کسی دوست کی وال پر ایک کمنٹ پڑھا، جو کچھ یوں تھا:
عورت کے نزدیک خوبصورت اور امیر لڑکے کا تاڑنا محبت ہوتی ہے جبکہ کم صورت اور غریب مرد کا تاڑنا ہراسمنٹ ۔۔۔
اس پر میرا موقف یہ ہے کہ یہ عورت کا بنیادی حق ہے کہ جسے وہ پسند کرے، اس کا مسلسل دیکھنا انجوائے کرے۔ جو شخص اسے ناگوار گزرے اور اس کے مسلسل دیکھنے سے پریشانی محسوس کرے، تو اسے منع کر دے۔ دیکھنا ہراسمنٹ نہیں، آپ کے دیکھنے سے کسی کو ڈس کمفرٹ ہو، آپ پھر بھی دیکھی جائیں، تو یہ ہراسمنٹ ہے۔
اگر کوئی عورت یا چلیں یوں کہہ لیں اگر اکثر عورتیں خوبصورت مردوں کو پسند کرتی ہیں، اور ان کے دیکھنے کو خوشگوار سمجھتی ہیں تو اس میں قباحت کیسی؟ بلا تخصیص جنس انسان حسن کو پسند کرتا ہے اور یہ نارمل بات ہے۔
جہاں تک امیر غریب کی بات ہے، میں نے ذاتی طور پر امیر لوگوں کو نسبتا بہتر ہائیجین میں دیکھا ہے۔ اور انسان کو بہتر ہائیجین اٹریکٹ کرتی ہے، مجھے یہ بات بھی درست لگتی ہے۔
کیا معاشرہ یہ چاہتا ہے کہ کسی عورت کو کسی نفیس یا امیر مرد کا دیکھنا کبھی اچھا نہ لگے، اور وہ اسے ہمیشہ ہراسمنٹ سمجھیں، تو یہ عجب دھونس ہے۔ غلط صحیح کے معاملے پر تو آپ کافی حد تک اصول و ضوابط لاگو کر سکتے ہیں، لیکن پسند نا پسند پر کوئی دھونس نہیں چلتی۔ جس کو امیر پسند ہے، اس کی ذاتی چوائس، جس کو غریب پسند ہے اس کی ذاتی چوائس۔ ہم کسی شخص کو کسی بھی شے کے پسند کرنے یا نہ کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے، نہ کسی کی ذاتی پسند نا پسند پر اعتراض کر سکتے ہیں۔۔۔ جب تک کہ کسی کا فعل کسی دوسرے کے لئے نقصان کا باعث نہ بنے۔
یوں سمجھ لیجئے جس شخص سے آپ کو محبت ہے، اس کا ہاتھ تھامنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ گلی میں کھڑے سارے لوگوں کا ہاتھ تھام کر عدل و انصاف کا تقاضہ پورا کریں۔ سو اگر کسی کو من پسند امیر شخص کا دیکھنا برا نہیں لگ رہا، تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ چوک میں کھڑا ہو کر سب سے گھوروا کر عدل کا تقاضہ پورا کیا جائے۔
ہاں اگر کسی کو اس بات کا دکھ ہو کہ اکثر خواتین کیوں امیر مردوں کا دیکھنا پسند کرتی ہیں، تو وہ غریب مردوں کی گھوریوں کو انجوائے کر کے معاشرے میں بیلنس کرئیٹ کرنے کا پورا پورا حق رکھتا / رکھتی ہے۔