بلدیاتی انتخابات ہوگئے مگر اختیارات کی منتقلی ابھی تک نہیں ہوئی

خیبر پختونخوا کے تمام شعبوں کی طرح بلدیاتی حکومت بھی مالی مسائل سے دوچار ہیں۔جس کی وجہ سے ترقیاتی فنڈ جارہی نہیں ہورہے۔صوبائی حکومت کا 42 ارب میں سے پانچ ارب روپوں کا وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا۔فنڈز نہ جاری کرنے پر بلدیاتی نمائندوں نے صوبائی اسمبلی کے سامنے نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

حمایت اللہ مایار (میئر مردان سٹی)

مردان سٹی کے میئر حمایت اللہ مایار کا کہنا ہے کہ الیکشن کے بعد عین ممکن تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کو انتظامی اور مالی اختیار دیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ نہیں ہوا۔ مالی سال 2021- 2020 میں بلدیاتی نمائندوں کو ایک روپیہ نہیں ملا۔بلدیاتی نمائندوں کا دوسرا سال شروع ہوگیا۔ابھی دوسرا کوارٹر ریلیز ہونا تھا لیکن بدقسمتی سے پہلے کوارٹر میں کچھ نہیں ملا۔پروینشنل فائنانس کمیشن نے مقامی حکومتوں کے لئے 33 ارب روپے میں سے پانچ ارب مختص کئے تھے لیکن اس کا بھی کچھ نہیں بنا۔اس وقت بلدیاتی حکومت بلکل غیر فعال ہے۔ہم نے پشاور میں بار بار جلسے کئے احتجاج بھی کیے،صوبائی حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی کیے لیکن سب کچھ بے نتیجہ نکلا۔اب ہم نے فیصلہ کیا کہ 24 مئی کو صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج کرینگے۔ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ مقامی حکومتوں کو پورے کے پورے فنڈز دیے جائے جو پچھلے سال کےبھی بقایا ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ 2022 میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں جتنی ترامیم کی ہے اس کو بھی واپس کیا جائے۔

حاجی زبیر علی (میئر پشاور سٹی)

پشاور سٹی کے میئر حاجی زبیر علی کہتے ہے کہ جن ممالک میں میں مقامی حکومتیں مضبوط ہو وہاں ترقیاتی کاموں کی شرح زیادہ ہوتی ہیں۔ بدقسمتی سے جب بھی یہاں بلدیاتی الیکشن ہوتے ہیں تو نئے وجود کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اور نہ کسی نے کوشش کی کہ اس میں جو خامیاں ہیں اس کو نکال لی جائے۔صوبائی حکومت کی بدنیتی سے 30 فیصد اے ڈی پی بجٹ جاری نہ ہوسکا۔پورے صوبے کے میئر اور چیئرمین سے مشاورت کے بعد 24 تاریخ کو احتجاج کا فیصلہ ہے۔

حمایت اللہ مایار (میئر مردان سٹی)

ضلع ملاکنڈ تحصیل تھانہ بائزی کے چیئرمین فضل حسین کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔اسی وجہ سے مجھے ایم این اے اور ایم پی اے نے ہر یونین کونسل کیلئے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے دیئے ہیں۔جس کی مانیٹرنگ کررہا ہو۔افضل حسین کا کہنا تھا کہ احتجاج کیلئے وٹس اپ گروپ میں باتیں ہوئی لیکن باقاعدہ کسی نے مدعو نہیں کیا۔

تقریباً احتجاج کیلئے تیاریاں مکمل ہے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین اپنی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج میں شریک ہوتے ہیں یا نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے