہے ٹھیکہ دار اسکے برعکس کام کررہا ہے۔ روڑ کو بھرائی کرکے سخت کرنے کی بجائے اس میں دریائی اور نوکیلے پتھروں کو استعمال کیا جارہا ہے حالانکہ روڑ کے بھرائی کے لئے مٹی استعمال کرکے پھر اسکو سخت کیا جاتا ہے اور ہموار کیا جاتا ہے۔ نوکیلے پتھروں کی استعمال کی وجہ سے روڑ ناہموار ہے۔
علاقہ مکین بھی عبدالغفور کے بات پر اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب سے روڑ کی تعمیر کا کام شروع ہوا کسی بھی ذمہ دار نے تعمیراتی کام کا جائزہ لینا مناسب نہیں سمجھا۔ علاقہ مکینوں نے ناقص منصوبہ بندی کا شکایت کرتے ہوئے کہا کہ خطیر رقوم سے بننے والی روڑ کو مکمل ہونے کے بعد پھر سے اکھاڑہ جائے گا۔ کیونکہ گلگت شہر میں سیوریج کے پائپ لائن بھی اسی روڑ کو توڑ کر بچھانے کا منصوبہ بندی ہے اور روڑ کو درمیان میں چھ فٹ توڑ کر سیوریج کے پائپ لائن گزارے جائیں گے جس سے نہ صرف خطیر رقم خرچ ہوگی بلکہ علاقہ مکین دوہری اذیت کا شکار ہوں گے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ٹیم نے وزیر اعلی سے ملاقات کرکے بتایا تھا کہ روڑ کی تعمیر کے وقت سیوریج لائن کے کام کومکمل کیا جائے تاکہ بعد میں روڑ کو دوبارہ توڑنا نہ پڑے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیر اعلی اس بات پر باضد رہے کہ روڑ کی کام کو جاری رکھا جائے اور سیوریج لائن گزارنے کے لیے بعد میں این او سی لیا جائے گا۔
گلگت ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹو انجینئر عارف حسین نے بتایا کہ گلگت شہر میں سیوریج کے پائپ لائن منصوبہ اپنی نوعیت کا پہلا اور میگا منصوبہ ہے اس منصوبے کی ٹوٹل لاگت 7ارب ہے جس میں 2 کروڑ کی لاگت سے ٹریمنٹ پلانٹ تعمیر ہوچکا ہے اب گلگت شہر میں سیوریج کے پائپ لائن بچھانے کا کام شروع ہو چکا تھا جس کو آغاز جوٹیال گلگت سے کیا گیا ہے اورسڑک کے درمیان لائن بچھا ئے گئے تھے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ ڈپٹی کمشنر گلگت نے کام کو اس لئے بند کیا تھا کہ پہلے ڈپٹی کمشنر گلگت سے این او سی لے کر سڑک کو توڑ کر پائپ لائن بچھائےجائیں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت این او سی حاصل کرنے کے بعد کچھ دن میں کام کا آغاز ہو جائے گا ۔۔کنوداس تا ہنزل ماڈل روڈ کے درمیان بھی سیو ریج کے پائپ لائن بچھائے جائیں گے جس پر 2کروڑ 98 لاکھ خرچ ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر امجد حسین ایڈوکیٹ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کوئی بھی پروجیکٹ منصوبہ بندی کے بغیر کر رہی ہے جس سے پیسوں کے ضیاع ہورہا ہے کیونکہ سیوریج لائن منصوبہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کے علم میں ہونے کے باوجود سڑک کی تعمیر کے دوران اس منصوبے کو شروع نہیں کیا گیا اب اس پر الگ خرچے آئیں گے جبکہ روڑ کو بھی توڑنا پڑے گا اس سے خطیر رقم ضائع ہوگی۔
صوبائی وزیر اطلاعات ومنصوبہ بندی فتح اللہ خان کے مطابق کنوداس تا ہنزل ماڈل روڈ گزشتہ کئی سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا سڑک کی خستہ حالی کے باعث ٹریفک کے حادثات آئے روز رونما ہو رہے تھے 20 سال تک اس سڑک کی تعمیر پر کسی حکومت نے کام نہیں کیا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اس سڑک کی تعمیر کو یقنی بنایااور عوام کے لئے سفر کو آسان بنایا۔ سیوریج کے پائپ لائن بچھانے کے فورا بعد سڑک کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا ۔
انجینئر عبدالجبار ڈائریکٹر منٹس نیشنل ہائی وے اتھارٹی گلگت بلتستان نے بتایا کہ کنوداس آر سی سی بریج تا ہنزل روڈ 9.5 کلومیٹر کا تھا نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے سٹینڈرڈ کے مطابق روڈ کی تعمیر کی گئی ہے جس کی ٹوٹل لاگت 12 کروڑ ہے اس روڈ کی تعمیر میں 25 کراس کلوٹ تھے عوامی ڈیمانڈ پر 45 بنائے گئے روڈ کی چوڑائی 22 فٹ ہے جس میں تین گاڑیاں آرام سے گزر سکتی ہیں۔ روڈ کے اطراف میں ڈرین بنانے کا کام جاری ہے ۔عوام کے آگاہی کے لئے سیفٹی سائن بورڈ لگائے جائینگے اور روڈ کی مینٹنس کا خیال رکھا جائے گا ۔ اسی روڑ پر سیوریج کے پائپ لائن بچھانے کا کام شروع نہیں ہوا ہے کام شروع ہونے سے قبل ہم سے این اوسی لی جائے گی اگر بغیر بتائے کام شروع کیا گیا تو کام کو بند کروا سکتے ہیں۔